پاکستان، روس کا افغانستان اور خطے میں ’دہشت گردی‘ کے خطرات پر غور

پاکستان اور روس نے مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں دہشت گردی سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کیا ہے۔

19 دسمبر، 2022 کو طالبان عسکریت پسندوں کے بنوں میں ایک پولیس سٹیشن پر قبضے کے بعد پولیس اہلکار سڑک بند کر کے پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان اور روس نے منگل کو ایک اجلاس میں دہشت گرد گروہوں سے لاحق مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان بین الاقوامی دہشت گردی کے انسداد کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کا 11واں اجلاس آج ماسکو میں ہوا۔

پاکستانی وفد کی قیادت اقوام متحدہ سے متعلق امور کے لیے خصوصی سیکریٹری نبیل منیر نے کی جبکہ روسی وفد کی قیادت روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ورشینن نے کی۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران دونوں ممالک نے عالمی اور علاقائی سطح پر دہشت گردی کی موجودہ صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقعے پر خصوصاً افغانستان اور خطے میں دہشت گردی کے ابھرتے ہوئے خطرات پر توجہ دی گئی۔

بیان کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اب ایک سرحد پار اور بین الاقوامی نوعیت اختیار کر چکی ہے، جس سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون اور حالات کے مطابق مؤثر حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔

اجلاس کے اختتام پر پاکستان اور روس نے دہشت گرد گروہوں سے لاحق مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی پر مشترکہ ورکنگ گروپ کا آئندہ اجلاس 2026 میں منعقد کیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا