پاکستان کا متنازع خطوں میں جنگ بندی کی نگرانی کو مزید مؤثر بنانے پر زور

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ امن فوجی دستے نہ صرف امن مشنز کا چہرہ بلکہ ان کا فخر بھی ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہیڈز آف ملٹری کمپوننٹ (ایچ او ایم سی) کی سالانہ ملاقات کے موقع پر خطاب کیا (ریڈیو پاکستان/فائل فوٹو)

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے پیر کو سلامتی کونسل کے ایک اہم اجلاس میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر، گولان کی پہاڑیاں، قبرص، لبنان اور مغربی صحارا جیسے متنازع خطوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنز کا اہم کردار رہا ہے جہاں جنگ بندی کی نگرانی کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔

 یہ اجلاس اقوام متحدہ کے ہیڈز آف ملٹری کمپوننٹ (ایچ او ایم سی) کی سالانہ ملاقات کے موقعے پر بلایا گیا تھا جس میں مختلف مشنز کے اعلیٰ فوجی افسران نے شرکت کی۔

عاصم افتخار نے امن کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے والے 4,423 امن فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان میں 181 پاکستانی بھی شامل ہیں جو پاکستان کی امن کے لیے عالمی وابستگی کا ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی امن فوجی دستے نہ صرف امن مشنز کا چہرہ بلکہ ان کا فخر بھی ہیں، یہ اہلکار دنیا کے نازک ترین اور خطرناک خطوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ امن مشنز نے گذشتہ برسوں میں مؤثر، کم خرچ اور قابل اعتماد ذریعہ ثابت ہو کر خود کو تبدیل ہوتے عالمی حالات سے ہم آہنگ کیا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ نے اب تک 71 امن مشن تعینات کیے ہیں جن میں سے کئی کا مرکزی مقصد جنگ بندی کی نگرانی رہا ہے۔ ان مشنز نے جموں و کشمیر، گولان کی پہاڑیاں، قبرص، لبنان اور مغربی صحارا جیسے حساس علاقوں میں قیام امن میں اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے جنگ بندی کی مؤثر نگرانی کے لیے کئی تجاویز پیش کیں جن میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال پر زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈرونز، سیٹلائٹ امیجری اور دیگر ریموٹ سینسنگ ٹولز کو مشنز کا حصہ بنایا جائے تاکہ بروقت اور مؤثر نگرانی ممکن ہو سکے۔

پاکستانی مندوب نے علاقائی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افریقی ممالک کے ساتھ اشتراک سے امن کی کوششوں کو تقویت دی جا سکتی ہے، جیسا کہ مشرقی جمہوریہ کانگو میں ہو رہا ہے۔

انہوں نے نئے خطرات سے نمٹنے کے لیے  بارودی سرنگیں اورآئی ای ڈیز جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے تربیت اور وسائل کی فراہمی پر بھی زور دیا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ امن مشنز پر تعینات اہلکاروں کو مقامی سیاسی و ثقافتی حالات سے آگاہی فراہم کی جائے تاکہ وہ بہتر فیصلہ سازی کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امن فوجیوں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں، ان میں ملوث عناصر کو ضرور انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ان کے بقول: ’میزبان ممالک پر لازم ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدوں کی مکمل پاسداری کریں اور امن مشنز کو نقل و حرکت، معلومات تک رسائی اور آپریشنز میں مکمل سہولت فراہم کریں۔‘

اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ ہفتے پاکستان، جمہوریہ کوریا کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ایک امن مشن کے وزارتی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس کا مقصد امن ایجنڈے کو مزید مؤثر بنانا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا