’روزی بھی گئی، چالان الگ ہوتے ہیں:‘ کراچی میں پابندی کے شکار رکشہ ڈرائیور

کراچی کی 11 اہم سڑکوں پر رکشوں کی آمد و رفت پر پابندی پر رکشہ ڈرائیور نالاں نظر آتے ہیں۔

’پہلے 300 روپے میں یونیورسٹی پہنچ جاتے تھے لیکن اب آن لائن کیب کے ہزار روپے لگتے ہیں‘، یہ کہنا تھا کراچی کی ایک طالبہ علینہ کا جو حال ہی میں شہر کی 11 اہم شاہراہوں پر غیر رجسٹرڈ رکشوں پر پابندی سے نالاں ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی 11 اہم سڑکوں پر دو ماہ کے لیے چنگ چی اور غیر رجسٹرڈ رکشوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

کمشنر کراچی سید حسن نقوی کے مطابق گنجان آباد شہر میں لوگوں کی آمد و رفت میں سہولت اور ٹریفک جام کے مسائل حل کرنے کے لیے یہ پابندی 15 اپریل سے 14 جون 2025 تک نافذ رہے گی۔

انہوں نے بتایا کہ خود ساختہ روٹس پر چلنے والے یہ غیر رجسٹرڈ رکشے نہ صرف شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں بلکہ ہنگامی سروسز کی روانی میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں۔

یہ فیصلہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 144 کے تحت کیا گیا ہے اور اس کی خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ، قید یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

جن اہم سڑکوں پر ان رکشوں کو چلانے کی پابندی عائد ہے ان میں شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، سٹیڈیم روڈ،ن شہید ملت روڈ، مزار عبداللہ شاہ غازی روڈ شامل ہیں۔

کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ پابندی کی زد میں آنے والے رکشوں کے لیے متبادل راستوں کی نشاندہی کی جائے گی تاکہ وہ کسی اور روٹ پر اپنی سروس جاری رکھ سکیں۔

اس پابندی سے متاثرہ سرفراز نامی رکشہ ڈرائیور نے کہا ’حکومت کی جانب سے چنگ چی رکشوں کی بندش سے عوام بہت پریشان ہیں اور سڑکوں پر سواری کے انتظار میں کھڑے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جگہ، جگہ ان رکشوں پر 15 سے 20 ہزار روپے کے چالان ہو رہے ہیں۔ کئی لوگوں کا روزگار چنگ چی سے چلتا تھا۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’عام آٹو رکشوں کو بھی بند کرنے کی اطلاعات ہیں تاکہ کراچی میں کوئی رکشہ نظر نہ آئے۔‘

محمد طارق نامی ایک اور رکشہ ڈرائیور نے کہا: ’یہ پابندی درست نہیں، جہاں روزی ملتی تھی وہیں جانے سے روک دیا گیا ہے، جائیں تو چالان کر دیتے ہیں۔‘

صبا نامی طالبہ نے حکومت کے اس فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حادثات کو روکنے میں مدد ملے گی، لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا ’چنگ چی کا کوئی متبادل دیا جانا چاہیے کیونکہ ہسپتال اور یونیورسٹی جانے والے طلبہ و طالبات کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ پابندی کے بعد عام آٹو رکشہ ڈرائیوروں نے کرایے بہت زیادہ بڑھا دیے ہیں۔

علینہ نامی طالبہ نے کہا کہ ’اب آن لائن کیب استعمال کرنا پڑتی ہے، جس پر پہلے 300 روپے لگتے تھے، اب ایک ہزار روپے تک دینے پڑ رہے ہیں، یہ ہم جیسے طلبہ کے لیے بہت بڑا مسئلہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان