اسلام آباد کے تجارتی علاقے بلیو ایریا کی ایک سروس روڈ پر کھڑے منی ٹرک کے سامنے کئی مزدور اور کم آمدنی والے لوگ قطار میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہیں یہاں سے سستا اور معیاری کھانا ملتا ہے، جو رفاہ یونیورسٹی کی طالبات نے کم آمدن اور سفید پوش شہریوں کے لیے شروع کیا ہے۔
قسطوں پر ٹرک خرید کر فوڈ وین شروع کرنے والی طالبات نے اپنے منصوبے کو ’فوڈ اے ٹی ایم‘ کا نام دیا ہے، جہاں سے محض سو روپے میں ایک وقت کا کھانا مل جاتا ہے۔
فوڈ اے ٹی ایم کی سی ای او تحریم ذکی نے بتایا کہ انہیں بچپن سے فلاحی کاموں کا شوق تھا، لیکن 2000 میں ماں کی وفات کے بعد عزم کیا کہ انہوں نے اپنی ماں کے ایصال ثواب کے لیے کچھ کرنا ہے۔
‘یوں میں نے ان کے نام سے قائم ادارے ’رخشندہ میموریل‘ کے تحت ستمبر میں کام کا آغاز کیا۔’
تحریم کا کہنا تھا کہ انہوں نے سب سے پہلے اپنی دوستوں کو اس کام کے لیے راضی کیا اور انہیں نو لڑکیوں کی حمایت حاصل ہوئی۔
فوڈ وین کے باہر سستا کھانا حاصل کرنے والوں کا رش دیکھنے میں آتا ہے اور تحریم کے مطابق وہ روزانہ 200 افراد کو کھانا مہیا کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوڈ وین کی منتظم جویریہ خان نے بتایا کہ انہوں نے ایک مہینے تک اسلام آباد کے مختلف ریستورانوں کے نرخ معلوم کیے تو معلوم ہوا کہ وہاں کھانوں کی قیمتیں عام شہریوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔
‘تب ہم نے اس فوڈ اے ٹی ایم کا آغاز کیا، جس میں مکس سبزی، دال ماش، گوبھی اور چکن دستیاب ہے۔’
‘فوڈ وین سے کھانا خریدنے والے اسد کا کہنا تھا کہ ’جو کام حکومت کو کرنا چاہیے تھا، وہ ان لڑکیوں نے کر دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ سو روپے میں یہاں سالن کے ساتھ دو روٹیاں اور سلاد مل جاتے ہیں اور ایسا کسی دوسری جگہ ممکن نہیں۔