انڈین اولمپک پہلوان وِنیش پھوگاٹ اور بجرنگ پونیا نے سیاسی سفر کا آغاز کرتے ہوئے حزب اختلاف کی جماعت کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
یہ پیشرفت اس کے ایک سال بعد سامنے آئی جب انہوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سربراہ پر مبینہ جنسی ہراسانی کے خلاف بڑے احتجاج کی قیادت کی۔
ونیش پھوگاٹ نے گذشتہ ماہ پیرس اولمپکس سے جذباتی واپسی کے چند ہفتے بعد کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔
پھوگٹ پیرس اولمپکس میں خواتین کے 50 کلوگرام فری سٹائل فائنل میں شرکت کے لیے اپنا وزن 100 گرام کم کرنے میں ناکام رہیں حالاں کہ انہوں نے اس مقصد کے لیے بھوک برداشت کی۔
وزن کم کرنے میں ناکامی نے ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والی 30 سالہ ریسلر کو ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے پر مجبور کر دیا۔
اس کے بعد ان کے مداحوں اور پہلوانوں کی جانب سے ان کی بھرپور حمایت کی گئی۔ دہلی پہنچنے پر آنکھوں میں آنسو لیے سینکڑوں مداحوں اور پہلوانوں نے ان کا استقبال کیا۔ انہیں روڈ شو کے ساتھ ان کے گاؤں لے جایا گیا۔
پھوگاٹ جو ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ جیت چکی ہیں، اپنی آبائی ریاست ہریانہ کے ضلع جند کے علاقے جُلانہ سے آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گی جبکہ پونیا کو آل انڈیا کسان کانگریس کا ورکنگ چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
پھوگاٹ نے کانگریس میں شمولیت کے بعد کہا کہ ’میں ملک کے لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرے ریسلنگ کریئر کے دوران میرا ساتھ دیا اور میں امید کرتی ہوں کہ میں ان کی توقعات پر پوری اتروں گی۔ مجھے اس بات پر بہت فخر ہے کہ میں ایک ایسی جماعت سے منسلک ہوں جو خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور ناانصافی کے خلاف کھڑی ہوتی ہے۔‘
دونوں پہلوانوں کی سیاست میں آمد انڈیا میں کھیلوں کی گورننگ باڈی کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے خلاف احتجاج کے بعد ہوئی۔ اس احتجاج کی بڑے پیمانے پر تشہیر ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سنگھ کسی بھی غلط کام سے انکار کر چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پھوگاٹ اور بعض دوسرے لوگ ان کے خلاف ’سیاسی سازش‘ کا حصہ ہیں۔
پھوگاٹ نے جنسی ہراسانی کے الزامات کے خلاف عدالت میں جاری جنگ کے حوالے سے کہا: ’لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ یہ جاری ہے۔
’ہم یہ جنگ بھی جیتیں گے۔ آج ہمیں جو نیا پلیٹ فارم مل رہا ہے اس کے ذریعے ہم ملک کی خدمت کے لیے کام کریں گے۔‘
بجرنگ پونیا جنہوں نے 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں مردوں کی 65 کلوگرام کشتی میں کانسی کا تمغہ جیتا، نے مزید کہا کہ ’ہم نے احتجاج کے دوران اور کسانوں، فوجیوں اور نوجوانوں کی حمایت کرنے میں جو محنت کی ہم اس محنت کو اپنے ملک کے لیے جاری رکھیں گے۔‘
پہلوانوں کی کانگریس میں شمولیت کو ہریانہ میں انتخابات سے قبل کانگریس پارٹی کے لیے بڑا حوصلہ سمجھا جا رہا ہے۔
اس ریاست میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تیسری بار اقتدار میں آنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال نے نئی دہلی میں پہلوانوں کو پارٹی میں شامل کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’انہوں نے نہ صرف کھیل کے میدان میں ملک کو عزت بخشی بلکہ سڑکوں پر ناانصافی کے خلاف زبردست جنگ بھی لڑی۔‘
کانگریس ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے 32 امیدواروں کی فہرست کا اعلان کر چکی ہے۔ یہ انتخابات پانچ اکتوبر کو ہوں گے۔ نتائج کا اعلان آٹھ اکتوبر کو کیا جائے گا۔
دوسری جانب ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ایک منصوبے کے تحت احتجاج کیا گیا۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ سیاست کے لیے لڑ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ بیٹیوں کی عزت کے لیے نہیں بلکہ سیاست کے لیے لڑ رہے تھے۔‘
انہوں نے ہریانہ میں بی جے پی کے لیے انتخابی مہم چلانے کی پیشکش کی۔
انہیں یقین ہے کہ ان کی برادری ان کی حمایت کرے گی۔ وہ پھوگاٹ اور دوسرے لوگوں کی ’نظروں کے عین سامنے‘ بھی ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
© The Independent