فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے پیر کو کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے بڑے ہسپتال کے ڈائریکٹر ابو سلمیہ سمیت 55 فلسطینی شہریوں کو رہا کر دیا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ابو سلمیہ کو اسرائیلی فوج کے ہسپتال پر چھاپے کے سات ماہ بعد رہا کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا الزام تھا کہ ہسپتال حماس کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
کسی الزام کے تحت مقدمہ چلائے بغیر ابو سلمیہ کی رہائی کے بعد الشفا ہسپتال کے معاملے میں اسرائیلی الزامات پر مزید سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نو ماہ میں دو مرتبہ الشفا ہسپتال پر چھاپہ مار چکی ہے۔
ابو سلمیہ کا کہنا ہے کہ انہیں اور دیگر قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سخت ماحول میں رکھا گیا۔
تاہم ان الزامات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی لیکن یہ ان فلسطینی قیدیوں کے بیانات سے مماثلت رکھتے ہیں، جنہیں غزہ واپس بھیجا گیا ہے۔
ابو سلمیہ کے مطابق: ’ہمارے قیدیوں کو قید کے دوران ہر قسم کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تقریباً ہر روز تشدد کیا جاتا تھا۔ کوٹھڑیاں توڑی دی جاتی ہیں اور قیدیوں کو مارا پیٹا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جیل کے محافظوں نے ان کا انگوٹھا توڑ دیا اور مارا پیٹا، جس سے ان کے سر سے خون نکلا۔ انہوں نے ڈنڈوں اور کتوں کی مدد سے تشدد کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ انہیں جس بھی جیل میں رکھا گیا وہاں کے طبی عملے نے ’تمام قوانین کی خلاف ورزی‘ کرتے ہوئے ان کے ساتھ بد سلوکی کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ ناقص طبی دیکھ بھال کی وجہ سے بعض قیدیوں کے ہاتھ یا پیر کاٹنے پڑے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابو سلمیہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’تفتیشی مراکز میں کئی قیدیوں کی موت واقع ہوئی۔ خوراک اور ادویات سے محروم رکھا گیا۔ دو ماہ تک ہر قیدی نے آدھی روٹی کھائی۔ قیدیوں کی جسمانی اور نفیساتی طور پر تذلیل کی گئی۔‘
سات اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی حملے شروع ہونے کے بعد الشفا ہسپتال کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔
دیر البلاح میں الاقصیٰ ہسپتال کے طبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ سلمیہ اور رہائی پانے والے دیگر افراد خان یونس کے مشرق میں اسرائیل سے غزہ میں داخل ہوئے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پانچ افراد کو الاقصیٰ اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے، جب کہ دیگر کو خان یونس کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
دیر البلاح میں اے ایف پی کے رپورٹر نے کچھ قیدیوں کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ جذباتی ملاقاتیں کرتے ہوئے بھی دیکھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے متعلق خبروں کی ’جانچ‘ کر رہی ہے۔