ایک نئی رپورٹ میں محققین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کے نتیجے میں ساڑھے 12 کروڑ کے قریب انسان لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔
محققین کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان ایٹمی جنگ تاریخ کی مہلک ترین جنگ ہو گی جس کے نتیجے میں عالمی درجہ حرارت تباہ کن حد تک کم ہو جائے گا۔ یہ ایک ایسا درجہ حرارت ہو گا جو آخری برفانی دور کے بعد سے نہیں دیکھا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے ممکنہ ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا کے ماڈل پر غور کیا۔ اس میں جو منظر سامنے آیا اس میں اندازہ لگایا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ دس کروڑ سے زیادہ انسانوں کی فوری موت کا سبب بن سکتی ہے۔ اس تباہ کن جنگ سے دنیا بھوک کا شکار ہو جائے گی جبکہ آسمان پرسیاہ دھویں کے گہرے بادلوں کی وجہ سے زمین دس سال تک سورج کی روشنی نہیں دیکھ پائے گی۔
جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں شریک مصنف پروفیسر ایلن روبوک اور ان کے ساتھوں نے 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان فرضی ایٹمی جنگ کی منظر کشی کی۔
تحقیق کے بارے میں ایک علامیے کے مطابق، اس میں جو ماڈل تیار ہوا اس میں پتہ چلا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے لگنے والی آگ سے ایک سے 36 کروڑ ٹن تک کا دھواں (سیاہ کاربن) پیدا ہو گا جو اوپری فضا میں داخل ہو کر چند ہفتوں میں ہی دینا بھر میں پھیل سکتا ہے۔
یہ دھواں سورج کی تپش کو جذب کر کے ہوا کو مزید گرم کردے گا اور اس سے دھواں فضا میں مزید بلند ہو جائے گا۔
تحقیق کے مطابق زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی میں 20 سے 30 فیصد کمی ہو جائے گی اور زمین کی سطح کا درجہ حرارت دو سے پانچ ڈگری سیلسیس کم ہو جائے گا۔
یہ تحقیق ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جنوبی ایشیا کے ان حریف ملکوں کے درمیان نئے سرے سے کشیدگی عروج پر ہے۔ دونوں ملک کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پر پہلے بھی کئی جنگیں لڑ چکے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ دونوں اپنے ایٹمی اسلحے میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔ اس وقت دونوں ملکوں کے پاس ڈیڑھ سو کے قریب ایٹمی ہتھیار ہیں اور توقع ہے کہ 2025 تک ان کی تعداد دو سو ہو جائے گی۔
شریک لکھاری اور امریکی ریاست نیوجرسی کی رٹگرز یونیورسٹی میں ماحولیاتی سائنسز کے پروفیسر ایلن روبوک نے اے ایف پی کو بتایا: ’بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کشمیر پر لڑ رہے ہیں اور ہر مہینے آپ سرحد پر لوگوں کے مرنے کے بارے میں پڑھتے ہیں۔‘
اگست میں بھارتی وزیر اعظم نرنیدر مودی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کر دی تھی اور وادی میں بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں خبردار کیا تھا کہ کشمیر تنازع پر موجود کشیدگی ایٹمی جنگ تک پھیل سکتی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان فروری میں سرحدی جھڑپ ہوئی لیکن پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی واپسی کے بعد دونوں ملک جنگ کے دھانے سے واپس آ گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف پی کے مطابق بھارت ایٹمی حملے میں ’پہل نہ کرنے‘ کی پالیسی پر کاربند ہے لیکن بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا نشانہ بنائے جانے کی صورت میں ایٹمی جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
پاکستان اعلان کر چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار اس صورت میں استعمال کرے گا جب وہ روائتی ہتھیاروں سے حملہ روکنے میں ناکام رہا یا اس پر ایٹمی حملے میں پہل کی گئی۔
اگرچہ محققین نے لکھا ہے کہ جو منظر انہوں نے پیش کیا ہے اس کے مطابق ایٹمی حملے کا بٹن پاکستان پہلے دبائے گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسی کا امکان زیادہ ہے۔
محققین نے دونوں ممالک کی موجودہ آبادی اور شہری مراکز جو ممکنہ ہدف ہو سکتے ہیں کو دھیان میں رکھتے ہوئے اندازہ لگایا ہے کہ دونوں ملکوں کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں ساڑھے 12 کروڑ افراد ہلاک ہو جائیں گے۔ اس کے برعکس دوسری عالمی جنگ میں ساڑھے سات کروڑ سے آٹھ کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تحقیق کے مطابق بدترین صورت حال اس وقت سامنے آئے گی جب 100 کلو ٹن کے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے جائیں گے۔ یہ ہتھیار اس ایٹم بم سے چھ گنا زیادہ طاقتورہیں جو امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرایا تھا۔ اس قسم کا ایٹم بم پھٹنے کے نتیجے میں چلنے والا ہوا کا ایک ہی طوفان اتنا طاقتور ہو گا کہ اس سے 20 لاکھ افراد ہلاک اور 15 لاکھ زخمی ہو سکتے ہیں لیکن زیادہ تر ہلاکتیں ایٹمی دھماکے کے بعد وجود میں آنے والے آگ کے طوفان سے ہوں گی۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق: ’ہمارے خیال کے مطابق ایٹمی حملے کی صورت میں پاکستان کے مقابلے میں بھارت میں دو سے تین گنا زیادہ اموات ہوں گی اور لوگ زخمی ہوں گے کیونکہ پاکستان بھارت سے زیادہ ایٹم بم استعمال کرے گا جبکہ بھارت کی آبادی کہیں زیادہ ہے اوراس کے شہر گنجان آباد ہیں۔‘
شہری آبادی کے تناسب سے پاکستان کے نقصان بھارت سے تقریباً دگنا ہوگا لیکن ایٹمی جنگ محض ابتدا ہوگی۔ تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ آگ کے طوفان کے نتیجے میں ایک کروڑ 60 لاکھ ٹن تین کروڑ 60 لاکھ ٹن راکھ (سیاہ کاربن) زمین کی بالائی فضا میں پہنچ کر چند ہفتے میں دنیا بھر میں پھیل جائے گی۔ یہ راکھ سورج کی حرارت کو جذب کرکے ہوا کے درجہ حرارت میں اضافہ کر دے گی اور دھواں بڑھ جائے گا۔
دنیا خوراک کی کمی کا شکار ہو جائے گی جس کے اثرات 10 برس تک برقرار رہیں گے۔
روبوک نے اے ایف پی کو بتایا: ’مجھے امید ہے کہ ہمارے کام سے لوگوں کو احساس ہو گا کہ آپ ایٹمی ہتھیار استعمال نہیں کر سکتے کیونکہ ان سے بڑے پیمانے پر نسل کشی ہوگی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تحقیق سے ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کے 2017 کے اقوام متحدہ کے معاہدے کو تقویت ملتی ہے۔
’کوارٹز انڈیا‘ کے لیے کالم نگار اور ایس او اے ایس یونیورسٹی لندن میں ڈاکٹریٹ کے طالب علم جوہن چاکو نے کہا: ’یہ تحقیقی رپورٹ صرف لڑنے والے ممالک کے لیے نہیں بلکہ ہر کسی کے لیے ایٹمی جنگ کی قیمت کا تعین کرنے میں مدد کرے گی۔ ماحول پر اس کے اثرات خصوصیت کے حامل ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑائی کی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا کہنے کی گنجائس بہت تھوڑی ہے کہ دونوں ملکوں کی قیادت میں سے کوئی بھی اس وقت تک کشیدگی میں اضافہ کرتی رہے گی جب تک دوسرا فریق تباہ نہیں ہو جاتا۔‘