پی ٹی آئی کا کام صرف کیچڑ اچھالنا رہ گیا ہے: امیر مقام

اتوار کو سنگجانی جلسے سے خطاب میں علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ ’میں ڈیڈ لائن دے رہا ہوں۔ ایک سے دو ہفتے میں قانونی طور پر عمران خان رہا نہ ہوا تو ہم عمران خان کو خود رہا کروائیں گے۔‘

حکمراں جماعت مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے سوموار کو تحریک انصاف کے جلسے میں تقاریر پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس جماعت کا کام صرف کیچڑ اچھالنا رہ گیا ہے۔‘

ریاستوں اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر امیر مقام نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے پی ٹی آئی کو مسترد کر دیا ہے۔

امیر مقام نے سیاسی جلسے کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے مبینہ تضحیک آمیز زبان کے استعمال کی مذمت کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف نے جلسے کے لیے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا لیکن اس کے باوجود عوام نے انہیں بری طرح مسترد کردیا۔ ’جلسے کے لیے جو وسائل استعمال کیے گئے ان کی تحقیقات اور انکوائری ہونی چاہیے۔‘

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وہ ہر کسی کی ماں بہن کی عزت کرتے ہیں لیکن علی امین گنڈا پور نے جو زبان مریم نواز کے حوالے سے استعمال کی وہ باعث افسوس ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے تو ا نہیں یہ چاہیے تھا کہ وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی کارکردگی کا موازنہ کرتے، اس طرح کی باتیں کرنا اور جھوٹ بولنا ان کی عادت ہے، جلسہ بڑھکوں اور اداروں کو دھمکیوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔

’انہیں اپنے تابوت اور جنازے کی تیاری کرنی چاہیے۔ باہر بڑھکیں مارنا اور پھر پاؤں پڑنا ان کی عادت ہے۔‘

اس موقع پر اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی عوام کی طرف سے مسترد ہونے کے بعد پنجاب حکومت کو نشانہ بنا کر اپنی مایوسی کا اظہار کر رہی ہے۔

وزیر اعلی خیبر پخوتنخوا علی امین گنڈاپور کے 15 دن بعد عمران خان کو خود رہا کرانے کے بیان پر وفاقی وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے علی امین گنڈاپور کو کہا ہے کہ وہ اپنے الفاظ پہ قائم رہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں خطاب کے دوران بنگلہ دیش کا حوالہ اور پشتونوں کا لشکر لے کر پنجاب آنے کے تذکرے پر بھی تنقید کی۔

وزیر دفاع کے خیال میں ’یہ پنجاب پر حملہ آور  ہونے کی دھمکی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس شخص سے اپنے حلقے میں امن قائم نہیں ھو سکتا۔ اگر اتنے لشکر ہیں اس کے پاس تو دہشت گردی کنٹرول کر لے یا پھر مانے کہ یہ دہشت گردوں کے حلیف ہیں۔‘

اپنے بیان میں خواجہ آصف نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کو 15 دن بعد خود رہا کروانے کے بیان پر قائم رہنا۔‘

انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو اپنی تقریر میں یہ بھی بتانا تھا کہ وہ پہلی دفعہ شہباز شریف کو ملنے کس کی ہدایت پر آئے تھے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اتوار کو اسلام آباد کے علاقے سنگجانی کی مویشی منڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب میں عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہے۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وکلا نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کے خلاف مقدمات ختم ہو چکے ہیں۔ ’ایک سے دو ہفتے میں قانونی طور پر عمران خان رہا نہ ہوا تو ہم پھر انہیں خود رہا کریں گے، میں آپ کی قیادت کروں گا اور پہلی گولی میں کھاؤں گا اور آگے میں ہوں گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر پیچھے ہٹے تو نہ دوبارہ ایسا موقع ملے گا، نہ دوبارہ ایسا لیڈر ملے گا۔ ایسی قوم ملے گی اور نہ ایسا جذبہ ملے گا۔‘

ریڈیو پاکستان ہی کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک الگ ویڈیو بیان میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان پر ’صہیونیوں کا منصوبہ‘ ہونے کا الزام لگایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی میڈیا پی ٹی آئی کے بانی کے حق میں لکھ رہا ہے اور انہوں نے انہیں سیاسی طور پر اپنایا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’ایک طرف اسرائیل غزہ میں مظالم کر رہا ہے اور دوسری طرف پی ٹی آئی کے بانی نے کبھی کھل کر اسرائیل کی مذمت نہیں کی۔‘

خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے بانی کو غزہ میں جاری مظالم کے باوجود اسرائیل کی کھل کر مذمت کرنے میں ناکامی پر تنقید کی۔

وزیر دفاع نے یہ نشاندہی بھی کی کہ اسرائیل پاکستان کو ایک خطرہ کے طور دیکھتا ہے۔

’یہ دیکھتے ہوئے کہ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور اس نے 1947 سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔‘

پی ٹی آئی جلسہ

اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کا اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر ہونے والا جلسہ تقریباً تین گھنٹے تاخیر کے بعد ختم ہوا تھا جبکہ انتظامیہ کی جانب سے تاخیر پر کارروائی کرنے کا کہا گیا۔

ڈپٹی کشمنر اسلام آباد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف قانونی کارروائی نئے قانون کے تحت کی جائے گی۔

اس حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے اسلام آباد پولیس سمیت سیکریٹری داخلہ اور دیگر متعلقہ افسران کے نام ایک حکم نامہ بھی جاری کیا تھا جس میں اسلام آباد پولیس کو جلسہ شرکا کو منتشر کرنے کے لیے ’سخت ایکشن‘ لینے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو جلسے کے لیے شام چار بجے سے سات بجے تک کا وقت دیا گیا تھا اور اس حوالے سے انتظامیہ نے جلسہ منتظمین کو آگاہ بھی کیا تھا۔

دو ہفتوں میں عمران خان رہا نہ ہوئے تو خود رہا کروائیں گے: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

ادھر سنگجانی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’میں ڈیڈ لائن دے رہا ہوں۔ ایک سے دو ہفتے میں قانونی طور پر عمران خان رہا نہ ہوا تو ہم عمران خان کو خود رہا کروائیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگلا جلسہ لاہور میں ہو گا، این او سی ہو یا نہ ہو ہم لاہور جلسہ کریں گے۔

’اگر مینار پاکستان میں جلسے کی اجازت ملی تو ٹھیک ورنہ ہم وہ حال کریں گے کہ تمہیں بنگلہ دیش بھول جائے گا۔‘

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ’ہم کسی این آر او کو نہیں مانتے ہم اپنا لوٹا ہوا مال واپس لیں گے۔‘

علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’چند خاندانوں کو اپنا مستقبل تباہ نہیں کرنے دیں گے۔‘

علی امین کا مزید کہنا تھا کہ ’این آر او دینے والو تم بھی کرپشن کا حصہ ہو۔ تم ہار چکے ہو عمران خان جیل میں بیٹھا جیت چکا ہے۔‘

جلسے سے قبل اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر رکھے گئے تھے جبکہ ٹیکسلا سے اسلام آباد کے راستے بھی بند ہیں۔ تاہم اندرون شہر گاڑیوں کی نقل و حرکت جاری ہے۔ 

اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بھی مکمل طور پر بند رکھی گئی ہے۔

نامہ نگار مونا خان نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ نے جلسے سے قبل کئی اہم شاہراہیں کنٹینر لگا کر بند کر دی ہیں۔

ان مقامات میں مری - اسلام آباد ٹول پلازہ، اسلام آباد کا ریڈ زون، مری روڈ، شمس آباد، جی ٹی روڈ ڈی ایچ اے فیز ون، ایکسپریس وے پر کھنہ پل، زیرو پوائنٹ اور فیض آباد شامل ہیں۔

لاہور سے نامہ نگار فاطمہ علی نے ترجمان موٹروے پولیس سید عمران احمد کے حوالے سے بتایا کہ لاہور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے آمدو رفت کے لیے کھلی ہے اور وہاں کوئی رکاوٹیں نہیں۔

ہمیں پر امن انداز میں جلسہ کرنے دیا جائے: ترجمان کے پی حکومت

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر محمد علی سیف نے اتوار کو کہا ہے کہ ’جلسہ روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا تو اس کا خمیازہ حکومت کو بھگتنا پڑے گا۔‘

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پر امن انداز میں اپنا جلسہ کرنے دیا جائے۔

’راستے روکنا، کنٹینر رکھ دینا، گاڑیاں روکنا یا بارودی مواد کے بہانے کرنا چھوڑ دیں، قوم کا وقت مت ضائع کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں جلسہ کرنے دیں، اگر نہیں کرنے دیں گے تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری آپ پو ہو گی۔‘

جلسہ گاہ کے قریب سے دستی بم برآمد: پولیس

اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں بتایا کہ جلسے سے چند گھنٹے قبل جلسہ گاہ کے قریب مشکوک بیگ سے دستی بم اور دیگر آلات برآمد ہوئے ہیں۔

بیان کے مطابق شہر میں موجودہ سکیورٹی صورت حال کی وجہ سے ہائی الرٹ تھا اور ‏اجتماعات میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر سرچ آپریشن کیے جا رہے تھے.

اس دوران جلسہ گاہ کے قریب ایک مشکوک بیگ پایا گیا جس میں دستی بم، ڈیٹونیٹرز، بارودی مواد ملا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ‏علاقے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مزید سرچ آپریشن جاری ہے اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے قافلے روانہ

پشاور سے نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں کی قیادت میں قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوئے۔

پی ٹی آئی نے جلسہ گاہ میں ایک ساتھ داخل ہونے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت صوبے بھر سے صوابی پہنچنے والے قافلوں کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کی۔

پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے سوشل میڈیا ترجمان اکرام کھٹانہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ملاکنڈ ڈویژن، پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ، خیبر، چارسدہ، مہمند اور دیگر قریبی اضلاع سے کارکنان صوابی انٹرچینج پر جمع ہوں گے، جہاں امین گنڈا پور ان سے خطاب کے بعد قافلوں کو لے کر روانہ ہو جائیں گے۔

جلسے کی مشروط اجازت

اسلام آباد کی انتظامیہ نے ہفتے کو بتایا کہ جلسے کی اجازت 40 شرائط کے ساتھ دی گئی ہے، جن کی خلاف ورزی پر ’قانون حرکت میں آئے گا۔‘

’پاکستان تحریک انصاف کے جلسے میں اگر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہوگی تو قانون حرکت میں آئے گا۔‘

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ جلسہ شام چار بجے سے سات بجے تک ہو سکتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق جلسے میں شرکت کے لیے ملک بھر سے آنے والوں کے لیے راستے متعین کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو جن شرائط کے ساتھ جلسے کی اجازت دی گئی ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ’جلسے میں کوئی ریاست مخالف نعرہ نہیں لگے گا۔‘

اس کے علاوہ ’جلسے میں کسی کو اسلحہ لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ سٹیج پر بیٹھنے والے افراد کی لسٹ انتظامیہ کو فراہم کرنا ہوگی۔‘

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق تاحال سٹیج پر بیٹھنے والوں کی لسٹ انتظامیہ کو نہیں دی گئی۔

جلسے سے ایک دن قبل اسلام آباد پولیس نے ایکس پر ایک بیان میں بتایا کہ مقامی پولیس نے ہفتے کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا جس میں ’لا اینڈ آرڈر کی صورت حال کے پیش نظر اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کی سکیورٹی کو بہتر بنانے، ٹریفک کی ڈائیورشن اور شہریوں کو بہترین سفری سہولیات مہیا کرنے کے حوالے سے اہم اقدامات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔‘

’پی ٹی آئی کارکن ہر صورت جلسہ گاہ پہنچیں‘

پی ٹی آئی اسلام آباد ریجن کے صدر عامر مغل نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہر صورت آج جلسے میں پہنچیں۔

ایکس پر جاری ایک ویڈیو پوسٹ میں عامر مغل نے کہا کہ ’بانی تحریک عمران خان نے راول پنڈی اور اسلام آباد کے عوام سے اپیل کی ہے کہ انہیں (رکاؤٹوں کی وجہ سے) اگر پیدل بھی چل کر آنا پڑے تو وہ آج کے جلسے میں لازمی پہنچیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ راستوں کی بندش کے باعث عوام گاڑیوں پر نہ آئیں بلکہ موٹرسائیکلوں پر یا پیدل جلسہ گاہ پہنچیں۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گذشتہ رات جلسے کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جلسے کا بنیادی مقصد عمران خان کی رہائی اور ملک میں بڑھتی مہنگائی اور ملک میں امن و امان کی خراب صورت حال کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس لیے عوام کو عمران خان اور پاکستان کی خاطر گھروں سے نکلنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر لوگوں کو ان غاصبوں سے نجات چاہیے تو عوام  خاص طور پر اٹک، پنڈی، واہ اور ٹیکسلا کے عوام اس جلسے میں تمام پابندیاں اور رکاؤٹیں پار کرتے ہوئے شرکت کریں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’حکومت تشدد کا بھرپور جواب دے گی‘

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے گذشتہ روز ایک نیوز چینل سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی پرتشدد جلوسوں کی تاریخ رکھتی ہے اور حکومت کسی بھی تشدد کا بھرپور جواب دے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے نو مئی کے واقعات پر مکمل معافی مانگے بغیر مذاکرات شروع کرنا ان کے تمام غیر جمہوری اور پرتشدد اقدامات کو جائز قرار دینے کے مترادف ہو گا۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے صوبے میں افراتفری مچائی تو ریاستی مشینری حرکت میں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پچھلے ایک مہینے سے جلسے کرنے کی باتیں کر رہی ہے، تاہم اس کے پاس جلسے کرنے کے لیے فنڈز اور لوگ نہیں۔

ان کا کہنا تھا جلسے، دھرنے اور احتجاج پی ٹی آئی کا کاروبار بن چکا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے چھ جولائی کو اسلام آباد میں ہی ترنول کے مقام پر جلسے کا اعلان کیا تھا، جس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے پہلے این او سی جاری کیا لیکن بعد میں اسے منسوخ کر دیا۔

اجازت نامے کی منسوخی پر پارٹی نے اسلام آباد انتظامیہ کے خلاف توہین عدات کی کارروائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔

اسلام آباد میں جلسوں سے متعلق بل پر صدر کے دستخط

صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں جلسے اور جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق بل پر دستخط کر دیے ہیں۔

دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفیکیشن کے لیے کاپی بھجوا دی۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں دو ستمبر کو سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے اس قانون سے متعلق بل پیش کیا تھا جس کے بعد منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بل کی کثرت رائے سے منظوری دی تھی۔

اس قانون کے تحت تحت وفاقی دارالحکومت کی حدود میں حکومتی اجازت کے بغیر جلسہ، جلوس یا احتجاج کرنے والوں کو تین سال تک جیل کی سزا دی جا سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان