برسلز کی ڈائمنڈ لیگ کے فائنل میں سو میٹر کی ریس جیتنے کے بعد ڈینا اشر سمتھ میڈیا سے بات کر رہی ہیں۔ وہ کھلاڑیوں کی ہی زبان میں بہت ایمانداری سے سوالوں کا جواب دے رہی ہیں۔ وہ بہت خوش ہیں کہ وہ اس میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے کوچ کا ذکر کیا، ان کے طریقہ کار بتائے اور بتایا کہ کس طرح ایک بڑے حریف کو شکست دینا ان کے لیے اہم تھا۔ ان کا کہنا تھا یہ بہت زبردست ہے لیکن۔۔۔
وہ اپنی بات کو درمیان میں ہی چھوڑ کر نوح لیلس کو تاریخ کا پہلا آدمی بنتے دیکھتی ہیں جو سال میں پانچ بار 200 میٹر کا فاصلہ 19.8 سیکنڈز میں طے کرتا ہے اور پھر وہ انٹرویو میں دوبارہ سے اپنی اچھی قسمت کے بارے میں بتانے لگتی ہیں۔
2012 کے لندن گیمز میں انہوں نے باقی کھلاڑیوں کی کٹس اور بیگز اٹھائے تھے۔ چار سال بعد ریو میں وہ 400 میٹر کی ریلے دوڑ میں برونز میڈل جیت چکی تھیں اور 2018 میں انہوں نے دنیا میں تیز ترین دوڑ کا ریکارڈ برابر کیا جو کہ 10.83 تھا۔
وہ ایک اور 200 میٹر کی دوڑ کے حوالے سے برطانیہ میں تیز ترین خاتون ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایسی ہی باتوں نے اشر سمتھ کو ایک مشہور کھلاڑی بننے میں مدد دی ہے۔ وہ فوربز کی تھرٹی انڈر تھرٹی کی لسٹ میں شامل تھیں۔ پیرس فیشن ویک کے دوران انہوں نے رن وے پر ورجل ابلوح کے ساتھ چہل قدمی بھی کی۔ وہ سپورٹس السٹریٹڈ فیشن ایبل 50 کی فہرست میں شامل رہیں۔
ایلے، سٹائلسٹ اور ہیروڈز میگزین کے سرورق کی زینت بنیں۔ سنتان ڈیو بلیک کی وڈیو میں بھی جلوہ گر ہوئیں۔
عوامی طور پر وہ ایک جدت پسند برطانوی شہری ہیں، لیکن اپنی نجی زندگی میں وہ لندن کی ایک روایتی خاتون جیسی ہی ہیں۔ یہ حیران کن بات نہیں کہ بچپن سے ان کے وہی دوست اور کوچ ہیں۔ انہوں نے پیری ہال پرائمری سکول اوپنگٹن میں بھاگنا شروع کیا تھا۔ جس کے بعد وہ ایتھلیٹکس کلب چلی گئیں۔ اشر خود تو وقت کے ساتھ چلتی رہیں لیکن کا کلب ابھی تک روایات میں الجھا تھا۔
1869 میں بنائے جانے والے کلب بلیک ہیتھ اور برومیلے ہیریرز نے پیکھم ہیر اور ہاؤنڈز کلب کے نام سے کام شروع کیا تھا۔ 1869 میں قائم ہونے والا یہ کلب اس سال اپنی 150ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
یہ کلب بہترین ایتھلیٹس بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ اشر سمتھ سے پہلے اسی کلب سے ایڈم جیمیلی اور دو بار کے بلند چھلانگیں لگانے والے اولمپیئن ڈیبی مارٹی بھی سامنے آچکے ہیں۔
اشر کی ایک دوست انہیں آئس کریم کا لالچ دے کر رننگ کلب تک لے گئیں تھیں۔ کچھ سال بعد انہوں نے اپنی ماں سے شرط لگائی کہ اگر وہ اس کے لیے کچھ وقت نکالیں گی تو ان کی والدہ انہیں آئی فون لے کر دیں گی۔ ایک اور بار ہینڈ بیگ کی شرط لگائی گئی۔ وہ دنیا کی پرجوش ترین ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں۔ جو کبھی کبھی ماڈلنگ کے ساتھ ٹی وی پر بھی نمودار ہوتی ہیں لیکن اشر سمتھ ایک عام انسان ہی ہیں۔
ان کے انٹرویوز اور اپنے ہاتھ سے لکھے آرٹیکلز ان کے ارد گرد بسنے والی خواتین کے بارے میں آگاہی دیتے ہیں اور یہ خواتین یورپ کی تیز ترین خواتین نہیں ہیں۔ اکثر نوجوان ایتھلیٹس دنیا کو یہ بتانے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں کہ وہ کون ہیں۔ وہ خود کو اپنی کامیابیوں سے ناپتے ہیں۔
وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ سارا دن کیا کرتے ہیں۔ اشر سمتھ اپنے یادگار لمحوں کی ایک بائیوگرافی ہیں۔ وہ گیم آف تھرونز دیکھتی ہیں۔ جی بی بی او میمز کو ری ٹویٹ کرتی ہیں۔ وہ بہاماس کے طوفان میں لوگوں کے لیے فکرمند ہو کر ٹویٹ کرتی ہیں۔
اشر سمتھ اب بیچاری ڈینا نہیں ہیں لیکن وہ تیز دوڑنے والے بہترین کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔ اس سال اشر سمتھ نے 100 میٹر اور دو سو میٹر میں چوتھے تیز ترین وقت کا ریکارڈ بنایا۔ بہت سے لوگ کہیں گے کہ ان کا گولڈ میڈل جیتنے کا امکان بہت کم ہے۔ لیکن وہ ایلے کو بتا چکی ہیں کہ ’میں اُن لوگوں میں سے ہوں جب سب کہتے کہ تم یہ نہیں کر سکتیں تو میں کہتی ہوں کہ میں کرسکتی ہوں تو میرا مقصد یہی ہے کہ کر گزرو۔‘
یہ ہیں ڈینا اشر سمتھ ایک جدت پسند قدیم لڑکی، جو بہت تیز دوڑتی ہے۔
© The Independent