انڈیا نئے قوانین: تھانے حدود سے باہر بھی ایف آئی آر درج کرنے کے پابند

برطانوی راج کے قوانین کو ختم کرتے ہوئے انڈیا میں تین نئے فوجداری قوانین آج سے پورے ملک میں نافذ ہوں گے جس سے انصاف کے نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں۔

12 جولائی، 2023 کی اس تصویر میں انڈین ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ میں پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہیں(اے ایف پی)

برطانوی راج کے قوانین کو ختم کرتے ہوئے انڈیا میں تین نئے فوجداری قوانین آج سے پورے ملک میں نافذ ہوں گے جس سے فوجداری انصاف کے نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں۔

انڈین میڈیا آؤٹ لیٹ ’انڈیا ڈاٹ کام‘ کی رپورٹ کے مطابق ’بھارتیہ نیا سنہتا‘، ’بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا‘ اور ’بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم‘ نامی ان نئے قوانین بالترتیب برطانوی دور کے انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لیں گے۔

ان نئے فوجداری قوانین میں دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ایک جدید نظام عدل ہو گا جس میں زیرو ایف آئی آر، پولیس شکایات کا آن لائن اندراج، الیکٹرانک طریقوں جیسے ایس ایم ایس کے ذریعے سمن اور تمام گھناؤنے جرائم کے مناظر کی لازمی ویڈیو گرافی جیسی دفعات شامل کی جائیں گی۔

سرکاری ذرائع نے خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ قانون سازوں نے کچھ موجودہ سماجی حقائق اور جرائم کو حل کرنے کی کوشش کی ہے اور آئین میں درج نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے ایک طریقہ کار وضح کیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ ’نئے قوانین سے انصاف کی فراہمی میں ترجیح دی جائے گی۔‘

انہوں نے کہا: ’برطانوی دور کے قوانین کے برعکس جو تعزیری کارروائی کو ترجیح دیتے ہیں، یہ نئے قوانین انڈینز (قانون سازوں) کے ذریعے، انڈینز کے لیے اور انڈین پارلیمنٹ میں بنائے گئے ہیں اور نوآبادیاتی فوجداری انصاف کے قوانین کے خاتمے کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘

نئے فوجداری قوانین انصاف کے نظام میں کیا تبدیلیاں لائیں گے؟

نئے قوانین کے مطابق فوجداری مقدمات کا فیصلہ ٹرائل مکمل ہونے کے 45 دن کے اندر اندر آنا ہے اور پہلی سماعت کے 60 دن کے اندر فرد جرم عائد کرنا لازمی ہے۔

ان کے تحت ریپ کا شکار ہونے والی خواتین کا بیان ان کے سرپرست یا رشتہ دار کی موجودگی میں ایک خاتون پولیس افسر ریکارڈ کرے گی اور میڈیکل رپورٹس سات دن کے اندر دینی ہوں گی۔

ان قوانین میں منظم جرائم اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی تعریف کی گئی ہے جب کہ ’بغاوت‘ کو ’غداری‘ کے جرم سے بدل دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے تمام تلاشی اور ضبطگی کارروائی کی ویڈیو ریکارڈنگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ان قوانین کے تحت خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے ایک نئے باب کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت کسی بھی بچے کی خرید و فروخت کو گھناؤنا جرم قرار دیا گیا ہے اور کسی نابالغ کے ساتھ گینگ ریپ پر سزائے موت یا عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

نئے قانون میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم، قتل اور ریاست کے خلاف جرائم کے خاتمے کو ترجیح دی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شادی کا جھوٹا وعدہ، نابالغوں سے گینگ ریپ، موب لنچنگ، جیولری سنیچنگ وغیرہ کے واقعات رپورٹ تو ہوتے ہیں لیکن موجودہ انڈین پینل کوڈ میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے کوئی خاص دفعات نہیں ہیں۔

اب نئے قوانین میں شادی کے جھوٹے وعدے پر جنسی تعلقات قائم کرنے کے بعد خواتین کو چھوڑنے جیسے معاملات کے لیے نئی شق شامل کی گئی ہے۔

نئے قوانین کے تحت اب کوئی شخص پولیس سٹیشن جائے بغیر الیکٹرانک کمیونیکیشن کے ذریعے واقعات کی اطلاع دے سکتا ہے۔ یہ آسان اور تیز پولیس رپورٹنگ کی اجازت دیتا ہے اور پولیس کو فوری کارروائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

’زیرو ایف آئی آر‘ کے آغاز کے ساتھ کوئی شخص کسی بھی پولیس سٹیشن میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرا سکتا ہے، قطع نظر اس کے یہ جرم اس تھانے کے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں۔

یہ قانونی کارروائی شروع کرنے میں تاخیر کو ختم کرنے اور جرم کی فوری رپورٹنگ کو یقینی بناتا ہے۔

قانون میں ایک دلچسپ اضافہ یہ ہے کہ گرفتاری کی صورت میں کسی بھی فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی کے شخص کو اس کی صورت حال سے آگاہ کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا