سعودی عرب کے وزیر خارجہ منگل کو امریکہ کے سرکاری دورے پر پہنچے اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رواں موسم بہار میں متوقع سعودی عرب کے دورے سے متعلق امور کو طے کرنا اور منصوبہ بندی ہے۔
صدر ٹرمپ کا منصوبہ ہے کہ وہ مئی کے اوائل میں سعودی عرب کا دورہ کریں گے، جہاں وہ دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری معاہدے پر دستخط کریں گے۔ یہ ان کے دوسرے صدارتی دور کا پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا، جس میں قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے بھی شامل ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے بدھ کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی، جس میں غزہ، سوڈان، یمن اور روس-یوکرین تنازعہ کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تاہم، وزارت نے اس ملاقات کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
روئٹرز نے نام ظاہر کیے بغیر سعودی شاہی دربار کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ کی امریکی حکام سے ملاقاتوں میں یمن کے حوثیوں کے سٹیٹس پر بھی گفتگو متوقع تھی جبکہ یہ دورہ گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے نئے تجارتی محصولات یعنی ٹریف پالیسی کے اعلان سے پہلے طے کیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیملی بروس کے مطابق، مارکو روبیو نے سعودی عرب کی روس - یوکرین تنازع میں ثالثی کی کوششوں اورعلاقائی تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
ملاقات کے دوران غزہ سے متعلق گفتگو میں پائیدار فائر بندی کے حصول پر زور دیا گیا، جبکہ سوڈان کے حوالے سے دونوں نے اتفاق کیا کہ مسلح گروہوں کو فوری طور پر امن مذاکرات میں واپس آنا چاہیے، شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے اور سول حکمرانی کی جانب پیش رفت کرنی چاہیے۔
اس ملاقات میں امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بھی شریک تھیں، جبکہ شہزادہ فیصل ایک سرکاری دورے پر منگل کے روز امریکہ پہنچے تھے۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا آئندہ ماہ سعودی عرب کا ممکنہ دورہ کرنے والے ہیں۔
گذشتہ ماہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ممکنہ طور پر اپریل میں سعودی عرب کا دورہ کر سکتے ہیں، جو 2017 کی یاد دلاتا ہے، جب انہوں نے اپنے پہلے دور صدارت کے غیرملکی دوروں کا آغاز سعودی عرب سے کیا تھا۔
اے ایف پی کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت سے قریبی ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ کا یہ دورہ ’ٹرمپ کے ریاض کے دورے کی تیاری کے لیے‘ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ٹرمپ کی نئی ٹریف پالیسی نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایک ممکنہ عالمی کساد بازاری کا خدشہ پیدا کر دیا ہے، جس سے تیل — سعودی عرب کی سب سے بڑی برآمد — کی قیمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ 2017 میں اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران، ٹرمپ نے سعودی عرب اور اسرائیل کو اپنے ابتدائی غیر ملکی دوروں کے لیے منتخب کیا تھا۔
اس ہفتے کے آغاز میں، ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کی اور غزہ پر امریکی کنٹرول سے متعلق ایک تجویز پر بات کی۔
ٹرمپ کے اس منصوبے کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، تنقید کرنے والوں میں سعودی عرب بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے پیر کو یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غزہ میں فائر بندی ہو اور انہیں امید ہے کہ ایسا جلد ممکن ہو سکتا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر سے ٹیلی فونک گفتگو میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور استحکام کے امور پر بات چیت کی۔
ولی عہد کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں اور برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کی جانب سے علیحدہ علیحدہ فون کالز موصول ہوئیں۔
فرانسیسی صدر کے ساتھ گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے، علاقائی و عالمی امور، اور سلامتی و استحکام کے قیام پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اسی روز برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے بھی ولی عہد سے رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون بڑھانے اور مشترکہ دلچسپی کے عالمی و علاقائی معاملات پر بات چیت کی۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق نو اپریل 2025 کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے فون کال موصول ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔