پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سٹیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے ڈائریکٹر سعید قریشی نے اتوار کو بتایا کہ انڈیا سے آنے والا دریائے جہلم میں پانی کا بڑا ریلہ، جس کی مقدار 22 ہزار کیوسک تھی، بحفاظت مظفرآباد کی حدود سے نکل کر منگلہ پہنچ چکا ہے۔
مظفرآباد میں دوسرے دن بھی دریائے جہلم کا بہاؤ معمول سے زیادہ رہا جس کے باعث مقامی انتظامیہ نے دریا کے قریب جانے پر پابندی عائد کر دی۔
گذشتہ روز مظفرآباد سے گزرنے والے دریا کے بہاؤ میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ عام حالات میں ان دنوں دریائے جہلم اور نیلم میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق رہتا ہے لیکن اس طرح بہاؤ میں اچانک اور انتہائی اضافہ غیر معمولی ہے۔
سٹیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کشمیر کے مطابق کل دن 12 سے ایک بجے کے درمیان دریائے جہلم میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد انتظامیہ نے فوری حفاظتی اقدامات اٹھائے۔
دریا کے قریب رہنے والے شہریوں کی ایسی املاک جنہیں محفوظ مقام پر منتقل کیا جاسکتا تھا انہیں منتقل کروایا گیا ہے۔
گذشتہ شام ڈپٹی کمشنر مظفرآباد کے آفس سے جاری ایک بیان میں شہریوں کو خبردار کیا گیا کہ انڈیا کی جانب سے دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑے جانے کے بعد دریا کا بہاؤ معمول سے زیادہ ہے، شہری اپنی حفاظت کے لیے دریا کے قریب جانے سے گریز کریں۔
سعید قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ چند دنوں سے انڈیا کی آبی جارجیت کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں جس کی وجہ سے سٹیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے حفاظتی اقدامات اٹھائے۔
’کل (ہفتے کو) ایک سے ڈیڑھ بجے کے درمیان چکوٹھی کے مقام سے دریا کا بہاؤ 34 ہزار 260 کیومک فٹ پر سیکنڈ تھا، یہ بہاؤ نارمل سے بہت زیادہ تھا، جوں ہی ہمیں اس کی اطلاع ملیں ہم نے ڈاون سٹریم الرٹ جاری کیے، اپنے تمام فارمیٹس میں ایکٹیو کرتے ہوئے ہم نے ڈسٹرکٹ مینیجمنٹ مظفرآباد، باغ، پونچھ کو اطلاع دے دی تاکہ ہم اپنی عوام کی قیمتی جانوں اور املاک کو محفوظ بنا سکیں، لہذا انڈیا کی جانب سے کل اڑی ون اور اڑی ٹو سے پانی کا اخراج کرنے کے بعد کل دریائے جہلم میں پانی کا بڑا ریلہ آیا اور یہاں سے گزر کر منگلہ پہنچ گیا اور کوئی بھی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈپٹی کمشنر مظفرآباد مدثر فاروق نے بتایا ’عمومی طور پر جب بھی دریا میں بہاؤ معمول سے زیادہ ہو یا انڈیا کی جانب سے دریاؤں میں اضافی پانی چھوڑا جائے تو اس کی اطلاع دو ملکوں کے درمیان قائم انڈس واٹر کمیشن کو پیشگی دی جاتی ہے، جس سے وہ اطلاع ہمیں کی جاتی ہے۔
’تاہم کل پانی چھوڑنے کی اطلاع دی گئی یا نہیں، کم از کم ہمیں اس کا علم نہیں، ہمیں اضافی پانی آنے کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی لیکن پہلگام واقعے کے بعد انڈیا کی بار بار دی جانے والی دھمکیوں کے بعد ہم ذہنی طور اس کے لیے تیار تھے۔
’ضلعی انتظامیہ مظفر آباد نے قبل از وقت لوگوں کے دریاؤں کے قریب جانے پر فوری پابندی عائد کی اور پولیس کو بھی انگیج کیا کہ دریا میں کسی بھی وقت پانی کی مقدار میں اضافہ ہوسکتا ہے لہٰذا شہریوں کو دریا کے قریب جانے سے روکا جائے، انہیں قبل از وقت اقدامات کے بدولت کل کسی بھی قسم کا ناخوشگوار واقعے پیش نہیں آیا۔‘
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے ہفتے کو نجی ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’انڈیا نے آبی جارجیت کرتے ہوئے ہمارے دریا میں اضافی پانی چھوڑا لیکن آزاد کشمیر حکومت اور ہمارا انفراسٹرکچر اس کے لیے مکمل طور پر تیار تھے اس وجہ سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔‘
’اگر یہ آزاد کشمیر میں کسی قسم کا ایڈوینچر کرنے کی کوشش کریں گے تو پاکستان تو دور کی بات ہے آزاد کشمیر میں بھی ہمارے پاس پانچ لاکھ ریٹائرڈ فوجی موجود ہیں۔
’ہمارا نوجوان اس پر 100 فیصد متفق ہے کہ اگر اس طرح کی صورت حال ہوئی تو مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہی نہیں بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر اپنا قرض بمعہ سود ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔‘