جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بدھ کو اعلان کیا کہ ان کی جماعت اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی اور فی الحال وہ کوئی اپوزیشن اتحاد قائم کرنے نہیں جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے پی پلیٹ فارم سے سیاسی جدو جہد جاری رکھیں گے۔‘
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’اپوزیشن اتحاد قائم کرنے پر ہماری جنرل کونسل ابھی آمادہ نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’الیکشن، غزہ صوبوں کے حقوق کے حوالے سے ہمارا جو موقف ہے اس پر ہم اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہیں گے۔‘
ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اتحاد صرف حکومتی بینچوں کا ہوتا ہے، جو حکومت میں نہیں بیٹھتیں وہ اپوزیشن میں بیٹھ جاتی ہیں۔
’اپوزیشن کا کوئی باضابطہ موثر اتحاد نہیں ہے لیکن ہم باہمی رابطے کو بحال رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی اگر کسی اشتراک کی ضرورت پڑے اور کسی مشترکہ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں۔‘
انہوں نے حکومت اور ریاستی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں حکومتی رٹ نہیں ہے۔ مسلح تنظیمیں، مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں۔
’ہمارا موقف ہے کہ حکومتی یا ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سب میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’شکایت ہی یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیوں مداخلت کرتی ہے، وہ کیوں نتائج تبدیل کرتی ہے، وہ انتخابی عملے کی تبدیلیاں اپنی مرضی سے کیوں کرتی ہے۔ یہ اعتراضات اصولی طور پر ہمارے ہیں۔‘
انہوں نے پریس کانفرنس میں فلسطین کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ ان کی جماعت فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور اس کی حیثیت ایک قابض کی ہے۔ فلسطینی سرزمین ہو یا عرب سرزمین وہ اس پر قابض ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کہتا ہے کہ وہ اپنے دفاع میں ایسا کر رہا ہے۔ کون سا ملک اپنے دفاع میں بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کوئی ملک اپنے دفاع میں بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے؟‘
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ ’فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے 27 اپریل کو لاہور، 11 مئی پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں مارچ ہو گا۔‘
فلسطین کے معاملے پر ان سے حکومتوں کے عملی اقدامات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ’آپ کا سوال تو سنجیدہ ہے مگر حکومتیں نہ ہماری بات کو سنجیدہ لے رہی ہیں نہ ہی امت مسلمہ کی باتوں کو سنجیدہ لے رہی ہیں۔‘
پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے مائنز اینڈ منرلز بل کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس بل کو مسترد کر دیا ہے اور بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ارکان نے اس کو ووٹ دیا ہے جن سے باضابطہ طور پر وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔‘
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں آل پارٹیز کانفرنس نے بھی ’خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل‘ کو مسترد کر دیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے زیر انتظام بدھ کو منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام نے شرکت کی۔
کانفرنس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بل 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر ’براہ راست حملہ‘ ہے۔