ایک نئی تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت کمپیوٹر کی مدد سے کی جانے والی 70 فی صد تک ملازمتوں کو تبدیل یا مکمل طور پر ختم کر سکتی ہے، جس کے بعد اس تیزی سے ترقی کرنے والی ٹیکنالوجی کی سرکاری سطح پر زیادہ نگرانی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی ریسرچ (آئی پی پی آر) کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت معیشت اور معاشرے پر زبردست اثر ڈالنے جا رہی ہے۔ خاص طور پر وہ شعبے جو کمپیوٹر پر مبنی کاموں پر انحصار کرتے ہیں۔
آئی پی پی آر کی نئی رپورٹ کے مطابق پروجیکٹ مینیجمنٹ، مارکیٹنگ اور انتظامی معاونت وہ شعبے ہیں جن میں اے آئی کی آمد کے ساتھ سب سے زیادہ تبدیلیاں متوقع ہیں۔
اس تحقیقی ادارے نے ان 22 ہزار عام کاموں کا تجزیہ کیا, جنہیں ملازمین انجام دیتے ہیں اور اسے معلوم ہوا کہ کمپیوٹر کی مدد سے کی جانے والی ملازمتوں میں 70 فیصد تک کام یا تو نمایاں طور پر تبدیل ہو سکتے ہیں یا مکمل طور پر ختم ہو سکتے ہیں۔
آئی پی پی آر کا کہنا ہے کہ موجودہ اے آئی پالیسی کا زیادہ تر زور اس ٹیکنالوجی کو اپنانے کی رفتار بڑھانے اور اس کی حفاظت یقینی بنانے پر ہے جب کہ طاقتور اے آئی کے وسیع تر اثرات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اے آئی کا سب سے بڑا اثر تنظیمی حکمت عملی اور تجزیاتی کاموں پر پڑنے کا امکان ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اگلے ہفتے پیرس میں اے آئی ایکشن سمٹ منعقد ہونے والی ہے، جس میں عالمی رہنما، صنعت کے ماہرین، ٹیکنالوجی کے اعلیٰ عہدے دار اور تعلیمی ماہرین اے آئی کی ترقی اور اس کے بین الاقوامی استعمال سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔
گذشتہ ماہ برطانوی وزیرِاعظم سر کیئر سٹارمر نے حکومت کا اے آئی ایکشن پلان متعارف کروایا، جس میں برطانیہ کو اے آئی کا عالمی رہنما بنانے اور معیشت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔
یہ منصوبہ برطانیہ میں مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے کے فروغ، ملک میں ترقیاتی زون بنانے، اے آئی کے حفاظتی قوانین کو بہتر کرنے اور سرکاری شعبے میں اے آئی کا استعمال بڑھا کر اخراجات کم کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے پر مرکوز ہے۔
مصنوعی ذہانت کے عالمی روزگار مارکیٹ پر ممکنہ اثرات کے حوالے سے مسلسل بحث جاری ہے۔ بہت سے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اے آئی انسانوں سے ملازمتیں چھن جانے کا باعث بن سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم کچھ دیگر ماہرین، بشمول متعدد ٹیک ایگزیکٹیوز کا کہنا ہے کہ اے آئی کا مقصد ملازمین کی جگہ لینا نہیں بلکہ ان کے کام کو آسان بنانا اور ان کی ذمہ داریوں کو منظم کرنا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی نے حالیہ ہفتوں میں اپنے پہلے اے آئی ایجنٹس متعارف کروائے۔
یہ وہ اے آئی ٹولز ہیں جو مخصوص کاموں کو خودکار طریقے سے انجام دینے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
یہ اے آئی کا ایک نیا شعبہ ہے، جسے بہت سے ماہرین روزگار کے شعبے اور روزمرہ زندگی دونوں پر گہرے اثرات ڈالنے والا انقلاب قرار دے رہے ہیں۔
گذشتہ سال آئی پی پی آر کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ’ممکنہ بدترین صورت حال‘ میں برطانیہ میں 80 لاکھ تک ملازمتیں اے آئی کے باعث ختم ہو سکتی ہیں۔
آئی پی پی آر میں اے آئی کے سربراہ کارسٹن جنگ نے خبردار کیا کہ سیاست کو بھی اے آئی کے اثرات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہو گا۔
انہوں نے کہا: ’مصنوعی ذہانت حیران کن رفتار سے ترقی کر رہی ہے۔ اے آئی ایجنٹس کا آغاز ظاہر کرتا ہے کہ یہ ماضی کی ٹیکنالوجیز سے مختلف ہے۔ یہ محض ایک ٹول نہیں، بلکہ ایک کردار ہے۔‘
کارسٹن جنگ کے مطابق: ’مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی معیشت اور معاشرے پر زبردست اثر ڈال سکتی ہے۔ یہ ملازمتوں کو بدل دے گی، پرانی نوکریاں ختم کرے گی، نئی ملازمتیں پیدا کرے گی، نئی مصنوعات اور خدمات کی ترقی کو تحریک دے گی اور ہمیں وہ کام کرنے کے قابل بنائے گی جو پہلے ممکن نہیں تھے۔
’لیکن چونکہ اس میں تبدیلی کی بے پناہ صلاحیت پائی جاتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم اسے ایسے راستے پر گامزن کریں جو ہمارے بڑے سماجی مسائل حل کرنے میں مددگار ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’سیاست کو طاقتور اے آئی کے اثرات کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہو گا۔ محض یہ یقینی بنانا کافی نہیں کہ اے آئی ماڈلز محفوظ ہوں بلکہ ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ہم اس کے ذریعے کون سے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
’یہ معاملہ جمہوری بحث اور اے آئی کے عملی استعمال کی سخت نگرانی کا تقاضہ کرتا ہے۔ عوام بھی اس عمل میں شامل ہونا چاہیں گے تاکہ واضح اہداف اور حدود مقرر کی جا سکیں۔
’اے آئی کا وعدہ ہے کہ وہ انسانیت کے سب سے بڑے مسائل حل کر سکتی ہے، انتہائی پرکشش ہے اور ہم سب اس کے درست سمت میں استعمال اور کامیابی میں برابر کے شریک ہیں۔‘
اپنی تازہ ترین تحقیق میں آئی پی پی آر نے کہا کہ اے آئی پہلے ہی وسیع پیمانے پر معاشرے کو تبدیل کر رہی ہے۔ برطانیہ میں تقریباً نو لاکھ 30 ہزار لوگوں کے کریکٹر ڈاٹ اے آئی پر اے آئی ڈیجیٹل ساتھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی صارفین ان چیٹ بوٹس کے ساتھ ’تعلقات‘ قائم کر چکے ہیں۔
تھنک ٹینک نے خبردار کیا کہ یہ اے آئی دوست جذباتی مدد فراہم کر سکتے ہیں لیکن ان کے ساتھ اضافہ اور ممکنہ طور پر طویل عرصے تک جاری رہنے والے نفسیاتی اثرات بھی جڑے ہوئے ہیں، خاص طور پر نوجوانوں کے معاملے میں۔
© The Independent