پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کو فون پر موجودہ علاقائی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے انڈیا کے بے بنیاد الزامات، جھوٹے پروپیگنڈے اور یک طرفہ اقدامات، بشمول سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر معطل کرنے کے فیصلے پر بات چیت کی۔
اسحاق ڈار نے اسے انڈیا کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی مفادات کے دفاع اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کا عزم غیر متزلزل ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بات چیت اور پرامن ذرائع سے مسئلے کے حل اور کشیدگی میں کمی کی اہمیت پر زور دیا۔
ان کوششوں کو سراہتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ نے حقائق جاننے کے لیے کسی بھی آزاد اور شفاف تحقیقات میں پاکستان کی شرکت پر آمادگی ظاہر کی۔
دونوں رہنماؤں نے بدلتی ہوئی صورت حال کے حوالے سے فعال رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آج اسحاق ڈار نے چین کی سی پی سی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے بھی فون پر گفتگو کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق انہوں نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کو موجودہ علاقائی صورت حال کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے انڈیا کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف بے بنیاد انڈین پروپیگنڈے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا۔
نائب وزیر اعظم نے چین کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے پاک چین دوستی اور ہمہ موسمی سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کے مشترکہ وژن کے لیے پاکستان کے مستحکم عزم کا اعادہ کیا۔
اعلامیے کے مطابق فریقین نے علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور یک طرفہ اور تسلط پسندانہ پالیسیوں کی مشترکہ مخالفت کرنے کے اپنے پختہ عزم کا بھی اعادہ کیا۔
انہوں نے خطے اور اس سے باہر امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے اپنے مشترکہ مقاصد کے فروغ کے لیے ہر سطح پر قریبی رابطے برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کو ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں سے فون پر گفتگو میں کہا تھا کہ وہ اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان امن کے فروغ کے لیے تہران کی کسی بھی کوشش کا خیرمقدم کریں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کو مسلسل تیسرے دن پاکستان اور انڈیا کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
22 اپریل کو کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاح مارے گئے تھے، جس کے بعد دونوں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ممالک کے درمیان جوابی اقدامات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
نئی دہلی نے حملے کا ذمہ دار اسلام آباد کو ٹھہرایا جبکہ پاکستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری ہے تاہم اس پر اقوام متحدہ نے دونوں ملکوں سے ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔