دوحہ کانفرنس میں مالیاتی اور بینکنگ سیکٹرز پر سے پابندیاں ہٹانے کی حمایت: ذبیح اللہ مجاہد

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ دوحہ کانفرنس کے دوسرے روز افغانستان کے مالیاتی اور بینکنگ کے شعبہ جات پر عائد عالمی پابندیوں کو ہٹانے کی حمایت کی گئی۔  

افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان 29 جون 2024 کو کابل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

افغانستان کی عبوری طالبان حکومت کے وفد کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو کہا ہے کہ دوحہ میں جاری تیسرے اجلاس کے دوسرے روز کا آغاز کافی بہتر انداز میں ہوا ہے جہاں ان کے مطابق زیادہ تر ممالک نے افغانستان کے نجی شعبے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ دوحہ کانفرنس کے دوسرے روز افغانستان کے مالیاتی اور بینکنگ کے شعبہ جات پر عائد عالمی پابندیوں کو ہٹانے کی حمایت کی گئی۔  

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’او ائی سی، امریکہ، ترکمانستان، قرغزستان، قزاقستان، پاکستان، ایران، چین اور روس کا موقف قابل تحسین رہا ہے۔‘

اقوام متحدہ کی زیر قیادت تقریباً دو درجن ممالک پر مشتمل دو روزہ کانفرنس اتوار کو قطر میں شروع ہوئی تھی۔

’دوحہ پراسس کے دوسرے اجلاس میں طالبان نے شرکت سے انکار کیا تھا جس کے بعد ان کی چند شرائط کو ماننے کے بعد ان کا وفد حالیہ اجلاس میں شریک ہوا ہے۔

پیر کو ہی افغانستان کی وزارت خارجہ کے سینیئر عہدیدار ذاکر جلالی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’طالبان حکومت کا وفد پیر کو ہونے والی ملاقاتوں کو مالیاتی اور بینکنگ سیکٹر پر پابندیوں اور ان سے افغانستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے استعمال کرے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل دوحہ کانفرنس سے اپنے خطاب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ طالبان حکومت دوحہ کے حالیہ اجلاس کو مالیاتی اور بینکنگ سیکٹر پر عائد یک طرفہ اور عالمی پابندیوں کے حوالے سے تعمیری بات چیت میں شامل ہونے کا ایک اہم موقع سمجھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دوحہ کے اس اجلاس میں ہماری شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے تحفظات کے باوجود امارت اسلامیہ افغانستان میں مثبت اقدامات کے لیے پرعزم ہے۔‘

کابل میں طالبان حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ نے مذاکرات سے قبل ایک بیان میں کہا کہ ’مذاکرات میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے طالبان کی شرائط پر غور کرنے سے ان کے صنفی بنیاد پر ادارہ جاتی جبر کے نظام کو قانونی حیثیت دینے کا خطرہ ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا