مختصراً بیک سٹاپ ایک انشورنس پالیسی ہے۔
یہ بتاتا ہے کہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان جامع تجارتی معاہدہ، شمالی آئرلینڈ اور ری پبلک آف آئرلینڈ کے درمیان کھلی سرحد برقرار نہ رکھنے کی صورت میں کیا ہو سکتا ہے۔
فریقین کا کہنا ہے کہ وہ بیک سٹاپ کو کبھی حقیقت کا روپ اختیار کرتا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ انہیں امید ہے کہ وہ ایسے کسی معاہدے پر متفق ہو جائیں گے جو ہارڈ یا سخت سرحد سے انہیں بچا لے گی، تاہم یورپی اتحاد کا اصرار رہا ہے کہ برطانیہ اور یورپی اتحاد کے درمیان مستقبل کے تعلقات پر کسی معاہدے پر نہ پہنچنے کی صورت میں یہ سرحد کھلی رہے گی۔
آئرش حکومت کو خاص طور پر تشویش ہے کہ سرحد کھلی رکھنی چاہیے کیونکہ یہ 1998 گڈ فرائیڈے ایگریمنٹ کا حصہ ہے جس نے جزیرہ آئرلینڈ پر امن ممکن بنایا۔
برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین نے وزیراعظم ٹریزامے کی جانب سے یورپی یونین سے نکلنے کی ڈیل کو دوسری مرتبہ مسترد کردیا۔ اس سے قبل اراکین پارلیمنٹ نے اس معاہدے کو رواں برس جنوری میں مسترد کیا تھا اور اب منگل (12 مارچ) کو 242 میں سے 391 اراکین نے اسے مسترد کردیا جبکہ ڈیل کے حق میں صرف 149 ووٹ پڑے۔ اپنی شکست کے بعد ٹریزامے نے کہا، ’مجھے اب بھی یقین ہے کہ بہتر نتائج اسی وقت ملیں گے جب برطانیہ ایک معاہدے کے ساتھ منظم ترتیب میں یورپی یونین سے نکل جائے۔‘ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’جس معاہدے پر ہم نے بحث کی، وہی اب تک کی سب سے بہترین ڈیل ہے۔‘ ٹریزا مے کا مزید کہنا تھا کہ اب اراکین پارلیمنٹ اس حوالے سے ووٹ ڈالیں گے کہ آیا برطانیہ کو کسی قسم کے معاہدے کے بغیر ہی یورپی یونین سے نکل جانا چاہیے، لیکن اگر اس سلسلے میں بھی ناکامی ہوئی تو پھر اس بارے میں سوچا جائے گا کہ کیا بریگزٹ کو موخر کردیا جائے۔ |
---|
بیک سٹاپ کیا ہے؟
بیک سٹاپ کے ذریعے برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ عارضی کسٹم یونین میں شامل ہو گا۔ اس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ شمالی آئرلینڈ اور ری پبلک آف آئرلینڈ کے درمیان سامان تجارت بغیر کسی کسٹم چیکنگ کے گزر سکے گا۔ شمالی آئرلینڈ بھی یورپی یونین کے سنگل مارکیٹ قواعد کا پابند ہوگا۔ اس کا مطلب ہوگا کہ منصوعات کی سرحد پار ترسیل میں کسی نگرانی کی ضرورت نہیں ہوگی، جو کھلی سرحد کو برقرار رکھے گا۔
مے کی بریگزٹ ڈیل میں تبدیلی کا مطلب کیا؟
اگرچہ شمالی آئرلینڈ موثر طور پر سنگل مارکیٹ رہے گا لیکن برطانیہ نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس خطے اور باقی ماندہ برطانیہ میں سامان کی ترسیل پر نئی جانچ پڑتال کرنا ہوگی۔ یورپی اتحاد کا کہنا ہے کہ ان میں سے اکثر جانچ پڑتال فیکٹریوں اور فارمز پر ہوگی نا کہ سرحد پر، لیکن زندہ جانوروں جیسے سامان کے لیے ایسا ممکن نہیں ہوگا۔
یورپی اتحاد نے ابتدا میں بیک سٹاپ کا اطلاق محض شمالی آئرلینڈ پر کرنا چاہا لیکن ٹریزامے نے اس سے یہ کہتے ہوئے اتفاق نہیں کیا کہ ان کے لیے کوئی ایسی صورتحال قابل قبول نہیں ہوگی، جس میں اس خطے میں باقی برطانیہ سے مختلف کسٹم قوانین ہوں گے۔
یہ اتنا متنازعہ کیوں ہے؟
بیک سٹاپ بعض حوالوں سے بریگزٹ معاہدے کا سب سے زیادہ متنازع حصہ ہے۔ یہ یورپی یونین کے ساتھ کئی ماہ کے مذاکرات کا حصہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ اتنے زیادہ اراکین پارلیمان اس معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس مخالفت کی وجہ سے مے کو اس معاہدے پر دارالعمرا میں ووٹنگ ملتوی کرنی پڑی۔
ناقدین کے مطابق بیک سٹاپ میں تین بڑے مسئلے ہیں۔ پہلا، برطانیہ یورپی اتحاد کی منظوری کے بغیر اس نظام سے نہیں نکل سکے گا۔ برسلز کی جانب سے ٹریزامے کی یکطرفہ طور پر نکلنے کی کوشش کی مخالفت کے بعد انخلا کے معاہدے کا مسودہ کہتا ہے کہ یورپی یونین اور برطانیہ ’مشترکہ طور پر فیصلہ کریں‘ کہ کیا بیک سٹاپ کی ضرورت نہیں رہی۔ اگر ان میں اختلاف پیدا ہوتا ہے تو پھر معاملہ ثالثی میں جائے گا۔
ناقدین کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یورپی اتحاد برطانیہ کو جب تک چاہے بیک سٹاپ میں پھنسائے رکھے، برطانیہ اس بارے میں کچھ نہیں کرسکتا۔
دوسرا متنازع نکتہ یہ ہے کہ بیک سٹاپ ’غیرمعینہ‘ مدت کے لیے ہے اور اس میں وقت مقرر نہیں ہے۔ اس کے برعکس انخلا کا معاہدہ صرف اتنا کہتا ہے کہ ’بعد کے کسی معاہدے کے تحت اس معاہدے کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تبدیل کر دیا جائے۔‘
یہ ٹوری بریگزٹیرز کے لیے بڑا مسئلہ ہے جنہیں خوف ہے کہ یہ عارضی صورتحال برطانیہ کو مستقل طور پر یورپی اتحاد کے ساتھ کسٹم یونین میں رکھے گا، جس سے دیگر ممالک کے ساتھ نئے تجارتی معاہدے کرنا مشکل ہو جائے گا۔
تیسرا مسئلہ سب سے زیادہ ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) کو پریشان کر رہا ہے۔ یہ جماعت ٹریزامے کی حکومت کو دارالعمرا میں حمایت دے رہی ہے۔ شمالی آئرلینڈ کی یہ جماعت غصے میں ہے کہ بیک سٹاپ کی وجہ سے شمالی آئرلینڈ اور باقی برطانیہ کے درمیان بعض سامان کی نقل و حرکت کی جانچ پڑتال کے نئے ضابطے لگائے جائیں گے، خصوصاً کٹر یونینسٹ خوفزدہ ہیں کہ یہ برطانیہ کی تقسیم کی جانب پہلا قدم ہوگا۔
حکومت کا کیا کہنا ہے؟
برطانوی حکومت کا اصرار ہے کہ یورپی اتحاد کے کہنے پر انخلا کا کوئی معاہدہ بیک سٹاپ کے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔ وزراء دعویٰ کرتے ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی فریق اس پر عملدرآمد چاہتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عارضی ہوگا مگر مانتے ہیں کہ برطانیہ یکطرفہ طور پر نہیں چھوڑ سکے گا۔
حکومت کو قانونی مشاورت فراہم کرنے والے اٹارنی جنرل جیفری کاکس کا کہنا ہے کہ ایک مستقل بیک سٹاپ ممکنہ طور پر یورپی یونین قانون کے اندر غیرقانونی ہوگا اور اسے چیلنج کیا جاسکے گا۔ ٹریزا مے کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ بیک سٹاپ میں داخل ہونا چاہتا ہے یا نہیں۔ ایسا اس وجہ سے ہے کہ اگر 2020 کے موسم گرما تک کسی تجارتی معاہدے پر اتفاق نہیں ہوتا تو برطانوی حکومت اس حالت میں ہوگی کہ وہ فیصلہ کرسکے کہ وہ بیک سٹاپ چاہتی ہے یا مزید مذاکرات کے لیے عبوری مدت میں توسیع کی جائے۔
یورپ سے نکلنے کی میعاد 2020 کے اواخر تک کی ہے لیکن انخلا کا معاہدہ دو سال کی توسیع کی اجازت دیتا ہے۔ یہ مستقبل کے تعلقات سے متعلق مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کا وقت دیتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بیک سٹاپ کی ضرورت نہیں رہے گی۔
تاہم یورپی یونین کو برطانیہ کی درخواست منظور کرنا ہوگی۔ اگر فریقین میں اتفاق نہیں ہوتا تو معاملہ ثالثی کی جانب چلا جائے گا، لہذا برطانیہ بیک سٹاپ میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ نہیں کرسکتا ہے۔
اور اگر توسیع کے اختتام پر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا، تو بیک سٹاپ پر پھر بھی عملدرآمد ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ خودبخود ہوگا جب تک اس کی جگہ کوئی دوسری چیز اسے تبدیل نہیں کرتی۔
دوسرے ناکام ووٹ سے قبل، مے نے سٹارسبرگ کا ہنگامی دورہ کیا تاکہ تین نئی دستاویزات حاصل کرسکیں جو اراکین پارلیمان کو ان کی حمایت حاصل کرنے میں مدد دے سکیں، لیکن ایسا پھر بھی نہیں ہوا اور وہ دوسری ووٹنگ بھی ہار گئیں۔
ان دستاویزات میں ’قانونی طور پر نافذ مشترکہ اعلامیہ‘، جس میں حکومت کہتی ہے کہ وہ برطانیہ کو غیرمعینہ مدت کے لیے بیک سٹاپ میں نہیں رکھ سکے گی اور فریقین کو اس بات کا پابند بناتی ہے کہ بیک سٹاپ کو ’دسمبر 2020 تک متبادل نظام‘ دیں۔
اس پیکج میں برطانیہ کو یہ حق دیا گیا ہے کہ اگر وہ خلوص نیت سے بیک سٹاپ کو نہیں ہٹاتا تو ’یکطرفہ‘ طور پر یورپی یونین کو غیرجانبدار ثالثی کی جانب لے جائے۔ اس میں وہ سیاسی اعلان بھی شامل ہے، جو فریقین کو اس پیش رفت میں تیزی لانے کا پابند بناتا ہے۔
یہ مضمون منگل گیارہ دسمبر 2018 کو پہلی مرتبہ شائع ہوا تھا۔