صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں لاوارث اور زخمی جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے سرگرم شیلٹر ہوم کی مینیجر شیما خان کا کہنا ہے کہ اس پناہ گاہ میں آنے والے جانوروں میں 80 فیصد شدید جسمانی تشدد کے شکار ہوتے ہیں۔
جانوروں کا یہ شیلٹر ہوم غیرسرکاری تنظیم ’کمپری ہینسیو ڈیزاسٹر ریسپانس سروسز‘ یا ’سی ڈی آر ایس‘ نے ملیر ٹاؤن میں قائم کیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے شیما خان نے بتایا کہ ’ان کے شیلٹر ہوم لائے جانے والے شدید جسمانی تشدد کے شکار جانوروں میں اکثریت کتوں اور گدھوں کی ہوتی ہے، کیوں کہ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ کتے نجس ہیں ان کو گھر میں نہیں رکھنا چاہیے۔ اس لیے لوگ کتوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔‘
ان کے مطابق: ’گدھے عام طور پر لگام یا سخت زین کے باعث زخمی ہوتے ہیں یا ان کے مالکان گدھوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پلوں اور بلیوں کو عام طور بچے گلے میں تار باندھ کر کھینچتے ہیں، جس کے باعث ان کے گلے میں تار پھنس جاتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ تار گلے کے گرد تنگ ہوتی جاتی ہے۔ کئی چھوٹی بلیاں شدید زخمی حالت میں شیلٹر ہوم میں لائی جاتیں ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیما خان کے مطابق: ’شیلٹر ہوم میں ان زخمی جانوروں کے علاج کے ساتھ ان کے پوسٹ ٹراما کو بھی ٹھیک کیا جاتا ہے۔‘
پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے سانگھڑ میں 14 جون کو ایک کھیت میں گھس کر فصل کھانے پر ملزمان کی جانب سے اونٹنی کی ٹانگ کاٹنے کا اندوہ ناک واقعہ پیش آنے کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس واقعے پر سوشل میڈیا سمیت دیگر حلقوں میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
جبکہ 16 جون کو سندھ کے شہر حیدرآباد میں ایک شخص نے ایک گدھے کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کا مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
اسی طرح العریبیہ اردو کے مطابق 18 جون کو راولپنڈی کے علاقے روات میں ایک شخص نے گدھی کے کان کاٹ دیے تھے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر بھی درج کی جا چکی ہے۔
حالیہ دنوں میں جانوروں پر تشدد کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے اور حکام سے ان واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔