داعش خراسان کا مصنوعی ذہانت کا استعمال اور اس کے مضمرات

شدت پسند جماعت داعش-خراسان افغانستان اور پاکستان میں مین سٹریم نیوز چینلوں کی نقل کرتے ہوئے حملوں کا دعویٰ کرنے کے لیے جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہے۔ 

مانتا میں 31 مارچ، 2023 کو لی گئی اس تصویر میں ایک کمپیوٹر سکرین پر چیٹ جی پی ٹی کی ویب سائٹ نظر آ رہی ہے (اے ایف پی)

اگرچہ داعش کی جانب سے مصنوعی ذہانت کا استعمال ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن اس کے باوجود یہ ایک تشویش ناک رجحان ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ داعش کے مرکز کے حامیوں کے برعکس داعش خراسان کے صارفین نے مصنوعی ذہانت کی استعمال پر مذہبی تحفظات کا اظہار بھی نہیں کیا۔

2015 میں ابھرنے کے بعد داعش خراسان نے ڈیجیٹل اور دیگر ٹیکنالوجیز کو بھرتی، رابطہ، پروپیگنڈے اور خطے میں تشدد کو بھڑکانے کے لیے استعمال کیا۔

داعش خراسان طالبان کی اجارہ داری کو چیلنج کرتے ہوئے افغانستان اور پاکستان کی سب سے مہلک اور پرتشدد تنظیم کی شکل میں نمودار ہوئی ہے۔ القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اور افغان طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے دھڑوں کی حمایت اور وفاداریاں حاصل کرنے کے علاوہ داعش خراسان نے کابل، قندھار اور ننگرہار میں زیرتعلیم یونیورسٹیوں کے طلبہ اور پاکستان میں بنیاد پرست تعلیم یافتہ نوجوانوں کو کو انٹرنیٹ کے ذریعے بھرتی کر رہی ہے جیسا کہ لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کی نورین لغاری اور سعد عزیز، اسماعیلی کمیونٹی کے خلاف 2015 کے صفورا چورنگی حملے کا ماسٹر مائنڈ اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کا گریجویٹ، جیسے لوگوں کو ماہل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مصنوعی ذہانت کے ذرائع کو داعش خراسان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے مخصوص سماجی طبقات کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اسی طرح یہ تنظیم معلومات عامہ، اور ڈس انفارمیشن کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے بھرتی کی کوششیں کر رہی ہے۔ اس کےعلاوہ کسی خاص کمیونٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے داعش خراسان اس کے جذبات اور کا محرومیوں کا استحصال کرتے ہوئے بھرتی کے لیے راستے ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے چیٹ بوٹس لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے ان کی دلچسپی، عقائد اور تعصبات کی بنیاد پر معلومات فراہم کر کے ان کو اپنے مواد میں مشغول کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

ماسکو حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے داعش نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا تھا جس کے بعد داعش خراسان نے بامیان حملے کی ذمہ داری مئی 2024 میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیو کا استعمال کرتے ہوئے قبول کی تھی۔

اس حملے میں تین ہسپانوی سیاحوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس ویڈیو میں خراسان ٹی وی کے عنوان کے تحت، مغربی لباس میں ملبوس نیوز مصنوعی اینکر پشتو زبان میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ بلیٹن پڑھ رہا تھا۔

یہ ویڈیو ایک خفیہ ایپ ’ٹیلی گارڈ‘ پر شیئر کی گئی تھی جو ایک انتہائی انکرپٹڈ سوئس مسیجنگ ایپ ہے۔

اس کے بعد داعش خراسان نے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ نو کے قریب اردو اور فارسی میں ویڈیوز تیار کیں۔ اگرچہ داعش خراسان کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیوز کی پروڈکشن کوالٹی میں بتدریج بہتری آ رہی ہے، اس کے باوجودکچھ تکنیکی خرابیاں ابھی بھی پائی جاتی ہیں جنہیں اس تنظیم کے آن لائن صارفین نے بھی اجاگر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصنوعی نیوز کاسٹر کے ہونٹوں کی حرکت اور ہاتھ کے اشاروں، آڈیو سنکرونائزیشن کے مسائل کے ساتھ کچھ صارفین نے تنظیم پر زور دیا کہ وہ پاکستانی مین سٹریم چینلوں کے بیک گراؤنڈ استعمال نہ کریں۔

تکنیکی پہلوؤں کے علاوہ، داعش خراسان نے ٹریسنگ اور معطلی سے بچنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ویڈیوز میں غیر جانبدارنہ زبان استعمال کی ہے۔

رابطے کی زبان میں، داعش خراسان ہائبرڈائزیشن کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے جہاں وہ جان بوجھ کر پلیٹ فارم کے اعتدال کے خلا سے فائدہ اٹھانے اور طویل شیلف لائف کو یقینی بنانے اور فیس بک، انسٹاگرام، جیسے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وسیع تر پھیلاؤ کو یقینی بنانے کے لیے اپنے سخت الفاظ کے چناؤ سے گریز کر رہا ہے۔

مثال کے طور پر ان ویڈیوز میں داعش نے مغرب کا حوالہ دیتے ہوئے ’صلیبی‘ اور ’کافر‘ جیسے الفاظ استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔ اسی طرح اپنے کارندوں کا ذکر کرتے ہوئے خلافت کے سپاہ اور بامیان حملے میں ہلاک ہونے والے ہزارہ شیعوں کا ذکر کرتے ہوئے وہ ’مشرک‘ اور ’کافر‘ جیسے الفاظ کے چناوُ سے گریز کر رہا ہے۔

اگرچہ داعش خراسان کا مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پروپیگنڈے کا استعمال ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، تاہم داعش خراسان کی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور چینلوں کو ایک آزاد نیوز آؤٹ لیٹس کے طور پر ملانے کی حکمت عملی اور اسے بڑے سامعین تک پہنچنے اور وسیع تر پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔

دوسرا، دہشت گرد گروہ معروضی حالات کے پیداوار ہوتے ہیں، اور وہ ہمیشہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنے کے لیے نرم رویہ رکھتے ہیں۔

2023 میں داعش خراسان نے پشتو، اردو، فارسی اور تاجک زبانوں میں ڈیزائن کیے گئے اپنے آن لائن حامیوں کے لیے 24 دن پر محیط آن لائن کورسز کے کم از کم تین سیشنز چلائے تھے۔ ایک بار جب دہشت گرد گروہ ٹیکنالوجیز کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے فن میں مہارت حاصل کر لیتے ہیں تو وہ زیادہ سنگین خطرہ بن جاتے ہیں۔

بےروزگاری کی وجہ سے فری لانسنگ کے دور میں، داعش خراسان ممکنہ تکنیکی ماہرین تک پہنچانے کی کوشش کرے گا جو انہیں مصنوعی ذہانت میں اپنے آن لائن حامیوں کو تربیت دینے یا گروپ کے لیے پروپیگنڈہ تیار کرنے کے لیے منافع بخش پیکجز پیش کرے گا۔

اپریل 2023 میں اسلام آباد سے یونیورسٹی کے طالب علم حمزہ کی گرفتاری ایک ایسا معاملہ ہے جسے گروپ نے آڈیو اور ویڈیو مواد تیار کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔

اسے حکام نے داعش خراسان کی اسلام آباد کے سیرینا ہوٹل کی ویڈیو ’ہم آ رہے ہیں‘ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے کے بعدی سی ٹی وی فوٹیج کا استعمال کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد سامنے آنے والی تحقیقات سے یہ بات سامنے آیا تھا کہ اسلام آباد میں کالج اور یونیورسٹی کے تقریباً 18طلبہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے گروپ کے لیے پروپیگنڈا مواد تیار کرنے کے لیے بھرتی کیے گئے تھے۔

داعش خراسان کے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ابھرنے والے سکیورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاستی حکام کو مختلف سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ مل کر تربیت، وسائل کی سرمایہ کاری اور اس کے سائبر ونگز کو بہتر بنانے کے لیے کام کرنا ہو گا تاکہ داعش خراسان اور دیگر عسکریت پسند تنظیموں کی طرف سے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ پروپیگنڈہ مواد کا پتہ لگایا جا سکے اور ان کے استعمال میں خلل ڈالا جا سکے۔  

نوٹ: مصنف ایس راجارتنم سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز، سنگاپور میں سینئر ایسوسی ایٹ فیلو ہیں۔

یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نقطۂ نظر