ایران پاکستان میں بحری مشقوں میں شرکت کرے گا: جنرل محمد باقری

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل ڈاکٹر محمد باقری نے پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران سویلین اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

میجر جنرل محمد باقری نے 20 جنوری 2025 کو راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی (آئی ایس پی آر)

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل ڈاکٹر محمد باقری نے پاکستان کے سرکاری دورے کے دوران سویلین اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق میجر جنرل ڈاکٹر محمد باقری نے پیر کو صدر آصف علی زرداری سے ملاقات  کی جس میں دو طرفہ اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا گیا جب کہ دونوں برادر ممالک نے باہمی مفاد میں دفاعی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ’دونوں ممالک نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کو موثر اور مربوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف نے غزہ اور لبنان پر پاکستان کے مؤقف کو بھی سراہا۔

اس سے قبل جنرل محمد باقری نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے بھی ملاقات کی۔

اے پی پی کے مطابق وزیر دفاع نے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان گہری اور دوستانہ تعلقات موجود ہیں، جو صدیوں پر محیط مذہبی اور ثقافتی رشتوں سے پروان چڑھے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات تمام شعبوں میں مثبت انداز میں ترقی کر رہے ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں، بشمول سرحدی انتظامات اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

میجر جنرل محمد باقری نے پیر ہی کو راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریڈیو پاکستان کے مطابق ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے خطے کی موجودہ سکیورٹی صورت حال اور دو طرفہ دفاعی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

میجر جنرل محمد باقری نے اس موقع پر ’یادگارِ شہدا‘ پر پھولوں کی چادر چڑھائی جس کے بعد پاکستان فوج کے ایک چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔

بعد ازاں جنرل ڈاکٹر محمد باقری نے ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کو بتایا کہ ایران کے فوجی وفد نے وزیراعظم پاکستان، صدر جمہوریہ، وزیر دفاع، پاکستان فوج کے سربراہ اور فضائیہ کے کمانڈر سے ملاقاتیں اور گفتگو کی۔

میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ پاکستان کی قیادت کے ساتھ سرحدی سکیورٹی میں اضافہ اور ان سرحدوں کو تجارت، خوش حالی اور امن کی سرحدیں بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی اور ضروری فیصلے کیے گئے۔‘

ایرانی چیف آف سٹاف باقری نے کہا کہ پاکستان کی بحریہ کی میزبانی میں ’امان-25‘  بحری فوجی مشقوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کو شمولیت کی دعوت بھی دی گئی جسے ہم نے قبول کرلیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت سے افغانستان سمیت دیگر علاقائی صورت حال کے بارے میں بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب ایران کو امریکی پابندیوں اور مشرق وسطیٰ میں نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔

گذشتہ سال ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر ’باہدف حملے‘ کیے تھے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

تاہم اس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر آنا شروع ہوئے اور رواں ماہ ہی حکومت پاکستان نے ایران کے ساتھ صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں واقع چوتھی سرحدی راہداری کوہک چیدگی کھولنے کی منظوری بھی دی۔

اس سلسلے میں 12 جنوری، 2025 کو سیکرٹری ٹرانزٹ اینڈ بارڈر ٹریڈ زبیر شاہ کی جانب سے باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کیا گیا جس میں کلکٹریٹ آف کسٹمز اپریزمنٹ اور کسٹمز ہاؤس گوادر کو ہدایت کی گئی کہ وہ کوہک چیدگی کراسنگ پوائنٹ کو فعال بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔

حکام نے اس بابت درکار انفراسٹرکچر کے لیے دیگر شراکت داروں کے ہمراہ اقدامات اٹھا کر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدوں کے تناظر میں حکومت پاکستان نے ایران اور افغانستان سے غیرقانونی طریقے سے تیل اور دیگر اشیا سمیت ہر قسم کا سامان لانے اور لے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم قانونی تجارت کی اجازت کے لیے آہستہ آہستہ داخلی پوائنٹ کھول رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان