خیرپور: وکلا کا دھرنا، کنٹینرز پھنسنے سے ’15 لاکھ ڈالر‘ کا نقصان

تاجروں اور صنعت کاروں کی تنظیم کے مطابق احتجاج اور دھرنے کے باعث 250 کنٹینرز پھنسنے سے تقریباً 15 لاکھ امریکی ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

تاجروں اور صنعت کاروں کی تنظیم نے منگل کو بتایا ہے کہ نہروں کے خلاف جاری احتجاج اور خیرپور میرس ضلع کے ببرلو بائے پاس قومی شاہراہ پر دھرنے کے باعث بیرون ممالک برآمدات کے لیے پنجاب سے آنے والے آلو کے 250 کنٹینرز گذشتہ پانچ دنوںسے پھنسے ہوئے ہیں۔

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نامی تنظیم کے مطابق احتجاج اور دھرنے کے باعث کنٹینرز کے پھنسنے سے تقریباً 15 لاکھ امریکی ڈالر نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

دریائے سندھ پر چھ مجوزہ متنازع نہروں کی تعمیر کے خلاف وکلا اور قوم پرست جماعتوں کا سکھر کے قریب خیرپور میرس ضلع کے ببرلو بائے پاس پر 18 اپریل سے دھرنا جاری ہے۔

اس دھرنے کے باعث سندھ اور پنجاب کو ملانے والے مرکزی شاہراہ، نیشنل ہائی وے مکمل طور پر بلاک ہونے سے دونوں اطراف میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں موجود ہیں۔

تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق نائب صدر وحید احمد کے مطابق سندھ اور پنجاب کے راستے دھرنوں کے باعث بند ہونے سے کسانوں اور ایکسپورٹرز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وحید احمد نے بتایا کہ پاکستان سے مشرق وسطی، مشرقی ایشیائی ممالک کے علاوہ سری لنکا اور مالدیپ آلو برآمد کرنے والے ایکسپورٹرز عام طور پنجاب سے آلو اور سندھ سے پیاز منگوا کر برآمد کرتے ہیں۔

وحید احمد کے مطابق: ’کینالز کے خلاف دھرنوں اور مرکزی شاہراہ کو بند کرنے کے باعث سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر برآمدی آلو کے 250 کنٹینرز گذشتہ پانچ دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔‘

’آلو ایک حساس سبزی ہے، جس کو کھیت سے شپ تک لانے کے لیے کنٹینر کا مخصوص درجہ حرارت رکھا جاتا ہے۔ یہ کنٹینرز ایک خاص نوعیت کے ہوتے ہیں، جن میں کولنگ سسٹم ہوتا، مگر کولنگ کے لیے کنٹینر کو بجلی فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے۔

’مگر راستے میں پھنسنے کے باعث ان کنٹینرز کو بجلی فراہم نہیں کی جا سکتی، اور جہاں یہ کنٹینرز پھنسے ہیں وہاں گرمی بہت زیادہ ہے۔‘

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’برآمدی آلو کے 250 کنٹینرز مکمل طور پر خراب ہو گئے ہیں، جس کے باعث نقصان کا ابتدائی تخمینہ 15 لاکھ امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وحید احمد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔ ’جب بھی کوئی ملک اشیا خوردنی کا آرڈر دیتا ہے تو وہ اس سامان کی ڈیلیوری وقت پر ہونے کی توقع کرتا ہے، اور ایک بار اگر آرڈر وقت پر نہ پہنچے تو وہ انڈیا یا کسی اور ملک کو آرڈر دینا شروع کر دے گا۔ اس طرح پاکستانی ایکسپورٹرز کی ساکھ عالمی سطح پر متاثر ہوتی ہے۔‘

دھرنے اور سڑک بلاک ہونے کے باعث سبزیوں سے بھرے ٹرک پھنسنے سے کراچی کی سبزی منڈی میں سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافے کے علاوہ عیدالاضحی کی قربانی کے جانوروں کی گاڑیاں پھنسنے سے مویشی منڈیوں میں جانور نہیں پہنچ سکے ہیں۔

کراچی سبزی منڈی کے بیوپاری سعد اللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’کچھ سبزیاں، ٹماٹر ٹھٹھہ، بدین اور صوبے کے دیگر اضلاع سے آتے ہیں، مگر کچھ سبزیاں جیسے لوکی، بند گوبی کھیرے پنجاب سے آتے ہیں۔

’پنجاب کے بارڈر کے قریب سڑک کی بندش سے پنجاب سے آنے والی سبزیوں کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ کچھ روز قبل تک بند گوبی کی بوری کی قیمت پانچ سو روپے تھی اب وہ 1500 روپے ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی سبزیوں کی قیمت میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘

عید الاضحی کے لیے پنجاب سے آنے والے مویشیوں کے ٹرک بھی سکھر کے قریب گذشتہ پانچ روز سے کھڑے ہیں، جس کے باعث عید الاضحی میں چند روز باقی رہ جانے کے باوجود مویشی کراچی کی منڈیوں میں نہیں پہنچ سکے ہیں۔

کراچی کے ناردرن بائے پاس پر واقع شہر کی بڑی مویشی منڈیوں میں سے ایک کے کوآرڈینٹر اقتدار انور نے دھرنوں کے باعث پنجاب سے آنے والے مویشیوں کی تعداد منڈی میں نہ ہونے کے برابر ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے اقتدار انور نے کہا کہ ’سب مویشی ہماری منڈی میں نہیں آتے، بلکہ نواب شاہ اور کچھ حیدرآباد بھی جاتے ہیں۔

’احتجاج کے باعث پنجاب سے مویشی نہ آنے کے باعث ہماری منڈی پر کتنا اثر ہوا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہر سال عید کے دو ہفتے قبل تک ہماری منڈی کے داخلی راستے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں ہوتی تھیں، مگر اس بار مویشی نہ آنے کے برابر ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہماری منڈی میں اتوار کو مویشی سے بھری ایک گاڑی اور پیر کو صرف دو ٹرک آئی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت