بولیویا کے صدر لوئس آرسے نے مسلح افواج کی جانب سے بدھ کو ’بغاوت‘ کی ناکام کوشش کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی حمایت کا مطالبہ کیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل ہوان ہوزے زونیگا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنرل ہوان ہوزے زونیگا کی قیادت میں فوجی یونٹس مرکزی پلازہ موریلو چوک میں جمع ہوئے، جہاں صدارتی محل اور کانگریس واقع ہے۔ روئٹرز کے مطابق ایک عینی شاہد نے ایک بکتر بند گاڑی کو صدارتی محل کے دروازے سے ٹکراتے دیکھا اور سپاہی اندر داخل ہوئے۔
اُس وقت جب مسلح فوجی صدارتی محل کے باہر موجود تھے، صدر لوئس آرسے نے کہا: ’آج ملک کو بغاوت کی کوشش کا سامنا ہے۔ آج ملک کو ایک بار پھر مفادات کا سامنا ہے تاکہ بولیویا میں جمہوریت کا خاتمہ ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’بولیویا کے عوام کو جمہوریت کے حق میں اور بغاوت کے خلاف منظم اور متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔‘
روئٹرز کے مطابق چند گھنٹوں بعد ہی فوجیوں کو چوک سے پیچھے ہٹتے دیکھا گیا اور پولیس نے پلازہ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ جس کے بعد بولیویا کے حکام جنرل ہوان ہوزے زونیگا کو گرفتار کر کے لے گئے، تاہم یہ واضح نہیں کہ انہیں کہاں لے جایا گیا۔
جس کے بعد صدارتی محل میں صدر لوئس آرسے نے جوز ولسن سانچیز سے نئے آرمی چیف کا حلف لیا اور امن و امان کو بحال کرنے پر زور دیا۔
نئے آرمی چیف جوز ولسن سانچیز نے کہا: ’میں حکم دیتا ہوں کہ سڑکوں پر متحرک تمام اہلکار اپنے یونٹوں میں واپس چلے جائیں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم دعا کرتے ہیں کہ ہمارے فوجیوں کا خون نہ بہایا جائے۔‘
بولیویا میں 2025 میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل سیاسی تناؤ کی صورت حال ہے اور بائیں بازو کے سابق صدر ایوو مورالس اپنے سابق اتحادی لوئس آرسے کے خلاف انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس سے حکمران سوشلسٹ پارٹی میں دراڑ اور غیر یقینی کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بہت سے لوگ سابق صدر ایوو مورالس کی واپسی نہیں چاہتے، جنہوں نے 2019-2006 تک حکومت کی اور بعدازاں انہیں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران برطرف کردیا گیا اور ان کی جگہ ایک عبوری قدامت پسند حکومت نے لے لی تھی۔ 2020 میں لوئس آرسے نے اقتدار سنبھالا۔
برطرف آرمی چیف جنرل ہوان ہوزے زونیگا نے حال ہی میں کہا تھا کہ ایوو مورالس کو صدر کے طور پر واپس نہیں آنا چاہیے۔
صدارتی محل پر حملے سے قبل، جنرل ہوان ہوزے زونیگا نے چوک میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: ’مسلح افواج کے تینوں سربراہان مایوسی کا اظہار کرنے آئے ہیں۔‘
انہوں نے نئے وزیروں پر مشتمل کابینہ کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ ’تباہی بند کریں، ہمارے ملک کو مزید غریب کرنا بند کریں، ہماری فوج کی تذلیل بند کریں۔‘
وردی میں ملبوس زونیگا نے اصرار کیا تھا کہ جو کارروائی کی جا رہی ہے اسے عوام کی حمایت حاصل ہے۔
وزیر داخلہ ایڈوارڈو ڈیل کاسٹیلو نے بعدازاں کہا کہ اس (بغاوت کی) کوشش میں نو افراد زخمی ہوئے۔
دوسری جانب بولیویا کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ زونیگا اور بغاوت کی کوشش میں ملوث دیگر افراد کے خلاف مجرمانہ تحقیقات شروع کرے گا۔