پاکستانی فوج نے پیر کو کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک انتہائی مطلوب عسکریت پسند سمیت نو جنگجو مارے گئے ہیں۔
عسکریت پسندوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر پاکستانی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ چھ اور سات مارچ کی درمیانی شب ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے تکواڑا میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا۔
بیان کے مطابق فائرنگ کے شدید تبادلے میں ایک انتہائی مطلوب رنگ لیڈر شرین سمیت 9 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ ان سے اسلحہ و بارود بھی برآمد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق شرین نامی عسکریت پسند قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتہائی مطلوب تھا اور ’وہ دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں، بشمولی معصوم سویلین کو ہدف بنانے اور 20 مارچ 2025 کو کپٹین حسین اختر کو شہید کرنے کا بھی ذمہ دار تھا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آج کے آپریشن نے اس گھناؤنے فعل کا بدلہ لیا ہے‘ اور مرکزی مجرم کو کیفرکرداد تک پہنچایا۔
فوج کے مطابق علاقے میں عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں اور ’ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں۔‘
پاکستانی فوج نے ایک روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
اتوار کو آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینیجمنٹ یقینی بنانے کے لیے کہتا رہا ہے۔ بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے گی۔