بھارت کو اپنی ایئر فورس کو مضبوط کرنے کے لیے جدید فرانسیسی رفال طیاروں کا پہلا جہاز آج فرانس سے مل گیا ہے۔ بھارت نے فرانس کے ساتھ 36 رفال طیاروں کی ڈیل کی ہے جن میں سے پہلا جہاز آج بھارت کو ملا ہے۔
رواں سال فروری میں ہونے والی پاکستان بھارت فضائی لڑائی جس میں بھارتی طیارے کو پاکستان نے مار گرایا تھا اور جس کے نتیجے میں بھارتی پائلٹ ابھینندن ورتھمان بھی پاکستان کی تحویل میں آگئے تھے، اس کے بعد سے بھارت میں یہ بحث ایک دفعہ پھر چھڑ گئی تھی کہ پاکستانی ایف-16 طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کو جدید رفال طیاروں کی ضرورت ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بالاکوٹ واقعے کے بعد کہا تھا کہ اگر بھارت کے پاس رفال طیارے ہوتے تو پاکستان کے ساتھ بالاکوٹ واقعے کا نتیجہ بہتر ہوتا۔
رفال طیاروں کے بھارتی فضائیہ کے حصہ بننے سے بھارتی فضائیہ مضبوط ہوگی اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارت اب پاکستان کے ایف-16 طیاریوں کا مقابلہ کر لے گا۔
امریکی ایف-16 طیارے گذشتہ چار دہائیوں سے پاکستانی فضائیہ کا حصہ ہیں مگر کیا بھارت کے نئے رفال طیاروں سے بھارت کو برتری حاصل ہوئی ہے؟ اس کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے دونوں طیاروں کی خصوصیات کا عمومی جائزہ لیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی تحقیق کے مطابق ایف-16 کی رفتار بھارتی رفال سے زیادہ ہے۔ بھارتی رفال طیارے کی رفتار 2250 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ پاکستانی ایف-16 طیارے کی رفتار 24 سو کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رفال طیارے کی لاگت اور آپریشنل لاگت ایف-16 طیارے سے زیادہ ہے۔ ایف-16 کو کم خرچ طیارہ سمجھا جاتا ہے۔ ایک ایف-16 طیارے کی موجودہ لاگت 21 کروڑ ڈالر فی جہاز ہے اور یہ لاگت امریکہ اور بلغاریہ کے درمیانہ حالیہ مذاکرات کے بعد اخذ کی گئی ہے۔ اس ڈیل کے تحت طیارے پاکستانی ایف-16 طیاروں کا بھی جدید ورژن ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی فرانس سے ڈیل کے مطابق رفال طیارے کی فی لاگت 21 کروڑ ڈالر ہے۔
رفال طیارے میں ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت ایف-16 کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ رفال طیارہ 9.5 ٹن وزن کے ہتھیار کے ساتھ اڑان بھر سکتا ہے جبکہ ایف-16 طیارہ پانچ ٹن ہتھیار کے ساتھ پرواز کر سکتا ہے۔
ایف سولہ کے مقابلے میں رفال طیارے کی میزائل داغنے کی صلاحیت بھی زیادہ ہے۔ رفال طیارہ 150 کلومیٹر دور سے اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے جبکہ ایف-16 طیارہ 100 کلومیٹر سے اپنے ہدف پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔
اگرچہ رفال طیارے میں ریڈار سے بچنے کے لیے سٹیلتھ ٹیکنالوجی موجود ہے مگر وہ اتنی موئثر نہیں کہ ریڈار سے بچ سکے۔ ایف-16 طیارہ میں سٹیلتھ ٹیکنالوجی موجود ہی نہیں۔
ان سب صلاحیتیوں کے علاوہ ایف-16 طیارہ دنیا کا سب سے مشہور لڑاکا طیارہ ہے جسے 29 ممالک نے آزمایا ہوا ہے۔ اس کے برعکس فرانسیسی رفال طیارے کو ابھی اپنا لوہا منوانا ہے۔