افغانستان سے دراندازی کی کوشش، 8 عسکریت پسند مارے گئے: پاکستان فوج

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ افراد مارے گئے اور چار دیگر زخمی ہوگئے۔

شمالی وزیرستان میں 18 اکتوبر 2017 کوپاکستانی فوجی پہرہ دے رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی اور پاکستانی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے جبکہ چار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یا آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے گذشتہ شب شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں آٹھ افراد مارے گئے اور چار زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینیجمنٹ یقینی بنانے کے لیے کہتا رہا ہے۔ بیان میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے گی۔

پاکستان فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز علاقے میں کسی بھی عسکریت پسند کی ممکنہ موجودگی کے خدشے کے پیش نظر سینیٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم کا خراج تحسین

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حسن خیل کے علاقے میں پاکستان اور افغانستان سرحد سے عسکریت پسندوں کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کی پذیرائی کی۔

اتوار کو ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے آٹھ دراندازوں کے قتل اور چار کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے پر سکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔

بیان میں کہا گیا کہ افواج پاکستان کے افسران و جوان ملکی سرحدوں سے کسی بھی قسم کی شر انگیزی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔

افغان شہریوں کا پاکستان سے انخلا

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تارکین کے انخلا کی حکومتی مہم جاری ہے جس کے دوران 1336 افراد کو متعلقہ اداروں کی مدد سے ملک سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔

پنجاب پولیس کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران 2772 سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ہولڈنگ سینٹرز پہنچایا گیا ہے جبکہ 2810 غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی افراد پہلے سے ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود تھے۔

اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی تارکین کے انخلا کے لیے صوبے بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم غیر ملکیوں کے پنجاب سے انخلا کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ ہے، متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے سے تارکین وطن کو مخصوص پوائنٹس سے پنجاب کی حدود سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے ہدایت کی ہے کہ سی سی پی او لاہور، آر پی اوز، ڈی پی اوز غیر قانونی مقیم غیر ملکی تارکین کے انخلا کے عمل میں تیزی لائیں۔

انہوں نے بتایا کہ سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، سکیورٹی اداروں، انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن کے ذریعے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے اور اس کے علاوہ غیر ملکی افراد کی میپنگ، سکینگ، سکریننگ کے مطابق چیکنگ بھی جاری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان