کتنی مقدار میں گوشت کھانا ماحول کے لیے محفوظ ہو سکتا ہے؟

اس تحقیق میں ماحولیاتی عوامل جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج، پانی اور زمین کے استعمال اور مختلف غذا کے صحت پر اثرات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

12 اکتوبر 2019 کو نیویارک میں ’ٹائٹنز آف بی بی کیو‘ پروگرام کے دوران تیار شدہ کھانوں کی نمائش کی جا رہی ہے (اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر گوشت کا استعمال ہفتے میں دو چکن بریسٹ فِلے سے کم ہو تو اسے کرہ ارض کے لیے ماحول دوست سمجھا جا سکتا ہے۔

ماہرین کئی برسوں سے گوشت کے استعمال میں کمی اور پروٹین کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دالوں کے استعمال میں اضافے کی تاکید کر رہے ہیں کیونکہ اندازہ ہے کہ مویشی پالنے کا شعبہ دنیا بھر میں تقریباً 15 فیصد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ ہے۔

ماہرین لوگوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ نباتات پر مبنی ’فلیکزیٹیرین‘ (زیادہ سبزیاں اور کم گوشت والی) خوراک اپنائیں، جس میں ہفتے میں ایک بار سے بھی کم گوشت کھایا جائے۔

لیکن ہفتہ وار گوشت کے استعمال کی واضح حد ابھی تک غیر یقینی رہی ہے۔

ڈنمارک کی ٹیکنیکل یونیورسٹی سے وابستہ پائیدار ترقی کی ماہر کیرولین گیبارا نے کہا: ’زیادہ تر لوگوں کو اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ ہمیں ماحولیاتی اور صحت دونوں وجوہات کی بنا پر کم گوشت کھانا چاہیے، لیکن یہ بتانا مشکل ہے کہ ’کم‘ سے کتنی مقدار کی مراد ہے اور کیا یہ واقعی بڑی تصویر میں فرق ڈالتا ہے۔‘

سائنسی جریدے ’نیچر فوڈ‘ میں شائع ہونے والی اس تازہ تحقیق یہ حد تقریباً 255 گرام یا نو اونس گوشت فی ہفتہ کی سفارش کرتی ہے۔

ڈاکٹر کیرولین گیبارا نے کہا: ’ہم نے ایک ٹھوس عدد نکالا ہے۔ ہفتے میں 255 گرام چکن یا پورک جسے آپ سپر مارکیٹ میں کھڑے ہو کر حقیقی طور پر سمجھ سکتے ہیں۔‘

یہ مقدار تقریباً دو چکن بریسٹ فلے کے برابر ہے یعنی ایک شخص زمین کو نقصان پہنچائے بغیر اتنی مقدار میں گوشت کھا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم یہ مقدار صرف پولٹری اور پورک پر لاگو ہوتی ہے۔ تحقیق خبردار کرتی ہے کہ اگرچہ بیف کم مقدار میں کھایا جائے تو بھی یہ کرہ ارض کے لیے پائیدار نہیں ہے اور اس کا ماحول پر منفی اثر پڑتا ہے۔

ڈاکٹر کیرولین گیبارا نے مزید بتایا: ’ہمارے حساب سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرخ گوشت کی معمولی مقدار بھی زمین کی قابل تجدید وسائل کی صلاحیت سے مطابقت نہیں رکھتی۔ تاہم بہت سی ایسی غذائیں موجود ہیں جن میں گوشت شامل ہے اور جو صحت مند اور پائیدار دونوں ہو سکتی ہیں۔‘

تحقیق بہتر سیاسی رہنمائی اور عوامی سطح پر ایسے فریم ورک تیار کرنے کا مطالبہ کرتی ہے جو ماحول دوست خوراک کے انتخاب کی حمایت کریں۔

اس تحقیق میں ماحولیاتی عوامل جیسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج، پانی اور زمین کے استعمال اور مختلف غذا کے صحت پر اثرات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

تحقیق نے 11 اقسام کی غذا کے ایک لاکھ سے زائد مختلف انداز کا جائزہ لیا اور ان کے ماحولیاتی اور صحت پر پڑنے والے اثرات کا تجزیہ کیا۔ نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ سرخ گوشت کی معمولی مقدار کا بھی ماحول پر منفی اثر پڑتا ہے۔

تحقیق کے مطابق، مچھلی، سبزیاں یا صرف پودوں پر مشتمل خوراک زمین کے وسائل کے لیے زیادہ مناسب ہے۔

سبزی خور غذا میں دودھ یا انڈے شامل کرنا بھی پائیدار ہو سکتا ہے۔

جیسا کہ ڈاکٹر کیرولین گیبارا مثال دیتے ہوئے بتاتی ہیں کہ ’اگر آپ پنیر کھانا پسند کرتے ہیں تو یہ ممکن ہے اور آپ پھر بھی صحت مند اور ماحول دوست خوراک لے سکتے ہیں۔ اسی طرح انڈے، مچھلی اور سفید گوشت بھی کھائے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ کی باقی غذا بھی صحت مند اور پائیدار ہو۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ آپ کو صرف ایک ہی انتخاب کرنا پڑے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت