امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے اتوار کو کراچی میں ’یکجہتی غزہ مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں انہوں نے 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 22 اپریل کو کراچی سے خیبر، کشمیر سے چترال تک، پورا پنجاب اور پورا سندھ بند ہوگا۔ ’’پاکستان کے عوام یہ بتائیں گے کہ ہم امریکہ و اسرائیل اور ان کے عزائم سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا: ’’آج شہر کراچی نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا ہے کہ یہ عالم اسلام کا سب سے بڑا شہر ہے۔ اہلِ کراچی کا لاکھوں کی تعداد میں شرکت کا جذبہ ضرور رنگ لائے گا۔‘‘
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ’’اہلِ غزہ جن مصیبتوں میں گرفتار ہیں، وہ بیان سے باہر ہیں۔ 70 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’اگر آج غزہ کے حالات خراب ہیں، حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو کیا یہودی امت مسلمہ کے غداروں کو چھوڑ دیں گے؟ امت مسلمہ کے حکمران غیرت و حمیت کا مظاہرہ کریں تاکہ تاریخ میں ان کے نام سنہری الفاظ میں لکھے جا سکیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کو شکست ہو چکی ہے، اس کی جدید ٹیکنالوجی دریا برد ہو چکی ہے۔ ’’اسرائیل غزہ کو جیل بنا رہا ہے، رفح بارڈر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن آج بھی وہ القسام کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‘‘
حافظ نعیم الرحمٰن کے مطابق پاکستان کی حکومت کو اب قیادت کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ’’جنوبی افریقہ جیسے ممالک کو مدعو کر کے اعلان کیا جائے کہ اب جنگ بند کی جائے، ورنہ ہم پیش قدمی کریں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ حماس کی تحریک کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔ ’’پوری دنیا کے 50 فیصد سے زائد لوگ حماس کے حامی بن چکے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ حماس ایک جمہوری جماعت ہے جو انتخابات جیت چکی تھی، لیکن اسے حکومت بنانے کا حق نہیں دیا گیا۔ ’’پاکستان کے علمائے کرام نے جہاد کا فتویٰ دیا اور اسرائیل کی مذمت کی، لیکن تکلیف امریکہ و اسرائیل کے غلاموں کو ہو رہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’جب سے جہاد کا فتویٰ اور بائیکاٹ مہم شروع ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) نے اس کے خلاف مہم چلانا شروع کر دی ہے۔‘‘
’’مسلم لیگ (ن) سن لے، اگر تم جہاد اور اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے خلاف ہو تو کھل کر سامنے آؤ یا پیچھے ہٹ جاؤ۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ آج کا مارچ اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے۔ اہل فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے بچوں کا مارچ ہوگا۔ 18 اپریل کو ملتان اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا۔
فلسطین سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے خلاف اتوار کو جماعت اسلامی (جے آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے ’غزہ ملین مارچ‘ کا اعلان کیا تھا۔
اس سے قبل جماعت اسلامی نے 20 اپریل کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔
جمیعت علمائے اسلام نے بھی ایک بیان میں بتایا کہ کراچی میں 13 اپریل (آج) شام پانچ بجے شاہراہ قائدین کے مقام پر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
جے یو آئی سندھ کے ڈپٹی سکریٹری اطلاعات نے ایک بیان میں کہا کہ اس احتجاج سے پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت علمائے کرام، فلسطین کے نمائندے خصوصی خطاب کریں گے، جبکہ اس ’کانفرنس میں عوام کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔‘
جے یو آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق: ’فلسطین میں اسرائیلی ظلم، بربریت اور انسانیت سوز مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے اور مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جمعیت علما اسلام صوبہ سندھ کے زیرِ اہتمام ایک عظیم الشان ’اسرائیل مردہ باد ملین مارچ‘ کا انعقاد کیا جارہا ہے جو اللہ والا چورنگی، شاہراہِ قائدین پر پہنچ کر کانفرنس کی صورت میں تبدیل ہو جائے گا۔‘
’قومی کانفرنس‘: اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ
مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام 10 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والی قومی کانفرنس میں ’فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری‘ سے متعلق اجلاس میں ’اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات قائم کرنے والے ممالک سے غیر مشروط جنگ بندی تک تعلقات منقطع‘ کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں واقع پاک چین فرینڈشپ سینٹر میں منعقدہ قومی کانفرنس میں پاکستان بھر سے دینی جماعتوں اور تنظیموں کے قائدین شریک ہوئے، جہاں ’فلسطینیوں کی بحالی کے لیے فوری فنڈ قائم کرنے اور متاثرین تک اس کی ترسیل کا انتظام‘ کرنے اور جمعہ کو ’یوم مظلومین و محصورین فلسطین‘ کے عنوان سے منانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی بھی شدید مذمت کی گئی جس میں انہوں نے ’فلسطینیوں کو اپنا آبائی وطن چھوڑنے اور ہجرت کرنے‘ کا کہا گیا تھا۔
پاکستان بھر میں اسرائیل مخالف ریلیاں
اس سے قبل 11 اپریل کو اسرائیلی جارحیت کے خلف اور فلسطین سے یکجہتی کے اظہار کے لیے پاکستان کے بڑے شہروں میں احتجاج منعقد کیے گئے جن میں مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے شرکت کی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تجارتی مرکز آب پارہ میں مسلم طلبہ محاذ اور پاک فلسطین فورم کے زیر انتظام ’غزہ بچاؤ مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔
جہاں ایک جانب مظاہرین نے اسرائیلی مصنوعات یا اس کے حامی ممالک اور کاروبار کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا، وہیں دوسری جانب ملک سے امریکی سفیر کو بے دخل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
دوسری جانب 11 اپریل کو ہی جماعت اسلامی کے زیر اہتمام پشاور کی مختلف تنظیموں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں، جن میں اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نعرہ بازی کی گئی جبکہ اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا گیا۔
ریلی کی قیادت کرنے والی جماعت اسلامی کی رکن عنایت بی بی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس ریلی کا مقصد فلسطین کے مظلوم عوام کو بتانا کے کہ وہ اکیلے نہیں ہے۔‘
’غزہ تمہیں پکارتا ہے‘ کے عنوان سے ایک بڑی ریلی لاہور میں جمعے کی نماز کے بعد منعقد کی گئی تھی جو مال روڈ، ناصر باغ سے نکالی گئی، اور اس کی قیادت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کی تھی۔
لاہور میں مال روڈ پر ہونے والے احتجاج میں خواتین شرکا نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والے بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے علامتی طور پر بچوں کے لاشے اٹھا رکھے تھے۔ وہاں بچوں کے کپڑوں اور جوتوں کی بھی عکاسی کی گئی۔