تیل اور گیس کے شعبے میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

وزیر اعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بتایا گیا کہ تیل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کے شعبے میں اگلے تین سالوں کے دوران پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

وزیر اعظم ہفتے کو اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (ریڈیو پاکستان)

مقامی اور بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کے تیل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کے شعبے میں اگلے تین سالوں کے دوران پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان ہفتے کو وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق تیل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کے وفد نے اجلاس کو بتایا کہ اگلے تین سالوں کے دوران پیٹرولیم اور گیس کی تلاش کے لیے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے تقریباً 240 مقامات پر کھدائی کی جائے گی۔

وزیراعظم نے اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں ماہرین، متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز اور دیگر حکام شامل ہوں گے۔

کمیٹی اتیل اور گیس کی تلاش اور پیداوار کے شعبے کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد پیٹرولیم اور گیس کے ذخائر کی تلاش اور ترقی کے لیے ایک پرکشش پالیسی بنانے کے لیے تجاویز مرتب کرے گی۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو کمپنیوں کو درپیش مسائل حل کرنے اور نئی تشکیل شدہ کمیٹی کو فوری طور پر پالیسی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت پاکستان کی گھریلو تیل اور گیس کی پیداوار بالترتیب 70,998 بیرل اور 3,131 ملین سٹینڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ ہے۔

وزیر اعظم نے پیٹرولیم اور گیس کی تلاش اور پیداواری کمپنیوں کو بھی آف شور سائٹس پر کام کرنے کی دعوت دی اور نئے ذخائر کی تلاش کو ’اولین ترجیح‘ قرار دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ہر سال تیل اور گیس کی درآمد کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرتی ہے اور مقامی ذخائر سے پیداوار قیمتی زرمبادلہ کو بچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی ذخائر عام لوگوں کے لیے ایندھن اور گیس کی قیمتوں کو بھی کم کریں گے۔

سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے اجلاس کو بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق تیل اور گیس کی پیداواری کمپنیوں کو منافع باہر لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

چین سے معاہدوں پر عمل درآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے: وزیر اعظم

اس دوران وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مواصلات، معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ 

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ہفتے کو وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں اور ایم او یوز پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے ایک اور اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی ترقی، علاقائی روابط اور دو طرفہ تعلقات کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے اور وہ خود اس عمل کی نگرانی کریں گے۔

ہر آزمائش میں پاک چین دوستی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ مشکل اور کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ چین دنیا میں سب سے مضبوط معاشی طاقت بن کر ابھرا ہے اور پاکستان اس کی ترقی کی تقلید کر سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حال ہی میں جوتے بنانے والی چینی کمپنیوں کے ایک وفد نے پاکستان میں اپنے پلانٹس کی منتقلی کے سلسلے میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جب کہ ایسی دیگر چینی کمپنیاں پاکستان میں تقریباً پانچ سے آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی شوز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن اس سلسلے میں چینی کمپنیوں سے مسلسل رابطے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے سے وابستہ تقریباً 12 معروف چینی کمپنیاں پاکستان میں ہونے والی ’فوڈ اینڈ ایگری ایکسپو‘ میں بھرپور حصہ لیں گی۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزرا سمیت جام کمال خان، عطا اللہ تارڑ، عبدالعلیم خان، سردار اویس خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، احسن اقبال، اور دیگر نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے زرعی شعبے میں جدید ترین تربیت حاصل کرنے کے لیے سرکاری وظائف پر ایک ہزار پاکستانی طلبہ کو چین بھیجنے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔

انہوں نے صوبہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طلبہ کے علاوہ چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے طلبہ کو میرٹ اور ترجیحی بنیادوں پر بھیجنے کی ہدایت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورے کے دوران طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کی وجہ سے ایک سو سے زائد چینی کمپنیاں کاروباری اور سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے پاکستانی کمپنیوں سے رابطے میں ہیں۔

اجلاس کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ہواووے کی جانب سے تین لاکھ طلبا کی فنی تربیت، کاروبار کی سہولت کیلئے ون سٹاپ آپریشن اور سمارٹ گورننس و سمارٹ سٹی پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے واپڈا حکام کو داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کے لیے سیف سینٹر کے قیام کی ہدایات کرتے ہوئے ان پر فوری عمل درآمد کرنے پر زور دیا۔

وزیراعظم کو مواصلات، انفراسٹرکچر، توانائی اور گوادر سے متعلق مختلف ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

انہوں نے گوادر کو علاقائی تجارت کے مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے بندرگاہ، ایئرپورٹ اور انڈسٹریل زون کی ترقی کے لیے اقدامات پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے چینی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے ساتھ سولر پینلز اور دیگر اسیسریز یونٹس کی پاکستان میں منتقلی کے لیے مذاکراتی عمل کو تیز کرنے پر بھی زور دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت