پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعے کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے پاکستان سے متعلق بیان کو ’جارحانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
مودی نے آج کارگل کے ہمالیائی علاقے میں پاکستان کے ساتھ انڈیا کی مختصر کارگل جنگ کو 25 سال مکمل ہونے پر ایک تقریب میں الزام عائد کیا کہ پاکستان ’دہشت گردی‘ اور ’پراکسی وار‘ کے ذریعے اپنی اہمیت برقرار رکھنا چاہتا ہے لیکن اس کے ’ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘
دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ‘انڈین رہنما کا بیان کشمیر میں ہونے والی بنیادی حقوق اور آزادیوں کے خلاف انڈیا کے جبر سے عالمی دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتیں، بالخصوص ان (کشمیریوں) کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدو جہد کو نہیں دبا سکتیں۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق مودی نے اپنے بیان میں جنگجو رویے اور نام نہاد بہادری کا سہارا لیا ہے تاہم یہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان دیرینہ تنازعات، خاص طور پر جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعات کے حل کے لیے مکمل طور پر غیر معقول ہیں۔
’دہشت گردی کے لیے دوسروں کو بدنام کرنے کے بجائے، انڈیا کو غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری اور دہشت گردی کی اپنی مہم کو زیر غور لانا چاہیے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے اپنے ارادے اور صلاحیت میں پرعزم ہے، جس کی مثال فروری 2019 میں انڈیا کی دراندازی پر پاکستان کے مضبوط ردعمل سے ملتی ہے۔‘
مودی نے آج اپنے خطاب میں مزید کہا کہ جب بھی پاکستان نے اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تو اس کی بے عزتی ہوئی لیکن اس نے ’اپنی تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’میں دہشت گردی کے ان سرپرستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہماری بہادر افواج دہشت گردی کو شکست دیں گی۔ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘
پاکستان ماضی میں دہشت گردی پر مبنی لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتا آیا ہے۔
انڈیا اور پاکستان کے تعلقات بڑی حد تک جمود کا شکار ہیں کیونکہ نئی دہلی کی جانب سے اس کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد اگست 2019 میں دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات کو کم کر دیا تھا۔
رواں سال پاکستان نے کہا تھا کہ انڈین ایجنٹ پاکستان میں لوگوں کو قتل کرنے میں ملوث ہیں۔ تاہم انڈیا نے ان الزامات کو ’جعلی‘ قرار دیا۔
انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ انڈیا سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کا حل تلاش کرے گا ’جو ایک اچھے پڑوسی کی پالیسی نہیں ہو سکتی۔‘