برطانوی سپریم کورٹ نے وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ پر پانچ ہفتوں کے لیے معطلی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
11 ججوں نے منگل کی صبح یہ تاریخی فیصلہ سنایا اور وزیر اعظم کو حکم دیا کہ وہ ممبران پارلیمنٹ اور مہم کی قیادت کرنے والوں کے مطالبے پر فوری طور پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلائیں۔
اس متفقہ فیصلے میں ججز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے پارلیمان کا اجلاس معطل کیے جانے کا فیصلہ غیر قانونی تھا اس لیے اس کو کالعدم قرار دیا جا رہا ہے۔
اس فیصلے کو برطانوی وزیراعظم کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جارہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل 11 ستمبر کو سکاٹ لینڈ کی اپیل کورٹ نے بورس جانسن کے پارلیمنٹ معطل کرنے کا فیصلہ غیرقانونی قرار دے دیا تھا جس کے خلاف بورس کی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
عدالت نے یہ فیصلہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی درخواست پر سنایا تھا۔
اس فیصلے سے قبل وزیراعظم بورس جانسن کے لیے پارلیمنٹ کو 14 اکتوبر تک معطل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی تھی لیکن اب سپریم کورٹ کے حکم کے بعد انہیں پارلیمان کا اجلاس طلب کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ بورس نے 14 اکتوبر کو برطانیہ یورپی یونین سے الگ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
دوسری جانب جیریمی کوربین کو اپنی ہی پارٹی کی سالانہ کانفرنس میں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہوں نے لیبرز کی بریگزٹ کے حوالے سے ’ریمین‘ کے لیے ووٹ ڈالا تھا۔
واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی معطلی کے خلاف گذشتہ ہفتے لندن ہائی کورٹ میں دائر مقدمے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
برطانیہ میں پارلیمنٹ کی معطلی کے بعد قانون سازی کے لیے نئے سیشن کا آغاز معمول کی بات ہے جو کئی برسوں سے رائج ہے، لیکن وزیراعظم بورس جانسن کا فیصلہ اس لیے متنازع ہو گیا ہے کہ کیونکہ پارلیمنٹ بریگزٹ سے پہلے پانچ ہفتے تک اس معاملے پر کوئی بات نہیں کر سکے گی جبکہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کی کئی شرائط پر اب بھی اعتراض کیا جا رہا ہے۔
یہ عدالتی فیصلہ ایک ایسے وقت آیا ہے جب وزیراعظم بورس جانسن کو پارٹی نشستوں میں کمی اور عام انتخابات میں اکثریت سے سے محرومی کے خطرے سے خبردار کیا گیا ہے کیونکہ رائے عامہ کے ایک تازہ سروے کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کی لیبر پارٹی پر برتری میں ایک پوائنٹ کی کمی ہوئی ہے۔
28 اگست کو وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پر ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منطوری دی تھی، جسے 14 اکتوبر تک معطل رہنا تھا۔
© The Independent