بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہیوسٹن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارتی اقدامات پر انھیں تکلیف ہو رہی ہے جن سے اپنا ملک نہیں سنبھل رہا۔
نریندر مودی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہیوسٹن میں ہونے والی تقریب کی ویڈیوز شیئر کیں جن میں ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت کے جموں و کشمیر میں اقدامات پر کچھ ایسے لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے جن سے اپنا ملک سنبھل نہیں رہا۔ یہ لوگ بھارت کے حوالے سے نفرت پر مبنی سیاست کر رہے ہیں۔ یہ لوگ بدامنی چاہتے ہیں اور دہشتگردی پھیلاتے ہیں۔اس بات کو پوری دنیا اچھی طرح جانتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ میں نائن الیون ہو یا ممبئی میں ٹوئنٹی سکس الیون ہو۔ اس کی سازش کرنے والے کہاں پائے جاتے ہیں؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف اور دہشتگردی کو پھیلانے والوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑی جائے۔ میں کہنا چاہوں گا اس جنگ میں صدر ٹرمپ دہشتگردی کے خلاف کھڑے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقعے پر انھوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے سٹیڈیم میں موجود لوگوں سے ’سٹینڈنگ اوویشن‘ دینے یعنی کھڑے ہوکر تالیاں بجانے کی درخواست کی جس پر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد اپنی نشستوں پر کھڑی ہوگئی۔ اس دوران وزیر اعظم مودی خود بھی تالیاں بجاتے رہے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے 70 سال سے جاری اس مسئلے کو الوداع کہہ دیا ہے۔‘
نریندر مودی کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی اس تقریر کی ویڈیو پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے تبصرے کر کے ان کی تقریر کی تعریف کی۔
‘Individually we are one drop. Together we are an ocean.’
— Akshay Kumar (@akshaykumar) September 23, 2019
A sea of people it was at the #HowdyModi event. India has truly arrived Globally!
An absolute delight to watch PM @narendramodi ji saying ‘All is well’ in multiple regional languages truly representative of 1.3B Indians! https://t.co/cB7Paa0eRT
فلم سٹار اکشے کمار نے اس تقریب کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’انفرادی طور پر ہم ایک قطرہ ہیں جب کہ اجتماعی طور پر سمندر ہیں۔ ہاوڈی مودی کی تقریب ایک عالمی ایونٹ بن گئی۔ وزیر اعظم مودی کو 1.3 ارب بھارتیوں کی ترجمانی کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی۔‘
ایک صارف پونم سنگھ نے ایک میم کے ذریعے مودی اور ٹرمپ کی دوستی کو دکھانے کی کوشش کی جس میں مودی کو ’سرکٹ جبکہ ٹرمپ کو منا بھائی کے روپ میں دکھایا گیا۔‘
ایک صارف بھرتھ راج نے ٹویٹ کی کہ ’مودی جی اب وقت آچکا ہے کہ امت شاہ کو بھیجا جائے کہ وہ ٹرمپ کی اگلے انتخابات میں جیت کو یقینی بنانے کے انتظامات کریں لیکن امریکی آپ کو بھی اگلا صدر چن سکتے ہیں۔ آپ کی ٹیم کے ساتھ کچھ بھی ممکن ہے۔‘
آشوتوس نامی صارف کا کہنا تھا ’تاریخ میں پہلی بار ایک بھارتی وزیر اعظم نے امریکی صدارتی مہم کا افتتاح کیا ہے۔‘
جہاں مودی کی تقریر کی تعریفیں کی جا رہی ہیں وہیں اس پر تنقید کرنے والے بھی کچھ کم نہیں۔
کشمیری امریکن نامی ایک اکاؤنٹ سے کہا گیا کہ’جہنم میں جائیں سر، وہاں آپ کے نام کی ایک کرسی انتظار کر رہی ہے۔‘
برہمن بندا نامی ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’آر ایس ایس کے حامی مودی نے بھارتی وزیر اعظم کے عہدے کی تضحیک کی ہے۔ یہ تقریب صرف ٹرمپ کی الیکشن مہم کا حصہ ہے۔‘