پاکستان کے لیے دو ارب ڈالر چینی قرض ادائیگی کی مدت میں توسیع

سعودی عرب نے بھی گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان کے ساتھ مالی تعاون جاری رکھتے ہوئے تین ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تھی۔

اس فائل فوٹو میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور چینی وزیر اعظم لی کیانگ کو دیکھا جا سکتا ہے جو 14 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں شریک تھے (اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت خزانہ کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ چین نے پاکستان کو دیے دو ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت میں مزید توسیع کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے ہفتہ کو ایک ٹیکسٹ پیغام میں اس بات کی تصدیق کی تھی۔

چین کے دو ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو مکمل ہو رہی تھی۔

پاکستان اپنے معاشی حالات مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے خاص طور پر ستمبر 2024 میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کے بعد جب کہ پہلی قسط کے لیے جائزہ اگر کامیاب رہا تو پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر ملیں گے۔

مالی طور پر مشکلات کا شکار پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ حاصل کرنے کی ایک اہم شرط بیرونی مالی معاونت کا بندوبست کرنا رہی ہے۔

کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ کے مطابق پاکستان کو مالی سال 2025 میں 22 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضے واپس کرنے ہیں جن میں تقریباً 13 ارب ڈالر کے دو طرفہ ڈپازٹس بھی شامل ہیں جو اس نے چین، سعودی عرب اور اپنے مشرق وسطیٰ کے قریبی دوستوں سے لے رکھے ہیں۔

سعودی عرب نے بھی گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان کے ساتھ مالی تعاون جاری رکھتے ہوئے تین ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تھی۔ یہ ڈپازٹ پہلے 2021 میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ طے پایا تھا اور 2022 اور 2023 میں اس کی مدت میں توسیع کی گئی تھی۔

اس سے قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اپنے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی جائزہ رپورٹ کے لیے ’بہترین پوزیشن‘ میں ہے۔

پاکستان نے گذشتہ موسم گرما میں سات ارب ڈالر کا ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام حاصل کیا تھا، تاکہ معاشی بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پروگرام نے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور حکومت کا کہنا ہے کہ ملک طویل مدت کی معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’وہ (آئی ایم ایف کے نمائندے) یہاں موجود ہیں۔ ہمارے ان سے بات چیت کے دو ادوار ہوں گے۔ پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح پر۔ میرے خیال میں ہم جائزے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہیں۔‘

آئی ایم ایف کا ایک وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستانی حکام کے ساتھ سات ارب ڈالر قرض کے پہلے ششماہی جائزے پر مذاکرات کے لیے پیر کو پاکستان پہنچا ہے۔

وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات دو ہفتے تک جاری رہیں گے۔

آئی ایم ایف کی ٹیم عام طور پر مالیاتی اصلاحات اور پالیسیوں کا جائزہ لینے کے لیے تقریباً دو ہفتے لیتی ہے۔

ایک علیحدہ آئی ایم ایف ٹیم گذشتہ ہفتے پاکستان میں موجود تھی تاکہ ای ایف ایف فیسیلیٹی کے علاوہ تحفظ ماحول کے لیے تقریباً ایک ارب ڈالر کے پیکج پر بات چیت کی جا سکے۔

وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جون 2024 کے بجٹ میں مقرر کردہ 1.3 کھرب روپے کا ٹیکس وصولی کا ہدف کو پورا کرنے میں پاکستان کو تقریباً 600 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت