بشکیک واقعے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کا فیصلہ: اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ کمیٹی اس بات کی جانچ پڑتال کرے گی کہ یہ صورت حال کیسے پیدا ہوئی؟ کیوں ہوئی؟ اور معاملے کو ہینڈل کرنے میں ہمارے مشن نے کتنا فرض ادا کیا؟

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی کے ہمراہ 22 مئی 2024 کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کر رہے ہیں (پی ٹی وی سکرین گریب)

نائب وزیراعظم اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بدھ کو کہا ہے کہ کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پاکستانی طلبہ کے ساتھ پیش آنے والے حالیہ واقعات کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ ڈیجیٹل سیکریٹرٹ ایڈمنسٹریشن کے محمد سلیم اس فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔

نائب وزیراعظم نے بتایا کہ ’کمیٹی اس بات کی جانچ پڑتال کرے گی کہ یہ صورت حال کیسے پیدا ہوئی؟ کیوں ہوئی؟ تمام متعلقہ افراد کے ساتھ  رابطے کرے گی۔ یہ بھی ان کے ٹی او آرز میں شامل ہوگا کہ معاملے کو ہینڈل کرنے میں ہمارے مشن نے کتنا فرض ادا کیا؟‘

انہوں نے بتایا کہ ’آج کے دن تک تین ہزار 233 طالب علم واپس آ چکے ہیں اور امید ہے کہ آج رات 12 بجے تک چار ہزار 36 طلبہ وہاں سے نکل چکے ہوں گے۔ یہ بہت بڑا نمبر ہے۔

’حکومت پاکستان بالخصوص وزارت خارجہ اس پر نظر رکھے گی اور جو بھی ایکشن ضروری ہوگا، فوری طور پر لیں گے، یہ کمیٹی اپنا فرض ادا کرے گی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’انہوں (کرغزستان) نے ضمانت دی ہے کہ اب امن ہے، آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا اور ملوث افراد کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’بچوں کو سوچ سمجھ کر جانا چاہیے، یہ جو بچے آتے ہیں ان کی میڈیکل کی تعلیم کو پہلے ہی ہائر ایجوکیشن، پی ایم ڈی سی کمیشن والے تسلیم نہیں کرتے، بہت لمبا عمل ہے تو ایسی تعلیم ہم لینے کیوں جائیں۔‘

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم نے میری سربراہی میں پہلے ہی ایک کمیٹی بنا دی ہے تاکہ ہم اس کو بھی دیکھیں اور حل نکالیں کہ ہمارے جو بچے پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم لینا چاہتے ہیں، ان کے لیے کن شرائط پر مزید میڈیکل کالجوں کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ وہاں بھی پرائیویٹ سیکٹر بھرا پڑا ہے، وہاں جاتے ہیں اور یہاں آکر پھر ڈگری تسلیم ہونے کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ ہم اس کو علیحدہ طور پر دیکھ رہے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ ’جن طالب علموں کا آخری سال ہے وہ وہاں رکنا چاہیں گے تاکہ اپنی ڈگری لے کر آئیں۔ زیادہ وہ لوگ آئے ہیں جو پہلے، دوسرے اور  تیسرے مرحلے میں تھے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’جو کمیٹی میری سربراہی میں بنی ہے وہ ان سب چیزوں کو بھی دیکھی گی کہ جو طالب علم آ گئے ہیں ان کی کیسے مدد کی جا سکتی ہے، اس میں مقامی میڈیکل کالجوں کو بھی شامل کریں گے۔‘

پاکستانی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ کرغزستان میں 1100 پاکستانی غیر قانونی طور پر ملازمت کرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ان کے کرغزستانی ہم منصب نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پاکستان کے غیر قانونی 1100 ورکرز کو ریگولرائز کیا جائے گا اور کرغزستان کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی سے بات کر کے ان لوگوں کو ویزے جاری کیے جائیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان