’فائنل راؤنڈ میں دو - صفر کا سکور تھا اور مجھے ایک پوائنٹ کی ضرورت تھی۔ اس وقت سوچ رہا تھا کہ پاکستان میں 30 سال بعد چیمپیئن شپ ہو رہی ہے اور کراؤڈ کی حمایت بھی حاصل ہے تو ہر حال میں ٹائٹل پاکستان کے نام کرنا ہے اور وہ کر کے دکھایا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اولپمکس کھیلوں کے بعد یہی ایک سکواش کا بڑا ٹورنمنٹ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ایونٹ کے پہلے راؤنڈ میں انہوں نے کویت کے کھلاڑی کو تین - ایک سے ہرایا۔
’دوسرا راؤنڈ پولینڈ کے ساتھ تھا جو تین- صفرسے جیتا پھر کوارٹر فائنل فرانس سے تین - صفر سے جیتا۔‘
نور زمان نے بتایا کہ ’فائنل والے دن دو - صفر سے ڈاؤن تھا لیکن جب یہ ہوا تو ذہن میں ایک ہی چیز تھی کہ پاکستان میں 30 سال بعد ورلڈ چیمپیئن شپ ہو رہی ہے اور پورا کراؤڈ سپورٹ کرنے کے لیے بیٹھا ہے تو اب جیتنا ہی ہے اور الحمد اللہ ایک، ایک پوائنٹ کے لیے لڑا اور اللہ نے ورلڈ چیمپیئن بنایا۔‘
سکواش کے کھلاڑیوں کے لیے مواقع کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پشاور میں قمر زمان سکواش اکیڈمی موجود ہے جہاں بچے آکر کھیلتے ہیں اور یوں ٹیلنٹ سامنے آ جاتا ہے۔