خیبر پختونخوا میں دودھ کے 93 فیصد نمونے مضر صحت ہیں: رپورٹ

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پشاور، کوہاٹ، بنوں، ملاکنڈ، مردان، ہزارہ، اور ڈیرہ اسماعیل خان سے 583 دودھ کے نمونے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

15 اپریل 2020 کو اسلام آباد میں ایک گوالہ دودھ بیچنے کے لیے لے جاتے ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں رپورٹ کے مطابق 583 نمونوں میں سے 541 نمونے مضر صحت اور ملاوٹ شدہ پائے گئے (عامر قریشی/ اے ایف پی)

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے صوبے بھر میں ڈویژن کی سطح پر دودھ کے نمونے اکھٹے کیے تھے اور اس حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی جس کے مطابق 93 فیصد نمونے مضر صحت اور غیر معیاری قرار دیے گئے ہیں۔

اتھارٹی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پشاور، کوہاٹ، بنوں، ملاکنڈ، مردان، ہزارہ، اور  ڈیرہ اسماعیل خان سے 583 دودھ کے نمونے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

ان 583 نمونوں میں رپورٹ کے مطابق 541 نمونے مضر صحت اور ملاوٹ شدہ پائے گئے جس میں مختلف قسم کے مضر صحت کیمیکل کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔

یہ نمونے رپورٹ کے مطابق تین لاکھ 24 ہزار لیٹر دودھ سے لیے گئے تھے جس میں صرف سات فیصد نمونے(42) تسلی بخش قرار دیے گئے۔

ڈویژن سطح پر بات کی جائے تو رپورٹ کے مطابق پشاور میں 94 فیصد نمونے مضر صحت، مردان ڈویژن سے 87 فیصد، کوہاٹ سے 88 فیصد، ملاکنڈ سے 97 فیصد جبکہ ہزارہ ڈویژن کے 84 فیصد نمونے مضر صحت پائے گئے۔

اسی طرح رپورٹ کے مطابق بنوں اور ڈی آئی خان سے لیے گئے تمام کے تمام نمونے ملاوٹ شدہ اور مضر صحت پائے گئے۔

دودھ کے نمونوں میں کیا ملایا گیا تھا؟

فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق 417 نمونوں میں پانی، 106 میں گلوکوز، 17 نمونوں میں فارما ایلڈی ہائڈ نامی کیمیکل، 224 میں فیٹس پائے گئے اور 224 نمونوں میں پروٹین اور دیگر نمکیات کی کمی پائی گئی۔

اسی طرح کل نمونوں کے 18 فیصد میں خشک پاؤڈر دودھ، تقریباً 16 فیصد میں سکروز، چار فیصد میں نمک ، تقریباً تین فیصد نمونوں میں فارما ایلڈی ہائڈ نامی کیمیکل جبکہ 1.3 فیصد نمونوں میں سوربیٹول نامی کیمیکل کی ملاوٹ پائی گئی۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے کہ یہ دودھ کہاں سے آیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 356 نمونے مقامی علاقوں سے لیے گئے دودھ کے تھے جبکہ 141 نمونے دیگر صوبوں سے سپلائی شدہ دودھ کے تھے جبکہ 86 نمونے غیر تصدیق شدہ ذرائع سے لیے گئے تھے۔

نمونے کیسے ٹیسٹ کیے گئے تھے؟

فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق دودھ کے نمونوں کو سٹرلائزڈ بوتل اور آئس بکس میں پورے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے ڈائریکٹر فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے بتایا کہ پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر سکین سے دودھ کے نمونوں کا معائنہ کیا گیا اور ملاوٹ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

واصف سعید نے بتایا، ‘رپورٹ میں دودھ میں ملاوٹ کے مرتکب بلیک اینڈ ریڈ کیٹیگری کے دودھ فروشوں کی دکانیں سیل اور لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں جس کی تعداد 110  ہے۔’

ملاوٹ شدہ دودھ کتنا نقصان دہ ہے؟

ڈاکٹر سعید محمد غفران کراچی یونیورسٹی کے فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے کے پروفیسر ہیں اور کراچی میں دودھ میں ملاوٹ پر ایک تحقیق کا حصہ رہ چکے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دودھ میں ملاوٹ اور کیمیکل کا استعمال صرف خیبر پختونخوا نہیں ملک بھر کا مسئلہ ہے اور زیادہ تر ملاوٹ دودھ کو زیادہ لمبے عرصے تک محفوظ کرنے کے لیے کی جاتی ہے جو نہایت خطرناک ہے۔

ڈاکٹر غفران نے بتایا کہ ایک کیمیکل فارما ایلڈی ہائڈ کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ دودھ کو زیادہ وقت تک محفوظ بنا جا سکے لیکن اس کیمیکل کا معدے کی خرابی میں اہم کردار ہے۔

انہوں نے بتایا، ‘بعد میں جب یہ کیمیکل انسانی خون میں مل جاتے ہیں تو نہایت ہی مضر صحت بن جاتے ہیں۔ معدے اور آنتوں کی بیماری فارما ایلڈی ہائڈ سے لگ سکتی ہے جبکہ اس کیمیکل سے کینسر بھی لگ سکتا ہے۔’

امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کا فارماایلڈی ہائڈ کے استعمال کے حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ کارخانوں یا جہاں اس کیمیکل سے لوگ ایکسپوز ہوتے ہیں، وہیں اس سے کینسر، بانجھ پن اور خواتین میں مس کیریج یا حمل ٹھہرنے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

یہ کیمیکل پلاسٹک، لکڑی، کاغذ کے کارخانوں میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ مردہ خانوں میں لاشوں کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے اس کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس کا استعمال کچھ خوراک میں بھی کیا جاتا ہے تاکہ خراب ہونے سے بچایا جائے۔

ڈاکٹر غفران نے بتایا کہ دودھ میں بورک ایسڈ، نمک، امونیم جیسے کیمیکل کا استعمال بھی کیا جا سکتا جبکہ دودھ میں جھاگ پیدا کرنے کے لیے سرف کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ملاوٹ کی ایک بڑی وجہ سپلائی چین ہے کیونکہ دودھ کولڈ سٹوریج میں سپلائی نہیں کیا جاتا ہے اسی وجہ سے دودھ میں اس قسم کے کیمیکلز استعمال کی جاتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت