سرخ فیتہ شاید آج کی دنیا میں مایوس کن بات لگے لیکن ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ ہزاروں سال سے حکمرانی کا حصہ چلا آ رہا ہے۔
قدیم میسوپوٹیمیا سے ملنے والے شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ افسر شاہی کے نظام کم از کم 4000 سال پہلے بھی موجود تھے۔
برطانوی میوزیم اور عراق کے سٹیٹ بورڈ آف این ٹکوئٹیز اینڈ ہیریٹیج کے ماہرین آثار قدیمہ نے 200 سے زائد انتظامی تختیاں اور کسی شے کو مہر بند کرنے کے لیے استعمال ہونے والی سلینڈر کی شکل کی مہروں کے تقریباً 50 نشانات دریافت کیے جو اکادی دور کے منتظمین سے منسوب ہیں۔ یہ دریافتیں حکومت کی ابتدائی بیوروکریسی پر روشنی ڈالتی ہیں۔
ان تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قدیم تہذیب کو چلانے کے لیے افسر شاہی کا پیچیدہ نظام کام کر رہا تھا۔
یہ دستاویزات قدیم سمیری شہر گرسو کے سرکاری ریکارڈ تھے جو آج کے تیلو (Tello) کے علاقے میں واقع ہے۔ یہ اس وقت کے ہیں جب 2300 سے 2150 قبل مسیح کے دوران یہ شہر اکادی سلطنت کے زیر انتظام تھا۔
اگرچہ یہ تحریریں سمیری ادب کے کسی عظیم شاہکار، مثال کے طور پر گلگامش کے رزمیہ کی طرح نہیں، لیکن برطانوی عجائب گھر میں قدیم میسوپوٹیمیا کے کیوریٹر اور گرسو پروجیکٹ کے ڈائریکٹر سباسٹیئن رے نے دی انڈپنڈنٹ کو بتایا کہ یہ ’اس کے باوجود انتہائی اہم ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ سمیری زندگی کے ہر پہلو کو بیان کرتی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان میں حقیقی لوگوں کے نام، ان کے پیشے اور ان کی شناخت کے بارے میں درج ہے۔‘
’یہ نئی تختیاں اور مہریں اس بات کا ٹھوس ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ اکادی حکمرانی کے دوران ایک سمیری شہر اور اس کے شہری کس طرح زندگی بسر کرتے تھے۔ یہ حکمرانی تقریباً ڈیڑھ صدی تک برقرار رہی، یہاں تک کہ سلطنت زوال پذیر ہو گئی۔‘
گرسو، جو دنیا کے قدیم ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے، کبھی سمیریوں کے بہادر دیوتا نینگرسو کے مقدس مقام کے طور پر انتہائی محترم سمجھا جاتا تھا۔
اپنے عروج کے دور میں یہ سینکڑوں ہیکٹر زمین پر پھیلا ہوا تھا لیکن یہ ان آزاد سمیری شہروں میں شامل تھا جنہیں تقریباً 2300 قبل مسیح میں میسوپوٹمیا کے بادشاہ سرگون نے فتح کر لیا۔
سرگون کا تعلق دراصل اکاد نامی شہر سے تھا، جس کی درست جگہ آج بھی نامعلوم ہے، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ موجودہ بغداد کے قریب واقع تھا۔ اکادی سلطنت 150 سال تک قائم رہی اور بالآخر ایک بغاوت کے نتیجے میں ختم ہو گئی۔
یہ انتظامی تختیاں، جن پر تکونی شکل کی علامات کندہ ہیں، جو قدیم دور تحریری نظام تھا، ان میں ریاستی امور کا ریکارڈ محفوظ ہے۔ اس ریکارڈ میں زمین کے انتظام، اشیا اور خدمات کی نقل و حرکت سے متعلق معاملات شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان میں مختلف قسم کا کا حساب درج ہے جس میں پرندے، مچھلیاں اور پالتو جانور، آٹا اور جو شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سامان کی ترسیل اور اخراجات کا ذکر ہے۔ مزید برآن ان میں دوسری اشیا کا بھی ذکر ہے۔ مثال کے طور پر روٹی اور بیئر، گھی اور پنیر، اون اور کپڑے۔
سباسٹیئن رے کہتے ہیں کہ ’ گرسو کے شہریوں کے نام اور ان کے پیشے فہرستوں میں درج ہیں۔ سمیری شہر اپنی پیچیدہ بیوروکریسی کے لیے مشہور تھے۔‘
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’سلطنت کے براہ راست کنٹرول کی کئی واضح مثالیں موجود ہیں، جن میں نئی مقرر کردہ پیمائش کا معیاری نظام بھی شامل ہے۔ اسے ’اکاد گُر‘ کہا جاتا تھا اور یہ خاص طور پر آٹا اور جو کے لیے استعمال ہوتا تھا۔‘ انہوں نے اس کا موازنہ برطانوی شاہی اکائی کے ساتھ کیا۔
یہ تختیاں ایک بڑے سرکاری آرکائیو کی عمارت کے مقام سے ملیں جس کی دیواریں کچی اینٹوں سے بنی ہوئی ہیں اور انہیں مختلف کمروں یا دفاتر میں تقسیم کیا گیا۔
رے نے مزید بتایا: ’ہمیں ایسی تختیوں کا ایک مجموعہ بھی ملا ہے جن پر عمارتوں کے نقشے، کھیتوں کے منصوبے اور نہروں کے نقشے کندہ ہیں۔ یہ سب سرکاری منتظمین کے سروے کرنے والے کاتبوں نے تیار کیے اور دنیا کی ابتدائی ترین نقشہ سازی کی مثالوں میں شمار ہوتے ہیں۔‘
یہ دریافتیں بغداد کے عراقی میوزیم میں منتقل کی جائیں گی۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں مزید تحقیق اور مطالعے کے بعد انہیں برٹش میوزیم کو عارضی طور پر مستعار دیا جائے۔
© The Independent