وسطی امریکہ کے ملک ایل سلواڈور کے نیپولین اوسوریو ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں لیکن وہ گاڑیوں کی ایک کمپنی کے مالک بھی ہیں۔
تاہم نیپولین تین سال پہلے تک بے روزگاری کی زندگی گزار رہے تھے۔ تین سال قبل ان کے ملک نے بٹ کوائن کو بطور کرنسی تسلیم کیا جس نے نیپولین کی زندگی بدل کے رکھ دی۔
2021 میں اس ملک کے صدر نے ایک بہت بڑا خطرہ مول لیا جب انہوں نے ایل سلواڈور کی ڈالرائزڈ، ترسیلات زر پر انحصار کرنے والی معیشت کو بحال کرنے کے لیے بٹ کوائن کا بطور کرنسی سہارا لیا۔
عالمی اداروں کے اس کرنسی کی قیمت میں تبدیلی کے انتباہات کے باوجود انہوں نے کرپٹو کرنسی میں ٹیکس دہندگان کی کروڑوں ڈالر کی رقم کی سرمایہ کاری کر ڈالی۔
ان کے اس فیصلے کا فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک 39 سالہ نیپولین اوسوریو بھی تھے۔
نیپولین کا کہنا ہے کہ وہ بے روزگار تھے اور آج ان کا اپنا کاروبار ہے۔
نیپولین سواریوں سے کرایہ لینے کے لیے ایک ایپ کا استعمال کرتے ہیں اور اب کار رینٹل سروس کی ایک کمپنی کے مالک ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے امریکی این جی او ’مائی فرسٹ بٹ کوائن‘ کے بانی کو سراہا جنہوں نے اوسوریو کو بٹ کوائن میں رقم وصولی کی ترغیب دی۔
اب نیپولین ان کی کمپنی ’بٹ ڈرائیور‘ میں 21 ڈرایئور کام کرتے ہیں اور وہ اتنا منافع کمانے میں کامیاب ہو چکے ہیں کہ اب ان کے پاس رینٹ پر چلانے کے لیے چار گاڑیاں ہیں۔
ایل سلواڈور میں ستمبر 2021 میں بٹ کوائن کو قانونی ٹینڈر کے طور پر لانچ کرتے ہوئے صدر بوکیلی نے کہا تھا کہ وہ ایل سلواڈور کے 70 فیصد لوگوں کو مالیاتی نظام میں لانا چاہتے ہیں جو بینکوں کا استعمال نہیں کرتے۔
انہوں نے فوری طور پر کرپٹو کرنسی میں عوامی پیسے کی سرمایہ کاری شروع کر دی۔
ایل سلواڈور کے شہریوں کو بٹ کوائن استعمال کرنے کی ترغیب دینے کے لیے انہوں نے ’چیوو والٹ‘ کے نام سے ایک ایپ بھی متعارف کروائی تاکہ بٹ کوائن مفت بھیجے اور وصول کیے جا سکیں اور ہر نئے صارف کو 30 ڈالر بھی ملیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد کرپٹو کرنسی کے سرکاری استعمال کی وجہ سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ایل سلواڈور کو 1.3 ارب ڈالر کا قرضہ دینے کے لیے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔
لیکن پھر اس معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے آئی ایم ایف کا بیان سامنے آیا کہ ایل سلواڈور کو بٹ کوائن استعمال کرنے کے ’ممکنہ خطرات‘ کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر بوکیلی کے اس اقدام سے اوسوریو جیسے کچھ لوگوں کو مالی فائدہ تو ضرور پہنچا لیکن یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپنین کے مطالعے کے مطابق ایل سلواڈور کے 88 فیصد لوگوں نے ابھی تک بٹ کوائن استعمال کرنا شروع نہیں کیا۔
انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر لورا اینڈریڈ نے اے ایف پی کو بتایا: ’شروع سے ہی یہ واضح تھا کہ ایل سیلواڈور کے لوگ اس اقدام کو مسترد کر دیں گے۔‘
ایل سلواڈور کی جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ امریکہ سے بھیجے گئے ترسیلات زر کی مد میں آتا ہے تاہم 2023 میں صرف ایک فیصد کرپٹو کرنسی کی مد میں آیا۔
اگست میں ٹائم میگزین کو ایک انٹرویو میں ایل سیلوا ڈور کے صدر بوکیلی نے تسلیم کیا کہ ’بے شک آپ میکڈونلڈز، سپر مارکیٹ یا ہوٹل پر بٹ کوائن سے ادائیگی کر سکتے ہیں تاہم اس سہولت کو بڑے پیمانے پر اپنایا نہیں گیا۔‘