تہران کی ایک عدالت نے امریکی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ 1980 میں ایرانی حکومت کا ’تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی‘ کرنے پر 33 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔
1979 کے اسلامی انقلاب، جس میں امریکی حمایت یافتہ شاہ ایران کا تختہ الٹ دیا گیا تھا، کے ایک سال بعد زیادہ تر فوجی افسروں کے ایک گروپ نے نئی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کا کہنا ہے کہ ’باغیوں‘ کی قیادت ایرانی فضائیہ کے سابق کمانڈر سعید مہدیون کر رہے تھے اور ان کا صدر دفتر مغربی صوبہ ہمدان کے ایک فضائی اڈے نوژہ میں تھا۔
بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں اور سرکاری فورسز کے درمیان جھڑپوں میں متعدد افراد کی جان گئی اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ارنا کے مطابق: ’باغیوں کا مقصد ملک بھر میں فوجی اڈوں کا کنٹرول حاصل کرنا اور انقلاب کے رہنماؤں کے سٹریٹجک مراکز اور رہائش گاہوں کو نشانہ بنانا تھا۔ تاہم ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا۔‘
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان کے مطابق بغاوت میں جان گنوانے والے افراد کے رشتہ داروں نے گذشتہ سال ایران کی بین الاقوامی عدالت میں ایک قانونی درخواست دائر کی تھی جس میں ہرجانے کا مطالبہ کیا گیا۔
میزان کا کہنا ہے کہ رشتے داروں نے خاص طور پر امریکہ پر بغاوت کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کا الزام عائد کیا۔
عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے امریکی حکومت کو حکم دیا کہ وہ سزا کے طور پر مدعیوں کو مادی نقصانات پر تین کروڑ ڈالر اور اخلاقی نقصانات پر 30 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرے۔
تہران اور واشنگٹن کے درمیان 1979 کے انقلاب کے بعد سے کوئی سفارتی تعلقات نہیں۔ 1953 میں برطانوی اور امریکی انٹیلی جنس سروسز نے ایران کے وزیر اعظم محمد مصدق کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کی تھی، جنہوں نے ایران کی منافع بخش تیل کی صنعت کو قومی تحویل میں لے لیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2016 میں امریکی سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ امریکہ میں منجمد ایرانی اثاثے ان حملوں کے متاثرین کو بطور معاوضہ دیے جائیں، جن کا الزام واشنگٹن نے تہران پر عائد کیا۔
ان حملوں میں 1983 میں بیروت میں امریکی میرین بیرکوں پر بم حملہ اور 1996 میں سعودی عرب میں ہونے والا دھماکہ شامل ہے۔
رواں سال مارچ میں عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ واشنگٹن کا متعدد ایرانی شہریوں اور کمپنیوں کے فنڈز منجمد کرنا ’واضح طور پر بلا جواز‘ ہے۔
لیکن عدالت نے فیصلہ سنایا کہ امریکہ کی جانب سے منجمد کیے گئے ایرانی مرکزی بینک کے تقریباً دو ارب ڈالر کے اثاثوں کو بحال کرنے کا عدالت کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
تہران ان حملوں کی تمام تر ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتا ہے جن کا الزام امریکہ نے اس پر لگایا۔
تہران کا کہنا ہے کہ امریکی عدالتوں کے متعدد فیصلوں میں متاثرین کو مجموعی طور پر 56 ارب ڈالر ہرجانے کا حکم دیا گیا۔