انڈیا: کھانے میں تھوکنے پر پابندی کا قانون لانے پر غور

اتر پردیش میں سوشل میڈیا پر کھانے میں تھوکنے کی غیر مصدقہ ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پابندی کا قانون لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

29 جنوری، 2024 کو ایک بیرہ نئی دہلی کے موتی محل ریستوران میں بیٹر چکن پیش کر رہا ہے (اے ایف پی)

انڈیا کی سب سے بڑی ریاست میں حکومت دانستہ طور پر تھوک سے کھانا آلودہ کرنے پر پابندی لگانے کے لیے ایک قانون لانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

یہ اقدام شکایات میں اضافے کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔ اتر پردیش میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت حکومت غیر مصدقہ ویڈیوز کی گردش کے بعد ایک آرڈیننس لانے پر غور کر رہی ہے۔

ان ویڈیوز میں مبینہ طور پر دکھایا گیا لوگ ریستوران اور دیگر مقامات پر لوگوں کو پیش کیے جانے والے کھانے میں تھوک رہے ہیں۔

ان ویڈیوز نے ریاست میں کشیدگی پیدا کر دی، حالانکہ ان میں سے بہت سی ویڈیوز کو غلط معلومات قرار دے کر جھٹلا دیا گیا ہے۔

اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے منگل کو ایک اعلی سطحی اجلاس رکھا، جس میں مجوزہ آرڈیننس کی دفعات کا جائزہ لینے اور تبادلہ خیال کرنے کے لیے داخلہ، خوراک اور شہری رسد اور قانون سمیت متعدد محکموں کے سینیئر عہدے داروں کو اکٹھا کیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں دو آرڈیننس، جن کا نام عارضی طور پر ہم آہنگی مخالف سرگرمیوں کی روک تھام اور تھوکنے کی روک تھام آرڈیننس 2024 اور ’اتر پردیش پریوینشن آف انفیکشن (صارفین کو جاننے کا حق) آرڈیننس 2024‘ رکھا گیا ہے، پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

عہدے داروں نے بتایا کہ آرڈیننس کے اندر اس ریاست میں کھانے میں ملاوٹ کرنے والوں کے لیے احتیاطی اور تادیبی دونوں اقدامات ہوں گے۔

یہ آدتیہ ناتھ کے پچھلے مہینے کے احکامات کی ایک توسیع ہوگی جس میں کھانے پینے کے کاروباروں کے لیے آپریٹرز، مالکان اور مینیجروں کے نام اور پتے ظاہر کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ کھانے پینے کی چھوٹی اور بڑی جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں، مالکان کے لیے لازمی ہو گا کہ درخواست پر مقامی حکام کو فوٹیج فراہم کریں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ماہ وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ان اداروں کے آپریٹرز سمیت تمام ملازمین کی تصدیق کے لیے ریاست گیر مہم چلائی جانی چاہیے۔

تصدیق کا عمل فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن، پولیس اور لوکل ایڈمنسٹریشن پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم کے ذریعے تیزی سے مکمل کیا جانا چاہیے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں سے جوس، دال اور روٹی جیسی کھانے پینے کی اشیا کو انسانی فضلے، غیر خوردنی یا گندے مادوں کے ساتھ ملاوٹ کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد یہ احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

تاہم، کچھ سول سوسائٹی کارکنوں اور حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے اس اقدام کو ’امتیازی‘ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس سے انڈیا میں تناؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

یہ ویڈیوز، جن میں مبینہ طور پر دکھایا گیا کہ کچھ لوگ پھلوں، سبزیوں اور سٹریٹ فوڈ جیسی پیک شدہ یا غیر پیک شدہ اشیا میں تھوک رہے یا ان کو چاٹ رہے ہیں، سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی جا رہی ہیں۔

تاہم، ان میں سے کچھ ویڈیوز کا تعلق دوسرے ممالک سے پایا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا