ہائپوگلیسیمیا کیا ہے؟ رمضان میں ذیابیطس کے مریض اس سے کیسے محفوظ رہیں؟

طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے والے ذیابیطس کے مریضوں میں ہائپوگلیسیمیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور احتیاط نہ کرنے کی صورت میں یہ صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں ایک خاندان افطاری کی  تیاری کر رہا ہے (انواتو)

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کا شوگر لیول معمول سے ایک مخصوص حد تک کم ہوجائے تو اس حالت کو ہائپوگلیسیمیا کہا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے والے ذیابیطس کے مریضوں میں ہائپوگلیسیمیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور احتیاط نہ کرنے کی صورت میں یہ صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے مختلف طبی ماہرین یہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ ذیابیطس سے متاثر افراد کا ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہونا کتنا خطرناک ہے؟ رمضان میں اس کا کتنا خدشہ ہوتا ہے؟ اور اس سے بچنے کے لیے سحری یا افطار میں کونسی غذائیں کھائی جائیں؟

کراچی میں واقع جناح پوسٹ گریجویٹ اینڈ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) سے الحاق شدہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے شعبہ اینڈو کرائنولوجی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن ذیابیطس اور اینڈو کرائنولوجی (خون میں شوگر لیول کو کم یا زیادہ کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے ہارمون پیدا کرنے والے بغیر نالی والے غدود کی ساخت اور عمل کا مطا لعے) کی ماہر معالج ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن نے کہا کہ ہائپوگلیسیمیا ایک ایسی طبی حالت کو کہا جاتا ہے، جس میں ذیابیطس سے متاثر افراد کے خون میں شوگر لیول نارمل لیول سے بہت کم ہوجائے۔

ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن کے مطابق: ’ذیابیطس کے مریضوں میں غذا کی کمی کے باعث جب شوگر لیول معمول سے کم ہو کر 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر (خون میں شوگر کی لیول ناپنے کا یونٹ) ہوجائے تو ایسی طبی حالت کو ہائپوگلیسیمیا کہا جاتا ہے۔

’ایسی صورت میں مریض کو گھبراہٹ ہونا، جسم لرزنا، پسینے آنا، شدید بھوک لگنے سمیت مختلف علامات ہوسکتی ہیں۔ ہائپوگلیسیمیا کی علامات ظاہر ہونے کے بعد اگر مریض کو غذا نہ ملے تو خون میں شوگر لیول مزید کم ہوسکتا ہے۔

’اگر خون میں شوگر لیول 50 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر تک پہنچ جائے تو مریض بے ہوش ہوجائے گا۔ ایسی صورت میں مریض کے دماغ کو جسم کا نظام چلانے کے لیے شوگر کی مطلوبہ مقدار میسر نہیں ہوگی اور دماغ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ایسی صورت حال مریض کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔‘

ذیابیطس سے متاثر افراد میں ہائپوگلیسیمیا ہونے کے اسباب پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹرعروج نے ذیابیطس سے متاثر ہر فرد کے جسم میں انسولین کے اخراج کا تناسب مختلف ہوتا ہے، اس لیے ہر فرد پر ہائپوگلیسیمیا کا مختلف اثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ خوراک اور شوگر کو کنٹرول کرنے والے ادویات بھی ہائپوگلیسیمیا کا باعث بن سکتی ہیں۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے شعبہ اینڈو کرائنولوجی کی جاب سے حالیہ دنوں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق ذیابیطس سے متاثر 50 فیصد افراد ہائپوگلیسیمیا سے لاعلم ہیں۔

روزے میں ہائپوگلیسیمیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن کے مطابق رمضان کے دوران جب ذیابیطس سے متاثر افراد روزہ رکھتے ہیں تو انہیں ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، کیوں کہ روزے کے دوران کئی گھنٹوں تک کھانا پینا بند ہوتا ہے۔

’ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہونے کا دارومدار روزے کے دوران ذیابیطس سے متاثر افراد میں سحری میں لی گئی خوراک، سحری میں شوگر کنٹرول کرنے والی روایتی ادویات پر منحصر ہوتا ہے۔‘

آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کے شعبہ میڈیسن کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرعاصمہ احمد کے مطابق ذیابیطس سے متاثر افراد جو شوگر کنٹرول کرنے والی ادویات لیتے ہیں اور اگر وہ روزمرہ کی نسبت کم خوراک لیں یا انہیں جگر یا گردے کی بیماری ہو تو وہ انہیں ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرعاصمہ احمد نے کہا: ’روزہ رکھنے سے ذیابیطس سے متاثر افراد کو ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خاص طور پر اگر معالج سے رجوع کیے بغیر روزہ رکھا جائے۔‘

روزے کے دوران ہائپوگلیسیمیا سے کیسے محفوظ رہیں؟

ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن کے مطابق ذیابیطس سے متاثر افراد اگر رمضان میں روزہ رکھنے کا ارادہ کرتے ہیں تو انہیں رمضان کے آغاز سے چھ سے آٹھ ہفتے قبل ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

بقول ڈاکٹرعروج: ’ڈاکٹرز ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے مختلف ٹیسٹ کراتے ہیں اور ان کی بنیاد پر ان کے شوگر لیول کی سکورنگ کرکے انہیں رمضان کے لیے شوگر قابو کرنے کی ادویات میں تبدیلی کرنے کے بعد روزہ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔

’عام دنوں میں شوگر کنٹرول کی ادویات اس طرح دی جاتی ہیں کہ مریض صبح ناشتے، کے بعد دوپہر کا کھانا کھائے گا اور اس کے علاوہ دن بھر کچھ نہ کھاتا رہے گا۔ تو انہیں مخصوص ادویات دی جاتیں ہیں، تاکہ دن بھر لیے جانے والے خوارک ے باوجود شوگر کنٹرول میں رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’مگر روزے کی حالت میں ایک بڑے دورانیے تک کچھ بھی کھایا پیا نہیں جاتا، اس لیے عام دنوں میں دی جانی والی ادویات لینے سے شوگر لیول کا کم ہوجانا عام بات ہے۔ اس لیے جب مریض چھ سے آٹھ ہفتے قبل ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں تو ڈاکٹر ان کی پروفائلنگ کرکے انہیں اس طرح کی ادویات دیتے ہیں تاکہ بڑے عرصے تک کھانا پینا بند ہونے کی صؤرت میں شوگر لیول کم نہ ہوجائے۔‘

ڈاکٹرعاصمہ احمد ذیابیطس سے متاثر افراد روزے کے دوران ہائپوگلیسیمیا سے بچنے کے لیے سحری میں ایسی غذائیں کھائیں جن میں فائبر اور کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہو۔ ان غذاؤں میں جوَ، دلیہ، ہول ویٹ یا بغیر چھنا ہوا چکی آٹا اور پھل شامل ہیں۔

ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن کے مطابق: ’رمضان میں کچھ لوگ رات کا کھانا کھا کر روزے کی نیت کرکے سوجاتے ہیں اور صبح اٹھ کر سحری نہیں کرتے۔ ہائپوگلیسیمیا سے بچنے کے لیے ذیابیطس سے متاثر افراد ایس ہرگز نہیں کرسکتے۔ ذیابیطس والے افراد کو ہر صورت میں سحری کرنا لازم ہے اور وہ بھی ایک بھرپور سحری کرنا ضروری ہے۔

’ذیابیطس سے متاثر افراد سحری میں مرغن غذائیں، پراٹھے، نہاری کھانے اور کافی، چائے یا کیفینیٹیڈ مشروب پینے سے گریز کریں۔ صاف پانی کا استعمال کریں۔ جوَ کا دلیہ، دھی، گھر کا سالن اور روٹی کھا سکتے ہیں۔

’افطار میں شربت اور دیگر میٹھے مشروبات، کولڈ ڈرنکس کے بجائے ذیابیطس سے متاثر افراد ایک یا دو کھجور کے ساتھ پانی پی کر روزہ کھولیں اور اس تھوڑی دیر بعد پھل اور گھر کے بنا ایک سموسہ یا ایک پکوڑا کھا سکتے ہیں۔ اس کے بعد کھانا کھانے کے تھوڑا وفقہ ضروری ہے۔

’روزہ کھولنے کے بعد ذیابیطس سے متاثر افراد ایک ساتھ بہت سی چیزیں کھانے سے گریز کریں۔ وقفے وقفے سے تھوڑا تھوڑا کرکے کھائیں اور پانی کا زیادہ استعمال کریں۔ اس کے ذیابیطس سے متاثر افراد رمضان میں زیادہ ورزش کرنے کے بجائے چہل قدمی کریں۔‘

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عروج لعل رحمن نے کہا ہائپوگلیسیمیا صرف ذیابیطس سے متاثر افراد کو متاثر کرتا ہے۔ اگر کسی فرد کا بہت زیادہ وزن ہے اور انہیں ذیابیطس نہں ہے ان کو بھی ہائپوگلیسیمیا کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

روزے کی حالت میں ہائپوگلیسیمیا ہونے کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟

اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹرعروج لعل رحمٰن نے ذیابیطس کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس وقت دنیا بھر میں ذیابیطس سے متاثر 10 کروڑ بالغ مسلمان روزہ رکھتے ہیں۔

ان افراد کو روزے کے دوران ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہونے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ذیابیطس کی عالمی تنظیم نے 2016 میں ’ذیابیطس اور رمضان‘ کے عنوان سے ایک تفصیلی گائیڈلانز جاری کی تھیں۔

ڈاکٹرعروج لعل رحمن کے مطابق: ’یہ گائیڈلائنز تیار کرنے میں نہ صرف طب کے ماہریں، ذیابیطس کے ماہر معالج شامل تھے، بلکہ اسلامی دنیا کے مذہبی سکالر بھی شامل تھے۔

ان مذہبی علما نے اسلامی تعلیمات کے تحت فتوی بھی دیا ہے کہ روزے کی حالت میں اگر ذیابیطس سے متاثر افراد اگر ہائپوگلیسیمیا سے متاثر ہوں تو ایسے میں کیا کرنا چاہیے؟‘

ڈاکٹرعروج لعل رحمن کے مطابق ان گائیڈلائنز میں شامل فتواؤں کے مطابق ذیابیطس سے متاثر افراد روزے کے دوران اپنا شگر لیول چیک کرسکتے ہیں، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

’اگر ذیابیطس سے متاثر افراد کو روزے کے دوران اگر گھبراہٹ ہو، جسم لرزنا شروع ہو، پسینا آنا شروع ہو تو اپنی شوگر لیول چیک کریں۔ ان عالمی گائیڈلائنز کے مطابق اگر شوگر 70 ملی گرام پر ڈیسی لیٹر سے کم ہو تو ذیابیطس سے متاثر افراد افطار کا انتظار کرنے کے بجائے اسی وقت روزا کھول لیں۔

’ان گائیڈلئنز اور فتوں کے مطبق اگر روزے کے باعث انسان کو جان کا خطرہ ہوجائے تو روز کھول لینا چاہیے اور بعد میں کفارہ ادا کر دیں۔‘

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 80 کروڑ سے زائد بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

1990 کے بعد دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔

ذیابیطس کی عالمی تنظیم کے مطابق اس وقت پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ 60 لاکھ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت