پہلگام حملہ: انڈین میڈیا پر ’فیک نیوز‘ کی بھرمار، گلوکارہ پر مقدمہ درج

پہلگام حملے کے بعد انڈین میڈیا پر پاکستان کے خلاف جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈا کی بھرمار ہے اور روز نئی فیک نیوز نشر کی جا رہی ہیں۔

پاکستان پر الزام دھرنے اور فیک نیوز پھیلانے کے حوالے سے صرف انڈین میڈیا ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر انڈین صارفین بھی کسی سے کم نہیں(سکرین گریب: رپبلک ٹی وی یوٹیوب)

انڈیا کے  زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح افراد کی فائرنگ میں 26 افراد کی اموات کے بعد جہاں انڈین حکومت نے پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت کئی اقدامات کیے ہیں وہیں انڈین میڈیا بھی پاکستان کے خلاف جعلی اور جھوٹی خبروں کی بھرمار کر رہا ہے۔

فیک نیوز پھیلانے کے علاوہ انڈین شہریوں پر بھی پہلگام حملے سے متعلق کوئی تنقیدی پوسٹ کرنے پر کارروائی کی جا رہی ہے۔

انڈین ریاست اترپردیش میں ایک خاتون گلوکارہ نیہا سنگھ کے خلاف ’قابل اعتراض‘ مواد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

لکھنؤ کے پولیس حکام کے مطابق نیہا سنگھ نے اپنی پوسٹ میں ایک مذہبی برادری کو نشانہ بنایا تھا جبکہ نیہا سنگھ نے اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ ’بی جے پی کا آئی ٹی سیل مجھے ملک دشمن قرار دے رہا ہے کیونکہ کئی پاکستانی اکاؤنٹس نے میری ویڈیو پوسٹ کی ہے۔‘

اس خبر میں انڈپینڈنٹ اردو نے ایسی ہی چند فیک نیوز کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی ہے جن کو انڈین میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا۔

لاہور ایئرپورٹ پر پاکستان فضائیہ کے جہاز میں میں آگ کا بھڑکنا

انڈین آن لائن اخبار اے بی پی نیوز، یونی انڈیا، ڈی این اے ویری فائیڈ انڈیا، سمیت کئی خبر رساں اداروں نے اس خبر کو بطور بریکنگ نیوز شائع کیا، جبکہ کئی اداروں نے تو اس کی وجہ پاکستان فضائیہ کے جہاز یا فضائی دفاعی نظام میں دھماکہ قرار دیا۔

انڈیا سے ہی چلنے والے آن لائن جریدے فری پریس جرنل نے اس فیک نیوز کی نشاندہی کرتے ہوئے رپورٹ کیا کہ یہ واقعہ دراصل نو مئی 2024 کو پیش آیا تھا جس کی وجہ امیگریشن کاؤنٹر پر شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنا تھا۔

پاکستان فوج میں استعفوں کی خبر

انڈین میڈیا کے اداروں دی ڈیلی گارڈین، کنڑی ایشیا نیٹ نیوز، ٹی وی نائن بنگلہ ٹی وی نائن نے فیک نیوز رپورٹ کی کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان فوج سے سینکڑوں اہلکاروں نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

دا ڈیلی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ پاکستان فوج کے 4500 اہلکاروں اور 250 افسران نے پہلگام حملے کے بعد استعفی دے دیا ہے۔

اس حوالے سے ایک نوٹیفیکیشن بھی شائع کیا ہے جس میں 26 اپریل، 2025 کی تاریخ کا جاری کردہ ایک ہدایت نامہ دکھایا گیا جس میں کہا گیا کہ انڈیا سے جنگ کے خطرے کے پیش نظر استعفوں کی بڑی تعداد موصول ہو رہی ہے اس لیے تمام اہلکار اپنے فرائض منصبی کو بہترین انداز میں ادا کریں۔

پاکستان فوج کے سربراہ کا ملک سے باہر جانا

انڈین نیوز چینل ٹائمز ناؤ نے خبر دی کہ پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان انڈیا کشیدگی کے بعد پاکستان فوج کے سربراہ پاکستان سے باہر چلے گئے ہیں جبکہ اس حوالے سے یہ بھی رپورٹ کیا کہ پاکستان فوج کے سربراہ لندن میں موجود ہیں۔

انڈین میگزین دی ویک آئی این نے افواہوں پر مبنی ٹویٹس پر خبر چھاپتے ہوئے ’خبر‘ شائع کی کہ پاکستان انڈیا کشیدگی کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ پاکستان چھوڑ کے جا چکے ہیں۔

صحافیوں کے مظاہرے کو پاکستان فوج کے خلاف مظاہرہ قرار دینا

انڈین نیوز چینل انڈیا ٹی وی نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 16 اپریل 2025 کو آزادی صحافت کے لیے ہونے والے ایک مظاہرے کو پہلگام حملے کے بعد ہونے والا احتجاج قرار دے دیا۔

شاہد آفریدی پر نفرت انگیزی کا الزام

انڈین میڈیا کی جانب سے پاکستانی حکومت اور اداروں کے ساتھ ساتھ پاکستانی شخصیات پر بھی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔

اسی حوالے سے انڈین خبر رساں ادارے نیوز 18، اکنامک ٹائمز، انڈیا ٹائمز اور این ڈی ٹی وی نے خبر شائع کی کہ شاہد آفریدی نے پہلگام حملے کے بعد انڈین فوج کو ناکارہ قرار دے دیا۔ انڈین اخبارات نے الزام عائد کیا کہ شاہد آفریدی انڈیا کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور یہ کہ شاہد آفریدی نے انڈیا پر اپنے لوگوں کو مارنے کا الزام عائد کیا ہے۔

جبکہ حقیقت میں شاہد آفریدی نے پہلگام حملے کے بعد ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’پاکستان کے سفیر کے طور پر میں کہنا چاہوں گا کہ ہمیں بطور ہمسایہ ایک دوسرے کا خیال رکھنا چاہیے۔ لیکن کوئی واقعہ ہوتا ہی ہے کہ پاکستان پر الزام لگایا جاتا ہے۔ کم سے کم کوئی ثبوت ہونا چاہیے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی حمایت نہیں کر سکتا۔ ایک انسان کے طور پر اس واقعے پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔

انڈیا کی آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں ہے۔ اگر اس کے باوجود لوگوں کو سکیورٹی نہیں دے سکتے تو اس کا مطلب ہے آپ لوگ ناکارہ اور نکمے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہد آفریدی نے انڈیا کے سابق کرکٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تھا دو کرکٹرز جو انڈیا کی جانب سے کافی کرکٹ کھیل چکے ہیں وہ بھی براہ راست پاکستان کا نام لے رہے ہیں، ہمارے بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہم ثبوت کے ساتھ دکھاتے ہیں لیکن آپ بغیر ثبوت کے پاکستان کا نام لے لیتے ہیں۔

انڈین میڈیا اور معروف شخصیات کی جانب سے اس پاکستان مخالف مہم کو عالمی میڈیا میں بھی رپورٹ کیا جا رہا ہے۔

امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ پہلگام حملے کے بعد انڈین وزیراعظم نریندر مودی ایک درجن سے زائد عالمی رہنماؤں سے فون پر بات کر چکے ہیں جبکہ انڈین وزارت خارجہ میں بھی 100 ممالک کے سفارت کاروں کو بریفنگ کے لیے بلایا جا چکا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق بظاہر اس سارے عمل کا مقصد پاکستان کے خلاف ایک کیس بنانے کی کوشش ہے تاکہ انڈیا پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز تلاش کر سکے۔

نیویارک ٹائمز نے مزید رپورٹ کیا کہ ’جمعرات کو ایک تقریر میں، بغیر پاکستان کا نام لیے، مودی نے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کرنے اور سخت سزا دینے کا وعدہ کیا۔‘

اخبار کے مطابق انڈین وزارت خارجہ میں سفارت کاروں کو دی جانے والی بریفنگز میں، بھارتی حکام نے بھارت کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد گروپوں کی پاکستان کی ماضی کی حمایت کا ذکر کیا ہے۔

تاہم نیویارک ٹائمز کے مطابق ’تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اب تک مضبوط ثبوتوں کی عدم موجودگی دو امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے: یا تو انڈیا کو پاکستان پر حملے سے پہلے مزید معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وقت درکار ہے، یا پھر دنیا کے حالات کی وجہ سے انڈیا کو اپنے اقدامات کا جواز پیش کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی۔‘

پاکستان پر الزام دھرنے اور فیک نیوز پھیلانے کے حوالے سے صرف انڈین میڈیا ہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا پر انڈین صارفین بھی کسی سے کم نہیں اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر انڈین صارفین کی جانب سے اس حوالے سے نت نئی افواہیں پوسٹ کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ