سپین میں کم عمر تارکین وطن کی بھرمار: خطوں میں تقسیم کیا جائے گا، حکام

سپین کی حکومت نے کینری جزائر میں مقیم ہزاروں کم عمر اور بے سہارا تارکین وطن کو ملک بھر میں تقسیم کرنے کے ایک اصلاحاتی پروگرام کی منظوری دی ہے۔

133 تارکین وطن جن میں سے 17 کم عمر ہیں، ایک کشتی سے اترنے کا انتظار کر رہے ہیں، جو 22 ستمبر 2024 کو لا ریسٹنگا بندرگاہ پر پہنچی تھی، جسے ہسپانوی ریسکیو ایجنسی نے بچا کر ساحل پر پہنچایا (اے ایف پی)

سپین کی حکومت نے منگل کو کینری جزائر میں مقیم ہزاروں کم عمر اور بے سہارا تارکین وطن کو ملک بھر میں تقسیم کرنے کے ایک اصلاحاتی پروگرام کی منظوری دی ہے۔

ہر سال ہزاروں لوگ مغربی افریقہ سے یورپی ممالک تک پہنچنے کی امید لگائے کشتیوں میں خطرناک سفر کر کے ہر سال کینری جزائر پہنچتے ہیں۔ 

کینری جزائر کے مقامی حکام مسلسل وسائل پر غیر پائیدار دباؤ کی نشاندہی اور ملک کے باقی حصوں سے یکجہتی کے فقدان کی شکایت کرتے رہے ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سپین کے علاقوں کے ساتھ تعلقات کے ذمہ دار حکومتی وزیر اینجل وکٹر ٹوریس نے کہا کہ ’ہم انسانی حقوق کے دفاع میں، کم عمر وں کے بہترین مفاد کے دفاع میں ایک تاریخی مقام پر ہیں۔‘

سپین کی مرکزی حکومت ملک میں آنے والے بالغ تارکین وطن کے استقبال کو سنبھالتی ہے، جب کہ لاوارث کم عمر وں کی دیکھ بھال دوسرے علاقوں کی ذمہ داری ہے۔

ٹوریس کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اصلاحات تارکین وطن کی میزبانی کے باعث وسائل اور نظام پر دباؤ محسوس کرنے والے خطوں کو ایسا طریقہ کار اپنانے کی اجازت دے گی کہ وہ کچھ تارکین وطن کم عمر وں کو دوسرے خطوں میں منتقل کر سکیں۔  

ٹوریس نے کہا کہ کینری جزائر میں 5000  سے زیادہ کم عمر بچوں کی میزبانی کی گئی ہے لیکن یہاں صرف 900 کی گنجائش ہے، یعنی 4000 سے زیادہ کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کم عمر وں کی تقسیم آبادی، آمدنی اور ہر علاقے میں جگہوں کی دستیابی سمیت معیار پر عمل کرے گی۔

حکومت اس سال 10 کروڑ ملین یورو کی پیشکش بھی کرے گی تاکہ علاقوں کو منتقلی میں مدد ملے۔

کینری جزائر کے رہنما فرنینڈو کلاویجو نے ’سپین کے لیے ایک انتہائی اہم دن‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کم عمر وں کو ’تمام قانونی ضمانتوں کے ساتھ 15 دنوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔‘

سوشلسٹ کی زیرقیادت اقلیتی حکومت اور کئی علاقوں پر حکومت کرنے والی حزب اختلاف کی قدامت پسند پاپولر

پارٹی کے درمیان اختلافات کی وجہ سے لاوارث تارکین وطن کو تقسیم کرنے کی کوششیں طویل عرصے سے تعطل کا شکار رہی ہیں۔

لیکن حکومت نے کاتالان علیحدگی پسند جماعت جنٹس فی کاتالونیا کی حمایت حاصل کر لی، جن کی حمایت معلق پارلیمنٹ کی منظوری کے لیے قانون سازی کے لیے ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میڈرڈ کے علاقے کے بااثر پی پی رہنما ازابیل ڈیاز آیوسو نے کہا کہ ’افسوسناک معاہدے‘ کو عدالتوں اور یورپی یونین کی سطح پر متنازعہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’ان کم عمر وں کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ اور ہر شہر جہاں انہیں بے دلی سے بھیجا جاتا ہے، قیمت ادا کرتے ہیں۔‘

گذشتہ سال جزیرے میں آنے والوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 47000 ہو گئی، جو مسلسل دوسرے سال ریکارڈ توڑ رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہے کہ بحیرہ روم میں سخت کنٹرول تارکین وطن کو بحر اوقیانوس کے راستے اپنانے پر مجبور کرتے ہیں۔

تیز سمندری دھارے اور کمزور کشتیاں کراسنگ کو خطرناک بناتی ہیں۔ این جی او کیمینانڈو فرنٹیئرز کے مطابق یکم جنوری سے پانچ دسمبر 2024 تک سمندر کے راستے سپین پہنچنے کی کوشش کے دوران 10 ہزار سے زیادہ تارکین وطن مارے گئے یا لاپتہ ہوئے۔

منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’ناکام‘ نظام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کینری جزائر میں رش سے بھرے استقبالیہ مراکز میں لاوارث تارکین وطن کم عمر وں کے ساتھ بدسلوکی اور ضرورت سے زیادہ سزاؤں کے شواہد کی مذمت کی۔

ایمنسٹی نے کہا کہ کچھ کم عمر وں نے گواہی دینے یا توہین کا سامنا کرنے، کھانے سے محروم ہونے اور ٹیلی فون اور رقم ضبط کرنے کی بات کی، جبکہ عملے کی صحیح تربیت کا فقدان تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ