سائنس دانوں نے دنیا کا سب سے کڑوا مادہ دریافت کر لیا

بریکٹ مشروم میں پائے جانے والے مرکبات کو سب سے زیادہ کڑوا مادہ قرار دیا گیا ہے۔

17 اکتوبر 2024 کو پورٹ اینجلس، واشنگٹن کے قریب مشروم کے حیاتیاتی تنوع کے سروے کے دوران ملا ایک Fir Cone مشروم (اے ایف پی)

غذائی ماہرین نے مشروم (کھمبی) کے ایک ایسے کیمیائی مرکب کا پتہ لگایا ہے جسے وہ اب تک کا سب سے کڑوا مادہ قرار دے رہے ہیں۔ یہ دریافت اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ زبان کس طرح ہمیں ذائقے کا ادراک کرنے میں مدد دیتی ہے۔

جرمنی کے لائبنیز انسٹی ٹیوٹ فار فوڈ سسٹمز بایالوجی کے محققین نے امیروپوسٹیا سٹپٹیکا نامی مشروم سے تین کمپاؤنڈ نکالے اور ان کے انسانوں کے ذائقہ کے ریسیپٹرز پر اثرات کا مطالعہ کیا۔

انہوں نے پایا کہ یہ کیمیکلز اب تک جانے جانے والے سب سے کڑوے مادے ہیں جو قدرتی تلخ مرکبات اور ان کے زبان پر اثرات کے بارے میں ہماری معلومات میں اضافہ کرتے ہیں۔

دنیا میں ہزاروں مختلف کیمیائی مالیکیولز تلخ ہونے کے طور پر جانے جاتے ہیں جو بنیادی طور پر پھول دار پودوں یا مصنوعی ذرائع سے حاصل کیے جاتے ہیں تاہم سائنس دانوں کے مطابق جانوروں، بیکٹیریا یا فنگس (مشروم وغیرہ) سے حاصل ہونے والے تلخ مرکبات پر کم تحقیق کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دانوں کے مطابق ان مرکبات کو سمجھنے کی ہماری صلاحیت میں اضافہ یہ بتانے میں مدد دے سکتا ہے کہ انسانوں میں تلخ ذائقے کا ادراک کس طرح ارتقا پذیر ہوا۔

سمجھا جاتا ہے کہ تلخ ذائقے کے ریسیپٹرز انسانوں کو ممکنہ طور پر مضر مادوں سے بچانے کے لیے ارتقا پزیر ہوئے تھے تاہم تمام کڑوے مرکبات زہریلے یا نقصان دہ نہیں ہوتے اور ہر زہریلا مادہ، جیسے کہ ’ڈیتھ کیپ مشروم‘ کا ذائقہ کڑوا نہیں ہوتا۔

سابقہ مطالعات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تلخ مادوں کو محسوس کے لیے سینسر نہ صرف منہ میں بلکہ پیٹ، آنتوں، دل اور پھیپھڑوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ چونکہ یہ اعضاء ہمیں ’چکھنے میں‘ مدد نہیں کرتے اس لیے ان سینسرز کی جسمانی اہمیت ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔

لیبنز انسٹی ٹیوٹ کے محققین کا کہنا ہے کہ تلخ مرکبات پر جمع کردہ مکمل ڈیٹا ان مرکبات کے اثرات کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

مطالعے کے شریک مصنف مائیک بیہیرن کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے پاس تلخ مرکبات کی مختلف اقسام، ذائقہ کے ریسیپٹر کی اقسام اور ان میں فرق کے بارے میں زیادہ مستند معلومات ہوں، تو ہم بہتر انداز میں نئے تلخ

مرکبات کی شناخت اور ان کے اثرات کی پیش گوئی کرنے کے لیے ماڈلز تیار کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ’ہمارے نتائج قدرتی تلخ مرکبات کے مالیکیولر تنوع اور عمل کے طریقے کے بارے میں ہماری معلومات کو بڑھانے میں مددگار ہیں۔‘

تازہ ترین مطالعے میں سائنس دانوں نے غیر زہریلے کڑوے بریکٹ مشروم کا جائزہ لیا جس کا ذائقہ انتہائی تلخ ہوتا ہے۔

انہوں نے مشروم سے پہلے تین نامعلوم مرکبات نکالے اور ان کی کیمیائی ساخت کا تجزیہ کیا۔

لیب میں اگائے گئے سیل ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے دکھایا کہ یہ کیمیکلز انسانی جسم میں 25 میں سے کم از کم ایک تلخ ذائقے کے سینسر کی قسم کو فعال کرنے میں شامل ہیں۔

تحقیق کے دوران دریافت ہونے والے ایک مرکب اولیگوپورن ڈی کی انتہائی کم مقدار نے بھی زبان پر موجود تلخ ذائقہ کے ریسیپٹر TAS2R46 کو متحرک کیا۔

اولیگورپورن ڈی کا ایک گرام 106 باتھ ٹب جتنے پانی میں گھولنے کے بعد بھی تلخ پایا گیا۔

محققین نے مطالعے میں نوٹ کیا کہ ’اولیگورپورن ڈی کی کم مقدار میں بھی TAS2R46 ریسیپٹر کو متحرک کرتی ہے اور یہ سب سے زیادہ طاقت ور تلخ مرکبات میں سے ایک ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین