ابوظبی میں ایرانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ تہران متحدہ عرب امارات میں یہودی ربی زوی کوگن کے قتل میں ملوث ہونے کے دعوؤں کو مسترد کرتا ہے۔
یہ بات سفارت خانے نے اتوار کو ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتائی۔
اس سے قبل اماراتی وزارت داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں مقیم زوی کوگن کے قتل میں ملوث مجرموں کو ریکارڈ مدت میں گرفتار کر لیا گیا۔
سفری دستاویزات کے مطابق کوگن ’مالدووا‘ کی شہریت کے ساتھ امارات میں داخل ہوا تھا۔ امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (وام) نے بتایا ہے کہ مجرموں کی تعداد تین ہے۔
اماراتی وزارت داخلہ نے باور کرایا ہے کہ وہ معاشرے میں امن و استحکام کو ضرر پہنچانے کی کوشش کرنے والے ہر فرد سے بھرپور طریقے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ مقتول ربی کے گھر والوں نے اس کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی جس کے بعد اس کی تلاش کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ تحقیقات کے نتیجے میں لاپتہ شخص کی لاش مل گئی اور مجرموں کی شناخت بھی کر لی گئی۔
مجرمان کو پکڑنے کے بعد مطلوبہ قانونی اقدامات شروع کر دیے گئے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد واقعے کی تمام تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ امارات کی ریاست اپنے تمام اداروں کے ساتھ مل کر اپنے شہریوں، مقیم افراد اور یہاں آنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑتی۔ تمام سکیورٹی ادارے چوبیس گھنٹے معاشرے میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے کام کرتے ہیں۔
وزارت نے خبردار کیا کہ وہ معاشرے میں امن و استحکام کے بگاڑ کا سبب بننے والے ہر فرد کے ساتھ نمٹنے کے لیے اپنے تمام قانونی اختیارات کا استعمال کرے گی۔
اسرائیلی حکام نے اس قتل کی ذمہ داری ایران پر ڈالی تھی۔
ان کی گمشدگی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دے رہا ہے، کیوں کہ اس نے اکتوبر میں ایران میں فوجی اڈوں پر حملے کیے تھے۔
غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیل جارحیت اور لبنان میں اسرائیلی زمینی حملے کے پس منظر میں تہران دو بار اسرائیل پر میزائل حملے کر چکا ہے۔