خیبر پختونخوا میں تین مختلف کارروائیاں، 15 عسکریت پسند مارے گئے: پاکستان فوج

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ہفتے کی رات ایک بیان میں بتایا کہ یہ کارروائیاں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھیں۔

خیبرپختونخوا کے علاقے جنوبی وزیرستان میں 18 اکتوبر 2017 کو ایک فوجی اہلکار انگور اڈہ چیک پوسٹ پر موجود ہے (فائل فوٹو/ روئٹرز)

پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں جمعہ اور ہفتے کو کی گئیں تین مختلف کارروائیوں میں دو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں 15عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کی رات ایک بیان میں بتایا کہ یہ کارروائیاں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرک میں ایک کارروائی کے دوران ’سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ دہشت گردوں مارے گئے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے ضلع میں ایک اور کارروائی میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مزید چار عسکریت پسند مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایس پی آر کے مطابق ’شدید فائرنگ کے نتیجے میں ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ لانس نائیک عثمان مہمند اور ضلع کرم کے 26 سالہ سپاہی عمران خان جان سے گئے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’سکیورٹی اہلکاروں نے جنوبی وزیرستان کے ضلع کے جنرل علاقے گومل زام میں ایک اور مقابلے میں مزید تین عسکریت پسندوں مارے گئے۔‘

پاکستان میں نومبر 2022 میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد، گذشتہ ایک سال کے دوران، خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان