ڈراموں ’کالج گیٹ‘ اور ’ترک وفا‘ سے مقبولیت حاصل کرنے والی اداکارہ حنا چوہدری کی رواں ہفتے فیچر فلم ’کان نگر‘ سینیما میں ریلیز ہونے جا رہی ہے، جس کا موضوع بلوچستان میں کان کن سے جڑے مسائل ہیں۔
فلم کے لیے بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں شوٹنگ کرنے والی حنا کا کہنا تھا کہ یہ سب مشکل تھا لیکن انہوں خود اس طرح کے مختلف حالات میں کام کرنا پسند ہے۔
’ایک ہی طرح کے ماحول میں کام کرتے کرتے اکتا گئی تھی، اس لیے مشکلات کے باوجود وہاں کام کرنا اچھا لگا خاص کر وہاں کے قدرتی مناظر بہت ہی سحر انگیز تھے۔‘
اپنے کردار کی وضاحت کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک ایسی لڑکی کا کردار نبھا رہی ہیں جس کا تعلق ہے تو بلوچستان سے ہے لیکن وہ بیرون ملک سے تعلیم لے کر واپس آتی ہے اور سوال کرتی ہے کہ یہاں پر بنیادی انسانی ضرورتیں میسر کیوں نہیں؟
حنا نے بتایا کہ حقیقت میں بھی اکثر عکس بندی کے دوران ایسا ہوا کہ اس علاقے میں جہاں کوئلے کی کانیں ہیں وہاں گیس ہی نہیں اور کھانا پکنا مشکل ہے۔
’یہ بہت عجیب ہے کہ جہاں سے گیس نکل رہی ہیں اسی جگہ عوام کو وہ نہیں مل رہی۔‘
وہاں کی خواتین کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہت کوشش کی مگر جب بھی ان سے بات کرنا چاہی وہ سلام کا جواب دے کر شرما کر چھپ جاتی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’وہاں کی خواتین بہت بھولی اور معصوم ہیں، نیز بلوچستان کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں وہ بہت خیال رکھتے ہیں اور کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتے۔‘
حنا اس فلم میں ایک پشتون لڑکی کا کردار کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ خود پنجابی ہیں لیکن وہ پنجابی نہیں بولتیں، اسی طرح فلم کا کردار بھی ایسا ہے جس کی جڑیں تو وہاں کی ہیں لیکن وہ کردار وہاں کی زبان نہیں استعمال کرتا۔
حنا کا کہنا تھا کہ اس فلم میں وہاں کے بہت سے مقامی اداکار بھی ہیں اور وہ وہاں کا مقامی انداز ہی اپنائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ فلم زیادہ تر کوئٹہ سے ڈھائی گھنٹے دور مرواڑ کے علاقے میں فلمائی گئی ہے، اگرچہ اس کے علاوہ بھی کچھ جگہوں پر عکاسی ہوئی ہے۔
حنا چوہدری نے بتایا کہ وہ اس طرح کے پروجیکٹس میں کام کرتی رہیں گی اور امید ہے کہ لوگ انہوں دیگر کمرشل فلموں میں بھی دیکھیں گے.
تاہم انہیں ڈر ہے کہ ان دنوں فلمیں کامیابی کا منہ نہیں دیکھ رہیں۔