خراب فرنچائز فلموں کے ہم خود ذمہ دار ہیں

’دی فال گائے‘ تکنیکی طور پر ایک پرانے ٹی وی شو پر مبنی فلم ہے۔۔۔اس طرح توقع ہے کہ ہالی وڈ کے ایگزیکٹوز مزید معروف فرنچائز، مزاحیہ کتابوں، ویڈیو گیمز اور سیکوئلز کے ایک نہ ختم ہونے والے چکر کے حوالے سے اپنی کوششیں ترک نہیں کریں گے۔

کینیڈین اداکار رائن گوسلنگ اور امریکی-برطانوی اداکارہ ایملی بلنٹ 30 اپریل 2024 کو ہالی وڈ، کیلیفورنیا کے ڈولبی تھیٹر میں ’دی فال گائے‘ کے پریمیئر میں شرکت کر رہے ہیں (اے ایف پی)

گذشتہ موسم گرما میں باربین ہائیمر (وارنر برادرز پکچرز کی باربی اور یونیورسل پکچرز کی اوپن ہائیمر) کی شاندار کامیابی کے بعد عالمی باکس آفس پر کافی گراوٹ دیکھی گئی ہے، جس کی تازہ مثال یونیورسل پکچرز کی نئی ایکشن کامیڈی ’دی فال گائے‘ ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ فلم اس اہم موسم گرما میں کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

اے لسٹ کے دو ستارے یعنی رائن گوسلنگ اور ایملی بلنٹ اس کے مرکزی کرداروں میں شامل ہیں، جن کی آن سکرین کیمسٹری نے ٹریلرز میں بھی دھوم مچا دی۔

ایک سازگار تنقیدی جائزے، جس کا خلاصہ دی انڈپینڈنٹ نے کلیریس لوفری کے فور سٹار ریویو میں کیا ہے، میں انہوں نے اسے ’پسینے سے بھیگنے والا تماشا‘ کہا جو دل روک دینے والے سٹنٹ اور کرشماتی فلمی ستاروں کے درمیان ہم آہنگی کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ جائزہ پیش کرنے والی میں اکیلی ناقد نہیں تھیں۔ مجموعی طور پر فلم کو ’روٹن ٹومیٹوز‘ پر 82 فیصد ’تازہ‘ کا سکور ملا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس کے پیچھے پیسے کی بھرمار تھی۔ شاہانہ طور پر مالی اعانت سے چلنے والی پروموشنل مہم آپ کو بتاتی ہے کہ یونیورسل پکچرز کا خیال ہے کہ اس سے کامیابی یقینی ہو گی لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوا۔

یقینی طور پر یہ فلم شمالی امریکہ کے باکس آفس اور بہت سے دیگر ممالک میں سرفہرست رہی لیکن کاروبار اب بھی توقع سے کہیں زیادہ سست تھا۔ ساڑھے چھ کروڑ ڈالر کا عالمی آغاز مایوسی کن تھا اور دوسرے ہفتے میں داخل ہونے والے کمائی میں نسبتاً کم (50 فیصد) گراوٹ کے باوجود، جو کہ مثبت بات کا اشارہ ہے، فلم نے تیسرے ہفتے میں داخل ہونے کے باوجود اپنی 130 ملین ڈالر کی لاگت کو پورا کرنا ہے۔

اگر آپ تشہیری اخراجات بھی شامل کرتے ہیں، جو عام طور پر فلم کے پروڈکشن بجٹ کے برابر ہے، مجھے شبہ ہے کہ اس معاملے میں یہ مزید بڑھ سکتا ہے، کیوں کہ ایسا لگتا ہے کہ سٹوڈیو کو فلم کے مرکزی کردار کولٹ سیورز سے بھی زیادہ زوال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

’دی فال گائے‘ تکنیکی طور پر ایک پرانے ٹی وی شو پر مبنی فلم ہے، حالانکہ ایک اتنی پرانی اور مبہم فلم بھی اصل اثاثہ ہو سکتا تھا۔ اس طرح توقع ہے کہ ہالی وڈ کے ایگزیکٹوز مزید معروف فرنچائز، مزاحیہ کتابوں، ویڈیو گیمز اور سیکوئلز کے ایک نہ ختم ہونے والے چکر کے حوالے سے اپنی کوششیں ترک نہیں کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سٹوڈیوز کو باقاعدگی سے ایسا کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اگر ہم فلم بین ان کا ساتھ نہ دیں جب آدھی نقل کر کے اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کر رہے ہوں، تو کیا آپ واقعی ان پر الزام لگا سکتے ہیں؟

وہ خیراتی ادارے یا فنون لطیفہ کے ادارے نہیں ہیں۔ ان کا کام اپنے شیئر ہولڈرز کو خوش رکھنا ہے جو ایک ایسی صنعت میں مشکل کام ہے جس کو سٹریمنگ پلیٹ فارمز کے عروج کی صورت میں پہلے ہی نمایاں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ’دا فال گائے‘ کی پیروی کرتے ہوئے طویل عرصے سے چلنے والی فلم سیریز ’پلینیٹ آف دا ایپس‘ کے تازہ ترین سیکوئل کا منصوبہ سامنے آیا جو اس طرح کی تیسری سیریز ہو گی۔ ’کنگڈم آف دی پلینٹ آف دی ایپس‘ کی گرج ہر سو سنائی دی ہے جس نے باآسانی ڈزنی کے پروڈکشن بجٹ 24 کروڑ ڈالر سے زیادہ کا بزنس کیا ہے اور جو اس سال 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ کمانے والی چوتھی فلم بن گئی ہے۔

اس کلب میں شامل دیگر فلموں میں ڈیون: پارٹ ٹو، گاڈزیلا/کنگ کانگ اور کنگ فو پانڈا سیریز تھی۔ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ ان سب میں کیا مشترک ہے۔

لیکن اس کا سینیما کے مستقبل پر کیا اثر ہو گا؟ مجموعی طور یہ سینیما آپریٹرز کے لیے ایک حقیقی پریشانی کی نمائندگی کرتی ہے، خاص طور پر اب جب کہ مارول، جس کے بارے میں ایک موقع پر ایسا لگتا تھا کہ وہ آسانی سے ایک ارب ڈالر کمانے والی کامیاب فلم بن سکتی ہے، اپنا جادوئی اثر کھو چکی ہے اور اب گرمیوں کے موسم کے لیے قابل اعتماد ٹینٹ پول فراہم نہیں کرتا۔

عدم یکسانیت، تخلیقی صلاحیتوں اور معیار میں کمی ان لوگوں کے لیے پریشان کن ہے، جن کو سینیما کی پرواہ ہے اور جنہیں کارٹون پانڈا اور سی جی آئی مونسٹرز جیسے پروجیکٹس پسند نہیں ہیں۔

کیا آپ کو اس خیال سے ڈر لگ رہا ہے؟ چھٹی کے دن آرٹ ہاؤس کو کھنگالیں اگر وہ آپ کے گھر کے قریب ہے۔ اچھی فلمیں ڈھونڈنا اب مشکل ہو گیا ہے، لیکن اگر ہم انہیں ان جگہوں پر دیکھنا جاری رکھیں جن کے لیے وہ بنائی گئی تھیں تو انہیں ہمارے تعاون کی ضرورت ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر