پشاور: شاہ رخ خان کے آبائی محلے کا ’300 سالہ‘ درخت کاٹ دیا گیا

محکمہ اوقاف و مذہبی امور کا دعویٰ ہے کہ یہ قدیم درخت ان کی ملکیت پر موجود تھا تاہم ایک مقامی دکان دار کے مطابق یہ ان کی ذاتی ملکیت ہے اور تمام قانونی تقاضے پوری کر کے درخت کو کاٹا گیا ہے۔

خیبرپختونوا کے صدر مقام پشاور کے مقامی افراد کے مطابق قصہ خوانی بازار میں شاہ ولی قتال محلے میں 300 سالوں سے موجود قدیم پیپل کے درخت کو بدھ کو کاٹا گیا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق پولیس کی نگرانی میں گذشتہ رات درخت کو کاٹا گیا ہے۔

محکمہ اوقاف و مذہبی امور کا دعویٰ ہے کہ یہ قدیم درخت ان کی ملکیت پر موجود تھا تاہم ایک مقامی دکان دار کے مطابق یہ ان کی ذاتی ملکیت ہے اور تمام قانونی تقاضے پوری کر کے درخت کو کاٹا گیا ہے۔

اس قدیم درخت کی خاصیت یہ ہے کہ یہ شاہ ولی قتال میں بالی وڈ کے ستارے شاہ رخ خان کی آبائی گھر کے محلے میں واقع تھا۔

اس درخت کی جڑ کی چوڑائی تقریباً نو فٹ تھی اور سید احمد شاہ کے مزار کے احاطے میں موجود تھا جبکہ آس پاس دکانیں اور درخت کے بالکل سامنے ایک مسجد بھی موجود ہے۔

کچھ عرصہ پہلے بھی اسی درخت کو کاٹنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن پشاور کے میئر زبیر علی نے درخت کو کاٹنے سے روکا تھا۔

میئر زبیر علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اطلاع ملنے پر میں نے درخت کو مزید کاٹنے سے روکا تھا اور ایک شاخ کاٹی گئی تھی لیکن اب مجھے بتایا گیا ہے کہ درخت کو پورا کاٹا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا، ’اس ضمن میں متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کی ہے کہ درخت کو کاٹنے کی وجہ کیا تھی اور کیوں اتنے قدیم درخت کاٹا گیا ہے۔‘

اسی درخت کے کاٹنے کے حوالے سے قصہ خوانی بازار میں موجود کاہوری سویٹس کے مالک سے بھی انڈپینڈنٹ اردو نے بات کی اور ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہماری ذاتی جائیداد ہے اور ہم نے تمام قانونی تقاضے پوری کر کے درخت کو کاٹا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس درخت سے متصل ہمارا پہاڑ بھی ہے اور اس پر ہم فیکٹری لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

لیکن دوسری جانب محکمہ اوقاف خیبر پختونخوا کا دعویٰ ہے کہ یہ زمین سرکاری اور محکمہ اوقاف کی ہے۔

محکمہ اوقاف کی جانب سے انڈپینڈنٹ اردو کو جاری موقف میں وزیر محکمہ اوقاف صاحبزادہ محمد عدنان قادری نے بتایا ہے کہ ’بزرگ درخت‘ کو کاٹنے کا نوٹس لیا گیا ہے اور اس درخت کو کاٹنے کے حوالے سے انہیں کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا، ’مجھے آگاہ کیا گیا ہے کہ درخت کو کاٹنے کے لیے اجازت نامہ محکمہ جنگلات نے جاری کیا ہے لیکن اجازت نامہ موصول کرنے کے باوجود میں نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔‘

عدنان قادری کے مطابق: ’اگر درخت کاٹنے میں کوئی غیر قانونی یا غیر شرعی کام کیا گیا ہے، تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ دہائیوں سے اس درخت کی حفاظت محکمہ اوقاف نے ممکن بنائی تھی۔

64 سالہ رحمٰن گل کا تعلق پشاور سے ہے اور ان کی بچپن کی یادیں اس درخت کے ساتھ وابستہ ہیں۔

 انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب ہم چھوڑے تھے تو اسی درخت کے سائے میں ہم گرمی میں آکر بیٹھتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ درخت تقریباً 300 سالہ قدیم تھا اور آج جب وہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد باہر نکل آئے تو دیکھا درخت کاٹا گیا تھا۔

رحمٰن گل نے بتایا، ’بچپن میں میرے بھائیوں کی یہاں دکانیں تھیں اور میں آکر ان کا ہاتھ بٹاتا تھا۔ ان کے لیے پانی، چائے اور روٹی وغیرہ لاتا تھا اور دوپہر کو اس درخت کے سائے میں آرام کرتے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا