انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی، حل کی سفارتی کوششیں جاری ہیں: اسحاق ڈار

اولڈ راوینز ایسوسی ایشن کے عشائیے سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پڑوسی ہونے کے ناطے ایران اور افغانستان کو مکمل طور پر آگاہ رکھا جا رہا ہے۔

پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار 19 اپریل 2025 کو کابل کے سابق صدارتی محل میں اپنے افغانستان کے ہم منصب امیر خان متقی کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی کم کرنے کے لیے اسلام آباد کی کوششیں جاری ہیں اور ہمسایہ ممالک کو اس سے متعلق اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔

گورنمنٹ کالج لاہور کے پرانے طلبا کی تنظیم اولڈ راویئنز ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیے سے ہفتے کی شب خطاب میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اس ضمن میں ’چین، برطانیہ، سعودی عرب، مصر اور دوسرے ملکوں کے سفیروں سے بات چیت ہوئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک کے سفیروں نے ’پاکستان اور انڈیا کو جنگ کی بجائے مذاکرات اور امن کا راستہ اختیار کرتے ہوئے تمام معاملات طے کرنے کی تجویز دی ہے۔‘

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اپنے خاطب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’بنگلہ دیش اور افغانستان کو پاکستان کے پڑوسی ملک ہونے کے ناطے انڈین جارحیت کے معاملے سے مکمل آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔‘

’ہر ہمسائے کے ساتھ مل کر خوشگوار تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں، لیکن ہمیں پاکستانی عوام کے اعتماد پر بھی پورا اترنا ہے اور انہیں قطعی طور پر مایوس نہیں کریں گے۔‘

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’پہلگام حملہ پری پلینڈ ڈرامہ تھا اور انڈیا ماضی میں بھی ایسے ڈرامے کر چکا ہے۔‘

انہوں نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ ’انڈیا نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے غیر ذمہ دارانہ فیصلوں کے باعث اسلام آباد نے اسی طرح کا سخت رد عمل دیا ہے۔

’سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا مودی حکومت کا سب سے بڑا غیر ذمہ دارانہ اعلان ہے اور اس طرح کے فیصلے تو جنگی حالات میں بھی نہیں کیے جا سکتے۔‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ ’یہ عام معاہدہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طرز کا معاہدہ ہے، جس سے انڈیا قطعی طور پر منحرف نہیں ہو سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا