حکومت پاکستان نے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ صوبہ بلوچستان کے علاقے پنجگور میں واقع چوتھی سرحدی راہداری کوہک چیدگی کھولنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس سلسلے میں گذشتہ روز 12 جنوری، 2025 کو سیکرٹری ٹرانزٹ اینڈ بارڈر ٹریڈ زبیر شاہ کی جانب سے باقاعدہ مراسلہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جس میں کلکٹریٹ آف کسٹمز اپریزمنٹ اور کسٹمز ہاؤس گوادر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوہک چیدگی کراسنگ پوائنٹ کو فعال بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔
حکام نے اس بابت درکار انفراسٹرکچر کے لیے دیگر شراکت داروں کے ہمراہ اقدامات اٹھا کر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدوں کے تناظر میں حکومت پاکستان نے ایران اور افغانستان سے غیرقانونی طریقے سے تیل اور دیگر اشیا سمیت ہر قسم کا سامان لانے اور لے جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم قانونی تجارت کی اجازت کے لیے آہستہ آہستہ انٹری پوائنٹ کھول رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے صدر محمد ایوب مریانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کوہک چیدگی پنجگور کراسنگ پوائنٹ کو کھولنے کی منظوری دینے کا اقدام صوبے کی کاروباری برادری، برآمد اور درآمد کنندگان کے لیے خوش آئند ہے۔
’امید ہے کہ اس اقدام سے دونوں اسلامی ممالک کے مابین قانونی تجارت کو مزید فروغ جبکہ سمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہو گی۔‘
ایوب مریانی نے کہا ہے کہ ’یہ کراسنگ پوائنٹ ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کا ایک دیرینہ مطالبہ رہا ہے بلکہ اس سلسلے میں ہر فورم پر آواز بھی بلند کی جاتی رہی ہے۔‘
ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان کے سابق صدر آغا گل خلجی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں اضافے میں بڑی رکاوٹوں میں تجارتی عدم توازن، ایران پر امریکی پابندیاں، سمگلنگ اور رقوم کی ادائیگی کے قابل اعتبار طریقہ کار کا فقدان شامل ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پاکستان، خاص کر بلوچستان میں تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار کے نئے مواقع میسر آئیں گے جس سے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت مزید مستحکم ہو گی۔‘
ایرانی تیل کی پاکستان میں سمگلنگ سے متعلق وزیراعظم آفس کو جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سالانہ تقریباً تین ارب لیٹر تیل پاکستان سمگل کیا جاتا ہے جس سے 60 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
قانونی کراسنگ پوائنٹس کی محدود تعداد سمگلنگ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتائی گئی تھی۔
ایران کے ساتھ پاکستان کی تفتان، بازارچہ اور گبدپشین رمدان بارڈرز کراسنگ پہلے سے تجارت کے بڑی گزرگاہیں بن گئی ہیں۔